بھارت جوڑو یاترا کے دروازے سب کے لئے کھلے ہیں: راہل گاندھی

راہل گاندھی نے کہا وزیر اعظم کی پارٹی کا نظریہ علیحدہ ہے اور یہ ایک نظریاتی لڑائی ہے، سیاسی نہیں اور یہ بہت پرانی لڑائی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>پریس کانفرنس سے خطاب کرتے راہل گاندھی</p></div>

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے راہل گاندھی

user

سید خرم رضا

کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے سال 2022 کے آخری دن صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے حزب اختلاف کے تما م رہنماؤں کو بھارت جوڑو یاترا میں شرکت کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ ’سب کے لئے دروازے کھلے ہیں۔‘‘ راہل گاندھی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ صوبائی رہنماؤں کی اپنی سیاسی مجبوریاں ہو سکتی ہیں لیکن چاہے اکھیلیش جی ہوں یا مایاوتی جی سب نفرت کے خلاف ہیں اور وہ سب ہندوستان میں پیار اور محبت چاہتے ہیں۔

اس بات کو آگے بڑھاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کانگریس کے پاس ایک قومی نظریہ ہے جب کہ صوبائی پارٹیوں کے پاس قومی نظریہ نہیں ہے۔ اس تعلق سے انہوں نے سماجوادی پارٹی کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ سماجوادی پارٹی کا نظریہ کیرالا یا بہار میں نہیں ہے ہاں ان کا اتر پردیش کے لئے نظریہ ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانگرس حزب اختلاف کے نظریہ کا احترام کرتی ہے۔


راہل گاندھی نے کہا وزیر اعظم کی پارٹی کا نظریہ علیحدہ ہے اور یہ ایک نظریاتی لڑائی ہے، سیاسی نہیں اور یہ بہت پرانی لڑائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب مہاتما گاندھی انگریزوں کے خلاف لڑ رہے تھے تو پوری دنیا ان کو سن رہی تھی کیونکہ وہ ایک نظریاتی لڑائی تھی۔ 

بی جے پی کے تعلق سے انہوں نے کہا کہ عوام میں ناراضگی ہے اور بی جے پی کو ہرانے کے لئے قومی نظریہ کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس اور بی جے پی کے درمیان نظریاتی لڑائی ہے اسی لئے بی جے پی کانگریس مکت ہندوستان کا نعرہ دیتی ہے۔


چین کے مسئلہ پر انہوں نے کہا کہ شہیدوں کے خاندان کا درد وہی محسوس کر سکتا ہے جس کے یہاں کوئی شہید ہوا ہو۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ کیونکہ ان کے گھر میں ان کے والد شہید ہوئے ہیں اور ان کی دادی شہید ہوئی ہیں اس لئے وہ نہیں چاہتے کہ چین کی سرحد پر کوئی بھی جوان شہید ہو اور ان کے خاندان کو یہ درد سہنا پڑے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو عوام کو بتانا چاہئے کہ چین نے دراندازی کی ہے اس کو چھپانا نہیں چاہئے۔ اس کا غلط پیغام جاتا ہے کہ کسی نے دراندازی نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو حکمت عملی تیار کرنی چاہئے، احتیاط برتنی چاہئے اور عوام کو اعتماد میں لینا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے اس سارے معاملہ کو غلط طریقہ سے ہینڈل کیا ہے۔

 اس موقع پر راہل گاندھی نے کہا کہ قومی تعلیمی پالیسی غلط سمت میں جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت جوڑو یاترا کے دوران ہزاروں طلبا سے ملاقات ہوئی اور جب ان سے پوچھا گیا کہ وہ بڑے ہو کر کیا بننا چاہتے ہیں تو ان کے پاس صرف پانچ متبادل تھے۔ انہوں نے بتایا کہ صرف ایک لڑکی نے اپنا کاروبار شروع کرنے کی بات کہی اور ایک لڑکے نے میکینک کا کام شروع کرنے کی بات کہی، باقی سب یا تو انجینئر، ڈاکٹر، جج، آئی اے ایس اور وکیل بننا چاہتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں طلبا کو متبادل پیش کرنے ہوں گے اور تعلیم نظام کو از سر نو دیکھنا ہوگا۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ اس میں وقت ضرور لگے گا لیکن ہمیں یہ تبدیلی کرنی ہوگی۔


انہوں نے سیکورٹی معاملے کے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ یہ کیسے ممکن ہے کے پیدل یاترا بلٹ پروف گاڑی میں کی جائے۔ جب بی جے پی کے رہنما بلٹ پروف گاڑی سے باہر آکر لوگوں سے ملتے ہیں تب تو کوئی سوال نہیں کیا جاتا۔ انہوں نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ وہ پیدل لوگوں کے بیچ میں چلنے کو ہی پسند کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ابتداء میں یہ صرف یاترا تھی لیکن اس یاترا نے انہیں بہت کچھ سکھایا ہے اور کئی طرح کے جذبات سے روشناس کرایا ہے۔ بی جے پی کی تنقید نے بھی ان کے ارادے مستحکم کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس یاترا نے انہیں ایک پیغام دیا ہے اور اگر ہم اس پیغام کو سنے بغیر مستقبل کا فیصلہ کرنے لگیں گے تو یہ اس پیغام کی توہین ہوگی۔ ویسے تو انہوں نے ایک ٹی شرٹ میں یاترا کرنے اور سردی نہ لگنے کے سوال کا جواب اپنے انداز میں دیا، انہوں آخر میں طنزیہ انداز میں پوچھا کہ ان کو ٹیلی پرامپٹر اور سیٹ بدلنے کی سہولت کیوں نہیں دی جاتی، جیسے اڈانی کو دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ اڈانی کو تو سیٹ بدلنے کی سہو لت دی گئی جو وزیر اعظم کو بھی نہیں دی گئی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔