کیا ٹرمپ انتظامیہ نے واقعی امریکی عدالت میں ہند-پاک جنگ بندی کا دعویٰ کیا؟ جے رام رمیش کا سوال

جے رام رمیش نے مطالبہ کیا کہ وزیر اعظم واضح کریں کیا واقعی امریکی عدالت میں یہ بیان دیا گیا کہ ٹرمپ نے ٹیرف اختیارات کے ذریعے ہندوستان اور پاکستان میں جنگ بندی کرائی

<div class="paragraphs"><p>جے رام رمیش / آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: کانگریس کے سینئر رہنما جے رام رمیش نے وزیر اعظم نریندر مودی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ قوم کو واضح طور پر بتائیں کہ آیا یہ سچ ہے کہ امریکی عدالت میں باضابطہ طور پر یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کرانے میں اپنا کردار ادا کیا۔

جے رام رمیش نے ایکس پر لکھا، ’’وزیر اعظم کو ملک کو یہ بتانا چاہئے کہ کیا یہ سچ ہے کہ امریکہ کے کامرس سیکریٹری ہاورڈ لٹنک نے 23 مئی 2025 کو نیویارک کی امریکی عدالت برائے بین الاقوامی تجارت میں ایک بیان جمع کرایا، جس میں حلفیہ کہا گیا کہ صدر ٹرمپ نے اپنی ٹیرف (محصولات) کی طاقت کا استعمال کر کے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان ایک ’غیر مستحکم جنگ بندی‘ کروائی اور ’نازک امن‘ کی راہ ہموار کی؟‘‘

انہوں نے کہا، ’’ہاورڈ لٹنک نے یہ بیان صدر ٹرمپ کے ان بیانات کی توثیق کے طور پر دیا ہے، جو وہ گزشتہ 11 دنوں میں 3 مختلف ممالک میں 8 مرتبہ دے چکے ہیں۔ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے بھی اس بات کو دہرایا ہے اور یہاں تک کہا ہے کہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان بات چیت کے لیے ایک ’غیر جانبدار مقام‘ تجویز کیا گیا ہے۔ پردھان منتری، چپی توڑو۔‘‘


خیال رہے کہ غیر ملکی میڈیا نے ایک رپورٹ شائع کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کے اعلیٰ عہدیداروں نے امریکی عدالت میں تحریری بیانات جمع کراتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ اگر صدر کے ایمرجنسی ٹیرف اختیارات کو محدود کیا گیا تو اس سے نہ صرف امریکہ کی چین سے ’غیر متوازن لیکن فائدہ مند‘ تجارتی مفاہمت کو نقصان پہنچے گا بلکہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان حالیہ جنگ بندی بھی متاثر ہو سکتی ہے۔

رپورٹ کے مطابق، یہ بیانات ٹرمپ کے سابق عہدیداروں بشمول کامرس سکریٹری ہاورڈ لٹنک، ٹریژری سکریٹری اسکاٹ بیسنٹ اور سیکریٹری آف اسٹیٹ مارکو روبیو کی جانب سے داخل کیے گئے۔ ان بیانات میں عدالت سے درخواست کی گئی کہ وہ صدر کے اختیارات کو محدود نہ کرے کیونکہ ان کا استعمال عالمی سطح پر امریکہ کی سفارتی برتری کا ذریعہ رہا ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا کہ اس عدالتی بیان میں پہلی مرتبہ باضابطہ طور پر یہ کہا گیا ہے کہ ٹرمپ نے ٹیرف پالیسی کو بطور دباؤ استعمال کر کے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کرائی۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ خود سابق صدر ٹرمپ بھی مختلف مواقع پر یہ دعویٰ کر چکے ہیں کہ انہوں نے جنوبی ایشیا میں قیام امن کے لیے اہم کردار ادا کیا۔ تاہم، اس بار یہ دعویٰ محض سیاسی بیان بازی نہیں بلکہ عدالت میں جمع کرائے گئے سرکاری دستاویزات میں درج کیا گیا ہے، جو معاملے کو مزید حساس بناتا ہے۔


جے رام رمیش نے کہا کہ اگر یہ دعویٰ غلط ہے تو حکومت فوری طور پر اس کی تردید کرے اور اگر سچ ہے تو پارلیمنٹ اور عوام کو اعتماد میں لے۔ ان کے مطابق، یہ مسئلہ صرف خارجہ پالیسی کا نہیں بلکہ ہندوستان کی خودمختاری اور سلامتی سے جڑا معاملہ ہے۔

فی الحال وزارت خارجہ یا وزیر اعظم دفتر کی جانب سے اس معاملے پر کوئی سرکاری ردعمل سامنے نہیں آیا ہے لیکن اپوزیشن اس معاملے پر لگاتار حکومت سے سوال پوچھ رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔