کرناٹک میں پیر کو دِن بھر ہوا زوردار ڈرامہ، آج فلور ٹیسٹ کا امکان

22 جولائی کو اسمبلی میں اسپیکر نے اراکین اسمبلی کے ٹکراؤ پر سخت ناراضگی ظاہر کی اور پھٹکار لگاتے ہوئے کہا کہ ’’میں رات 12 بجے تک ایوان میں بیٹھنے کو تیار ہوں۔ ہمیں اپنے ہدف تک پہنچنا چاہیے۔‘‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

کرناٹک میں تقریباً ایک مہینے سے سیاسی ڈرامہ بازی جاری ہے اور ریاستی اسمبلی میں 22 جولائی کی صبح جو کارروائی شروع ہوئی تو دیر رات تک سیاسی کشمکش کی صورت حال بنی رہی۔ ان سب کے باوجود فلور ٹیسٹ نہیں ہو سکا۔ اب امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ آج اسمبلی میں تحریک اعتماد پر ووٹنگ ہو سکتی ہے اور چیزیں صاف ہو سکتی ہیں۔ لیکن سچ تو یہ ہے کہ جو کچھ کرناٹک میں چل رہا ہے، اسے دیکھ کر کچھ بھی حتمی طور پر نہیں کہا جا سکتا۔

جہاں تک پیر کی اسمبلی کارروائی کا سوال ہے، جے ڈی ایس اور کانگریس اراکین اسمبلی کے ساتھ بی جے پی اراکین اسمبلی کا ٹکراؤ عروج پر رہا۔ بی جے پی اراکین اسمبلی تحریک اعتماد پر ووٹنگ کو لے کر بضد رہے جب کہ حکمراں طبقہ کا کہنا تھا کہ ووٹنگ کے لیے جلد بازی نہیں کی جانی چاہیے۔ بہر حال، اسپیکر کے آر رمیش کمار نے کماراسوامی حکومت کو ہر حالت میں منگل کی شام 6 بجے تک اکثریت ثابت کرنے کے لیے کہا ہے۔ ساتھ ہی کہا گیا ہے کہ فلور ٹیسٹ ہونے تک ایوان کی کارروائی ملتوی نہیں ہو پائے گی۔


22 جولائی کو ہوئی اسمبلی کارروائی کے دوران اسپیکر نے اراکین اسمبلی کے ٹکراؤ پر سخت ناراضگی بھی ظاہر کی اور پھٹکار لگاتے ہوئے کہا کہ ’’میں رات 12 بجے تک ایوان میں بیٹھنے کو تیار ہوں۔ آپ یہ کیا کر رہے ہیں۔ دنیا دیکھ رہی ہے۔ ہمیں اپنے ہدف تک پہنچنا چاہیے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ آپ مجھے اس موڑ پر مت لے جائیں جہاں مجھے آپ سے بغیر پوچھے فیصلہ لینا پڑے۔ اس کے نتائج تباہ کن ہوں گے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ پیر کے روز کماراسوامی کا ایک جھوٹا استعفیٰ نامہ وائرل ہو گیا جس کے بارے میں پتہ چلنے پر کماراسوامی نے حیرانی ظاہر کی۔ انھوں نے اسمبلی میں اس کا تذکرہ بھی کیا اور کہا کہ ’’مجھے پتہ چلا ہے کہ میں نے گورنر کو اپنا استعفیٰ دے دیا ہے۔ میں نہیں جانتا کہ کون وزیر اعلیٰ بننے کو اتنا بے تاب ہے۔‘‘ اس سے بھی زیادہ دلچسپ یہ ہے کہ اس فرضی استعفیٰ کی خبر کے درمیان بی جے پی رکن اسمبلی بی ایس یدی یورپا نے ایوان میں اراکین اسمبلی کو چاکلیٹ تقسیم کی۔ حالانکہ بعد میں بتایا گیا کہ چاکلیٹ استعفیٰ کی خوشخبری کے لیے تقسیم نہیں ہوئی بلکہ ایوان میں رات کی کارروائی کے دوران کھانے کے انتظام میں دیر ہو رہی تھی اس لیے اراکین اسمبلی کے درمیان یدی یورپا نے چاکلیٹ تقسیم کی۔ بعد میں اراکین اسمبلی کے لیے بریانی پکائی گئی اور پھر انھیں کھلایا گیا۔


بہر حال، اب دیکھنے والی بات یہ ہے کہ آج اسمبلی میں کیا کچھ ڈرامہ دیکھنے کو ملتا ہے۔ ایک طرف جہاں جے ڈی ایس-کانگریس حکومت بچانے کے لیے زور لگا رہی ہے وہیں دوسری طرف بی جے پی اراکین اسمبلی جلد از جلد فلور ٹیسٹ کرا کر حکومت گرانے اور پھر بی جے پی کی حکومت سازی کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔ دیکھنا یہ بھی ہے کہ 6 بجے فلور ٹیسٹ کا جو وقت طے کیا گیا ہے، وہ ہو پاتا ہے یا نہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 23 Jul 2019, 10:10 AM