بحث ومباحثہ اور بہتر فیصلے سے آگے بڑھا جاسکتا ہے: چیف جسٹس رمنا

چیف جسٹس رمنا نے کہا کہ مسائل کو چھپانے سے ان کا کوئی حل نہیں نکل سکتا۔ اگر ہم ان مسائل پر بات نہیں کرتے ہیں، اگر تشویش کے معاملات پر بات نہیں کی گئی تو نظام تباہ ہو جائے گا۔

چیف جسٹس این وی رمنا
چیف جسٹس این وی رمنا
user

یو این آئی

نئی دہلی: چیف جسٹس آف انڈیا (سی جے آئی) این وی رمنا نے پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس کے دوران مسلسل دو ہفتوں کے تعطل کے بعد ہفتہ کو کہا کہ بحث و مباحثے اور بہتر فیصلوں کے ذریعے ملک کو آگے بڑھایا جا سکتا ہے۔ یہاں پہلی ڈسٹرکٹ لیگل سروسز اتھارٹی میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس رمنا نے کہا کہ 'مجھے ڈر ہے کہ ہم سماجی انصاف کے اپنے آئینی مینڈیٹ کو پورا کرنے میں ناکام ہو سکتے ہیں۔ اس لیے میں آپ سے گزارش کرتا ہوں کہ اس پر آپ بات چیت کریں، بحث ومباحثہ کریں اور فیصلہ کریں۔ یہی وہ اصول ہے جس پر میں بھی پوری طرح عمل کر رہا ہوں۔"

چیف جسٹس رمنا نے کہا کہ مسائل کو چھپانے سے ان کا کوئی حل نہیں نکل سکتا۔ اگر ہم ان مسائل پر بات نہیں کرتے ہیں، اگر تشویش کے معاملات پر بات نہیں کی گئی تو نظام تباہ ہو جائے گا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اگر عدلیہ عوام کی دہلیز پر پہنچ گئی ہے اور ان کا اعتماد جیتا جاتا ہے تو بصیرت رکھنے والے ججوں کے درمیان کوآپویٹیو کام کاج کو سراہا جاتا ہے اور پرجوش وکلاء اور رضاکاروں نیز حکومتوں کے درمیان تعاون پر مبنی کام کرنا آسان ہو جاتا ہے۔


انہوں نے کہا کہ ’’اگر ہم لوگوں کی بہتر خدمت کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں ان مسائل کو اٹھانے کی ضرورت ہے جو ہمارے کام کاج میں رکاوٹ ہیں۔ حکومتیں بھی 'انصاف تک رسائی' اسکیموں میں فعال حصہ دار رہی ہیں۔ اس تقریب کا مقصد انصاف کے نظم و نسق کو کنٹرول کرنے والے مختلف عوامل کے بارے میں خود جائزہ لینا اور نظام میں بہتر اصلاحات لانے کے طریقوں اور ذرائع کو تلاش کرنا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ضلعی عدلیہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت میں انصاف کی فراہمی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ زیادہ تر آبادی کے لیے ڈسٹرکٹ جوڈیشل آفیسر سے رابطہ ہی ان کا پہلا پڑاؤ ہے۔

جسٹس رمنا نے کہا کہ بیداری اور ضروری وسائل کی کمی کی وجہ سے بیشتر لوگ خاموشی سے تکلیف کو برداشت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا، 'جدید ہندوستان کی تعمیرسماج میں عدم مساوات کو دور کرنے کے مقصد کو حاصل کرنے سے ہوگی۔ پروجیکٹ ڈیموکریسی میں سب کی شرکت کو یقینی بنانا ہوگا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔