ڈاکٹر کفیل ’میڈیکل ایجوکیشن‘ کے دفتر سے منسلک، ہائی کورٹ کی پھٹکار کے بعد یوگی حکومت کا اقدام

الہ آباد ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران حکومت نے جواب داخل کیا ہے، اس سے پہلے عدالت نے حکومت اور محکمہ صحت کو پھٹکار لگائی تھی اور کہا تھا کہ محکمہ کی جانچ چار سال میں بھی مکمل کیوں نہیں ہو سکی؟

کفیل خان، تصویر گیٹی ایمج
کفیل خان، تصویر گیٹی ایمج
user

قومی آوازبیورو

الہ آباد: یوگی حکومت اور محکمہ صحت کو الہ آباد ہائی کورٹ کی پھٹکار لگنے کے بعد اب ریاست کا محکمہ صحت حرکت میں آ گیا ہے۔ اسی ضمن میں محکمہ نے بی آر ڈی میڈیکل کالج میں بچوں کی موت کے بعد معطل چل رہے ڈاکٹر کفیل خان کو ڈائریکٹر میڈیکل ایجوکیشن سے منسلک کر دیا گیا ہے۔ ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل منیش گوئل نے بدھ کے روز یہ اطلاع دی۔

ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل منیش گوئل نے بتایا کہ دیگر معاملوں میں بھی معطلی کی کارروئی کی گئی ہے جو تاحال پوری نہیں ہوئی ہے۔ اس سے بچوں کی موت کے معاملہ میں معطلی ہٹ جانے کے بعد بھی کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ عدالت نے اب عرضی پر 14 دنوں کے اندر حقائق حلف نامہ کے ذریعے داخل کرنے کی ہدایت کی ہے۔


ڈاکٹر کفیل خان کے معاملہ کی ہائی کورٹ میں آئندہ سماعت 31 اگست کو ہوگی۔ خیال رہے کہ 6 اگست کو سماعت کے دوران ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت سے پوچھا تھا کہ چار سال مکمل ہو جانے کے بعد بھی محکمہ کی کارروائی پوری کیوں نہیں ہو سکی ہے۔ اس پر ریاستی حکومت نے بدھ کے روز جواب داخل کیا۔

وہیں، ڈاکٹر کفیل خان سے وابستہ ایک اور معاملہ میں داخل کی گئی عرضی پر سماعت مؤخر ہو گئی ہے، جس کے سبب علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں سی اے اے اور این آر سی کے خلاف مبینہ اشتعال انگیز تقریر کرنے کے معاملہ میں درج مقدمہ کو چیلنج کرنے والی عرضی پر سماعت نہیں ہو سکی۔ دراصل، اس معاملہ میں حکومت کا رخ پیش کرنے والے وکیل پتنجلی مشرا صحت کی وجوہات پر عدالت میں پیش نہیں ہو سکے۔ اب اس معاملہ کی سماعت 17 اگست کو ہوگی۔


خیال رہے کہ ڈاکٹر کفیل پر سی اے اے اور این آر سی کے معاملہ پر علی گڑھ میں اشتعال انگیز تقریر کرنے کا الزام ہے۔ اس معاملہ میں ریاستی حکومت نے کفیل خان پر قومی سلامتی قانون کا بھی اطلاق کر دیا تھا۔ ہائی کورٹ نے گزشتہ سال ہی ڈاکٹر کفیل پر عائد این ایس اے کی کارروائی کو منسوخ کر دیا تھا۔ ڈاکٹر کفیل کی عرضی پر علی گڑھ میں درج ایف آئی آر کو منسوخ کئے جانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ ان کی دلیل تھی کہ فرد جرم داخل کرتے ہوئے حکومت کی اجازت طلب نہیں کی گئی۔ جبکہ درجہ اول افسر کے خلاف چارج شیٹ داخل کرتے وقت حکومت سے اجازت لینا لازمی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔