جنسی استحصال کا مقدمہ درج کرنے کے لئے ملازمت سے برطرفی کوئی بنیاد نہیں: کرناٹک ہائی کورٹ

شکایت کنندہ خاتون، جوکہ گروپ ڈی کی ایک عارضی ملازمہ تھی، نے 16 مئی 2018 کو بنگلورو کے باسوانا گوڈی پولیس اسٹیشن میں جنسی ہراسانی کا الزام لگاتے ہوئے شکایت درج کرائی تھی۔

کرناٹک ہائی کورٹ
کرناٹک ہائی کورٹ
user

قومی آوازبیورو

بنگلورو: کرناٹک ہائی کورٹ نے اپنے ایک فیصلے میں کہا ہے کہ ملازمت سے برطرف ہونا جنسی ہراسانی کا مقدمہ درج کرنے کی بنیاد نہیں ہو سکتا۔ شکایت کو مسترد کرتے ہوئے عدالت نے اس سلسلے میں درج مقدمے کی تحقیقات کا حکم دیا۔ جسٹس کے نٹراجن کی سربراہی والی بنچ نے حال ہی میں 4 نومبر کو مشاہدہ کیا کہ پوسٹ آفس کے انچارج افسر نے ملازم کو ملازمت سے برطرف کر دیا، یہ بات متاثرہ کی جانب سے جنسی ہراسانی کے الزام میں مقدمہ درج کرانے کی بنیاد نہیں ہو سکتی۔

شکایت کنندہ خاتون، جوکہ گروپ ڈی کی ایک عارضی ملازمہ تھی، نے 16 مئی 2018 کو بنگلورو کے باسوانا گوڈی پولیس اسٹیشن میں جنسی ہراسانی کا الزام لگاتے ہوئے شکایت درج کرائی تھی۔ پوسٹ ماسٹر رادھا کرشن اور ہنومنتھیا کے خلاف شکایت درج کرائی گئی۔ متاثرہ نے اپنی شکایت میں کہا کہ اس کی ماں پوسٹ آفس میں کنٹریکٹ ملازم تھی۔ جب وہ بیمار پڑی تو شکایت کنندہ پوسٹ آفس گئی۔ انہوں نے دس سال تک رادھا کرشن کے ماتحت کام کیا اور بعد میں ہنومنتھیا پوسٹ ماسٹر بن گئے۔ شکایت میں الزام لگایا گیا ہے کہ ہنومنتھیا نے اس کی توہین کی اور اسے نوکری سے ہٹانے کی دھمکی دی۔


شکایت کنندہ نے بتایا کہ ’’اس سب سے پریشان ہو کر اس نے خودکشی کرنے کی کوشش کی۔ بعد میں ہنومنتھیا نے اپنی جنسی خواہشات کا اظہار کیا، جسے ٹھکرا دیا گیا۔ رادھا کرشنا مجھے اپنی کار میں ایک پارک میں لے گئے اور مجھ پر جنسی حملہ کرنے کی کوشش کی، جہاں مجھے کچھ اجنبیوں نے بچایا۔‘‘

پولیس نے دونوں ملزم پوسٹ ماسٹروں کے خلاف چارج شیٹ داخل کی تھی۔ یہ معاملہ 37ویں اے سی ایم ایم کورٹ میں زیر سماعت ہے۔ ملزمان نے ہائی کورٹ میں عرضی دائر کی تھی کہ ان کے خلاف جاری کارروائی کو منسوخ کیا جائے۔


عدالت نے نوٹ کیا کہ پولیس نے یہ معلوم کرنے کی کوئی کوشش نہیں کی کہ آیا مذکورہ پارک موجود ہے یا نہیں، آیا شکایت کنندہ اور ملزم نے پارک کا دورہ کیا تھا؟ کیا کوئی سی سی ٹی وی فوٹیج ہے؟ عدالت نے مزید کہا کہ استغاثہ الزامات کو ثابت کرنے کے لیے کوئی ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہا ہے اس لیے کارروائی کو کالعدم قرار دیا جاتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔