کیا ملک میں لکھنے، بولنے، سوال پوچھنے اور اظہارِ خیال کی آزادی ہے؟ سونیا گاندھی

سونیا گاندھی نے کہا کہ 73 برسوں کے دوران اپنے جمہوری اقدار کا جائزہ لیا ہے اور مسلسل مضبوط کیا ہے۔ آج یوں محسوس ہوتا ہے کہ حکومت جمہوری نظام، آئینی اقدار اور قائم شدہ روایات کے خلاف کھڑی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

عمران

نئی دہلی: ہندوستان کی آزادی کی 73ویں سالگرہ کے موقع پر کانگریس صدر سونیا گاندھی نے ہموطنوں کو مبارک باد پیش کی ہے۔ اپنے پیغام میں مودی حکومت کو ہدف تنقید بناتے ہوئے سونیا گاندھی نے کہا کہ حکومت جمہوری نظام، آئینی اقدار اور قائم شدہ روایات کے خلاف کھڑی ہے۔

سونیا گاندھی نے کہا کہ ہمارے ملک ہندوستان کی شہرت دنیا بھر میں نہ صرف جمہوری اقدار اور مختلف زبانوں، مذاہب، فرقوں کی اکثریت کی وجہ سے ہے بلکہ ہندوستان مخالف حالات کا سامنا یکجہتی کے ساتھ کرنے کے لئے بھی جانا جاتا ہے۔ سونیا گاندھی نے کہا، ’’آج پوری دنیا کورونا وبا کی عظیم تباہ کاریوں سے دو چار ہے تو ہندوستان کو اس وبا کو شکست دینے کا کام کرنا ہوگا۔ میں پورے اعتماد کے ساتھ کہہ سکتی ہوں کہ ہم سب یکجا ہو کر اس وبا اور سنگین معاشی بحران سے باہر آ جائیں گے۔‘‘


انہوں نے کہا کہ ہم نے گزشتہ 74 برسوں کے دوران اپنے جمہوری اقدار کا وقتاً فوقتاً جائزہ لیا ہے اور انہیں مسلسل مضبوط کیا ہے۔ آج یوں محسوس ہوتا ہے کہ حکومت جمہوری نظام، آئینی اقدار اور قائم شدہ روایات کے خلاف کھڑی ہے۔ ہندوستانی آئین کے لئے بھی یہ امتحان کی گھڑی ہے۔

چین اور ہندوستانی فوج کے درمیان ہونے والے تصادم پر سونیا گاندھی نے کہا، ’’کرنل سنتوش بابو اور ہمارے 20 جوانوں کی وادی گلوان میں شہادت کو 60 دن گزر چکے ہیں۔ میں ان کو بھی یاد کر کے ان کی بہادری کو سلام پیش کرتی ہوں اور حکومت سے گزارش کرتی ہوں کہ ان کی بہادری کو یاد کریں اور انہیں اعزاز دیں۔ ہندوستان کی سرزمین کی حفاظت کرنا اور چینی دراندازی کو ناکام بنانا ان کے لئے سب سے بڑا خراج عقیدت ہوگا۔‘‘


سونیا گاندھی نے کہا کہ ’’آج ملک کے ہر ایک شہری کو اپنے دل میں جھانک کر یہ سوچنے کی ضرورت ہے کہ آزادی کے معنیٰ کیا ہیں؟ کیا آج ملک میں لکھنے، بولنے، سوال پوچھنے، اختلاف ظاہر کرنے، خیالات کا اظہار کرنے اور جوابدہی طلب کرنے کی آزادی ہے؟ ایک ذمہ دار اپوزیشن ہونے کے ناطے یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم ہندوستان کی جمہوری آزادی کو برقرار رکھنے کے لئے ہر ممکن کوشش اور جدوجہد کریں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔