ڈاکٹروں کو صاف، واضح اور پڑھنے لائق نسخہ لکھنے کی ہدایت، خراب لکھاوٹ پر این سی ایم سخت

کمیشن نے میڈیکل کالجوں کو خصوصی ذیلی کمیٹی بنانے کا حکم دیا ہے۔ یہ ذیلی کمیٹی ڈاکٹروں کے نسخوں کی نگرانی کرے گی۔ جن نسخوں کی لکھاوٹ غیر واضح یا پڑھنے میں مشکل ہوگی، ان کی نشاندہی کی جائے گی۔

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

نیشنل میڈیکل کمیشن (این ایم سی) نے مریضوں کی حفاظت کو یقینی بنانے اورسنگین طبی غلطیوں پرلگام کسنے کے لیے سخت قدم اٹھایا ہے۔ اب ڈاکٹروں کے لئے صاف، واضح اور پڑھنے لائق نسخے لکھنا ضروری ہوگا۔ کمیشن کا خیال ہے کہ غیر واضح نسخے غلط ادویات، تاخیر سے علاج اور یہاں تک کہ جان لیوا نتائج کا باعث بن رہے ہیں، جسے اب برداشت نہیں کیا جائے گا۔

نیشنل میڈیکل کمیشن نے تمام میڈیکل کالجوں کو ڈرگز اینڈ تھیراپیوٹکس کمیٹی کے تحت خصوصی ذیلی کمیٹی بنانے کا حکم دیا ہے۔ یہ ذیلی کمیٹی ڈاکٹروں کے نسخوں کی نگرانی کرے گی۔ جن نسخوں کی لکھاوٹ غیر واضح یا پڑھنے میں مشکل ہوگی، ان کی نشاندہی کی جائے گی۔ کمیشن نے واضح طور پر کہا ہے کہ خراب لکھاوٹ اب صرف عادت نہیں بلکہ صحت کے نظام کے لیے ایک بڑا مسئلہ بن چکی ہے۔


عدلیہ نے بھی اس معاملے پر سخت موقف اختیار کیا ہے۔ حال ہی میں ایک سماعت کے دوران پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ نے کہا کہ پڑھنے کے لائق نسخہ مریض کے طبی حقوق کا حصہ ہے۔ عدالت نے اسے آئین کے آرٹیکل 21 سے جوڑتے ہوئے کہا کہ صاف نسخے لکھنا ڈاکٹروں کی ذمہ داری ہے۔ عدالت نے یہ بھی یاد دلایا کہ میڈیکل ریگولیشنز اور ضابطہ اخلاق میں پہلے سے ہی واضح لکھاوٹ لازمی ہے لیکن اس پرصحیح طریقے سے عمل نہیں کیا جا رہا ہے۔

طبی ماہرین کے مطابق زیادہ تر ہاتھ سے لکھے جانے والے نسخے اس قدر خراب ہوتے ہیں کہ کیمسٹ اور فارماسسٹ بھی انہیں صحیح طریقے سے سمجھ نہیں پاتے۔ ماہر ڈاکٹر کلسوربھ کا کہنا ہے کہ غیرواضح نسخوں کی وجہ سے دواؤں کی خوراک یا نام کے حوالے سے الجھن پیدا ہوتی ہے۔ اس سے مریض کو غلط ادویات مل سکتی ہیں یا علاج میں تاخیر ہو سکتی ہے، جو بعض اوقات جان لیوا بھی ثابت ہو سکتی ہے۔


کمیشن نے واضح کیا ہے کہ اب میڈیکل کالجوں میں طلباء کو واضح اور صاف نسخے لکھنے کا طریقہ سکھایا جائے گا۔ تشکیل دی گئی ذیلی کمیٹی قواعد کی خلاف ورزی کرنے والے نسخوں کی نشاندہی کرے گی اور بہتری کی تجویز دے گی۔ کالجوں کو بھی ان معاملات کی رپورٹ کمیشن کو دینا ہوگی تاکہ پورے نظام میں بہتری لائی جاسکے۔

این ایم سی نے اپنے حکم میں یہ بھی اشارہ کیا کہ مستقبل میں الیکٹرانک ہیلتھ ریکارڈ اور ڈیجیٹل نسخے سے غلطیوں کو مزید کم کیا جاسکتا ہے۔ حالانکہ جب تک ڈیجیٹل نظام مکمل طور پر نافذ نہیں ہو جاتا، تب تک ہاتھ سے لکھے ہوئے نسخوں میں وضاحت اور پڑھنے لائق قابلیت اہم ہوگی۔ کمیشن کا پیغام واضح ہے کہ  مریض کی جان سے متعلق معاملہ کسی بھی غفلت سے اوپر ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔