'ترقی یافتہ ہندوستان' صرف دعویٰ، حقیقت میں اداروں کا گلا گھونٹا جا رہا ہے: جے رام رمیش

جے رام رمیش نے نیتی آیوگ کی میٹنگ پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ جب اظہار رائے کی آزادی، اداروں کی خودمختاری اور سماجی ہم آہنگی پر حملے ہو رہے ہوں تو ترقی یافتہ ہندوستان کیسا؟

<div class="paragraphs"><p>جے رام رمیش / آئی اے این ایس</p></div>

جے رام رمیش / آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: کانگریس کے سینئر لیڈر اور انچارج شعبہ مواصلات جے رام رمیش نے ہفتے کو وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت میں ہونے والی نیتی آیوگ کی گورننگ کونسل کی میٹنگ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابق ٹوئٹر) پر سلسلہ وار پوسٹس میں حکومت کے دعووں پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ جب ملک میں جمہوری ادارے کمزور کیے جا رہے ہوں، اظہار کی آزادی خطرے میں ہو، اور معاشی و سماجی ناانصافی بڑھ رہی ہو، تو ایسے میں 'ترقی یافتہ ہندوستان' کی بات صرف ایک پُرفریب نعرہ رہ جاتی ہے۔

جے رام رمیش نے لکھا، ’’آج وزیر اعظم کی صدارت میں نیتی آیوگ کی گورننگ کاؤنسل کی میٹنگ ہو رہی ہے، جس میں ’ترقی یافتہ ہندوستان‘ کے ہدف کی پیش رفت کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ مگر جب حکومت خود اپنے الفاظ اور اعمال سے سماجی ہم آہنگی کے تانے بانے کو توڑنے میں مصروف ہو، تو کیسا ترقی یافتہ ہندوستان؟‘‘

انہوں نے مزید کہا، ’’جب پارلیمان، عدلیہ، یونیورسٹیوں، میڈیا اور آئینی اداروں کی خودمختاری کو حکومت کی سہولت کے مطابق روندا جا رہا ہو، تو کیسا ترقی یافتہ ہندوستان؟‘‘


کانگریس لیڈر نے اپنی پوسٹ میں اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ ہندوستان جن اقدار اور اصولوں کے لیے عالمی سطح پر جانا جاتا رہا ہے، انہی پر ایک منظم طریقے سے حملے ہو رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جب دنیا کے سامنے ہندوستان کی کثرت میں وحدت، جمہوری آزادیوں اور سماجی انصاف کو نقصان پہنچایا جائے، تو یہ ترقی کی نہیں بلکہ گمراہی کی علامت ہے۔

انہوں نے معاشی عدم مساوات پر بھی حکومت کو گھیرتے ہوئے کہا، ’’جب دولت چند ہاتھوں میں سمٹتی جا رہی ہو، غریب اور غریب تر ہوتا جا رہا ہو، اور متوسط طبقے کا جینا دوبھر ہو رہا ہو، تو کیا یہی ترقی ہے؟‘‘

جے رام رمیش نے اظہارِ رائے کی آزادی کے بعد آنے والے خطرات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’’یہ کیسا ترقی یافتہ ہندوستان ہے جہاں نہ صرف بولنے کی آزادی چھینی جا رہی ہے بلکہ بولنے کے بعد کی زندگی بھی خطرے میں ہے؟‘‘

انہوں نے نیتی آیوگ کو اب تک کی ’سب سے ناکام ادارہ‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ آج کی میٹنگ بھی صرف ایک نمائش اور عوام کی توجہ ہٹانے کی کوشش ہے۔ ان کے مطابق یہ میٹنگ ان تلخ حقائق سے فرار کی کوشش ہے جن سے ملک کی اکثریت روزانہ دوچار ہو رہی ہے۔

جے رام رمیش کے اس بیان کو اپوزیشن کی اس وسیع تر تنقید کا حصہ سمجھا جا رہا ہے جو موجودہ حکومت کے ماڈل آف گورننس کو ایک ’تصویری تاثر‘ قرار دیتی ہے، جبکہ زمینی حقائق بالکل مختلف تصویر پیش کرتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔