پی ایم مودی کی ریلی سے پہلے 6 صحافیوں کو نظر بند کرنا اُن کی گھبراہٹ کا مظہر: کانگریس

کانگریس کا کہنا ہے کہ نریندر مودی اُن لوگوں کو انٹرویو دیتے ہیں جو سوال کرتے ہیں ’آپ تھکتے کیوں نہیں ہیں؟ آپ کوئی ٹانک پیتے ہیں کیا؟‘ یا یہ پوچھتے ہیں کہ ’آپ جیب میں بٹوا رکھتے ہیں کیا؟‘

<div class="paragraphs"><p>کانگریس لیڈر سپریا شرینیت / تصویر اے آئی&nbsp; سی سی</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

مظفر پور میں وزیر اعظم نریندر مودی کی ہوئی انتخابی ریلی سے قبل 6 صحافیوں کو نظر بند کیے جانے کی خبر پر کانگریس نے اپنا تلخ رد عمل ظاہر کیا ہے۔ کانگریس کا کہنا ہے کہ یہ عمل وزیر اعظم نریندر مودی اور بہار کی این ڈی اے حکومت کی گھبراہٹ ظاہر کرتا ہے۔ اس معاملے میں کانگریس کی سینئر لیڈر اور قومی ترجمان سپریا شرینیت نے آج مظفر پور میں ایک پریس کانفرنس کی۔ اس میں میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’کل مظفر پور سے خبر آئی کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی ریلی سے قبل 6 صحافیوں کو نظر بند کیا گیا۔ اس سے یہ سوال اٹھتا ہے کہ نریندر مودی جی آخر کیوں گھبراتے ہیں؟ جو صحافی سوال پوچھتے ہیں، حقیقت حال سامنے رکھتے ہیں، سچائی کو عوام تک لے جاتے ہیں، ان سے نریندر مودی کیوں گھبراتے ہیں؟‘‘

پریس کانفرنس میں طنزیہ انداز اختیار کرتے ہوئے سپریا نے کہا کہ نریندر مودی اُن لوگوں کو انٹرویو دیتے ہیں جو سوال کرتے ہیں– آپ تھکتے کیوں نہیں؟ آپ کوئی ٹانک پیتے ہیں کیا؟ جو بڑے بڑے ایشوز کو چھوڑ کر یہ سوال پوچھتے ہیں– آپ جیب میں بٹوا رکھتے ہیں کیا؟ کانگریس لیڈر نے سوال اٹھایا کہ ’’نریندر مودی اور انتظامیہ کو کس بات کا خوف تھا؟ کیا وہ اس لیے خوفزدہ تھے کہ جو چینی مل کے مزدور مظاہرہ کر رہے تھے، صحافی ان کی سچائی سامنے رکھ دیتے تو ماحول بدل جاتا؟ کیا جمہوریت میں سوال نہیں پوچھے جائیں گے؟ کیا انتظامیہ طے کرے گا کہ میڈیا کہاں نظر آئے گا اور کہاں نہیں؟‘‘ وہ آگے کہتی ہیں کہ ’’جمہوریت میں میڈیا کو چوتھا ستون کہا گیا ہے۔ جس کے ہاتھ میں اقتدار ہے، طاقت ہے، ریسورس ہے، ان سے سوال پوچھنے کا کام میڈیا کا ہے۔ میں کہنا چاہتی ہوں کہ کانگریس پارٹی ہمیشہ بے خوف صحافیوں کے ساتھ کھڑی ہے، ان کی حمایت کرے گی، آپ کے سوال پوچھنے کے حق کو بلند کرے گی۔‘‘


بہار کے موجودہ حالات اور نوجوانوں کے تاریک مستقبل کا ذکر بھی سپریا شرینیت نے پریس کانفرنس میں کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’بہار میں نہ سرمایہ کاری ہو رہی ہے اور نہ ہی ملازمتیں بن رہی ہیں۔ نوجوانوں کا مستقبل بحران میں ہے، کیونکہ ڈگریاں فروخت ہو رہی ہیں۔ بی اے کی ڈگری 70 ہزار سے ایک لاکھ روپے، نرسنگ کی ڈگری 3.5 لاکھ سے 4 لاکھ روپے، پیرامیڈیکل کی ڈگر 25 ہزار روپے، ٹیکنیشین کی ڈگری 30 ہزار روپے، بی فارما کی ڈگری 3.5 لاکھ روپے، بی ایڈ کی ڈگری 1.5 لاکھ روپے سے 2 لاکھ روپے میں بیچی جا رہی ہے۔‘‘ انھوں نے پیپر لیک کا بھی ریٹ کارڈ میڈیا کے سامنے شیئر کیا اور کہا کہ ’’نیٹ پی جی 70 سے 80 لاکھ روپے، نیٹ یو جی 30 سے 40 لاکھ روپے، بینک پی او 20 لاکھ روپے، ایس ایس ایس سی 20 لاکھ روپے، پولیس ایس آئی 25 لاکھ روپے، سپاہی 15 لاکھ روپے، پٹواری 15 لاکھ روپے، ٹی ای ٹی/ریٹ 10 لاکھ روپے۔‘‘ امتحان کے پیپر کی رقم پیش کرنے کے بعد سپریا کہتی ہیں ’’غریب بچوں کے کنبے یہ پیسے نہیں دے سکتے، تو وہ محنت کرتے ہیں، امتحان دیتے ہیں، لیکن پیپر مافیا ان کے مستقبل کو برباد کر دیتا ہے۔‘‘

بہار کی این ڈی اے حکومت میں بڑھتے جرائم پر فکر ظاہر کرتے ہوئے کانگریس ترجمان نے کہا کہ نریندر مودی اور نتیش کمار سُشاسن کی بات کرتے ہیں، لیکن حال کچھ اس طرح ہے:

6 ماہ میں 9 کاروباریوں کا قتل ہوا

نتیش راج میں مجموعی طور پر 53 ہزار 150 قتل کے واقعات پیش آئے

بہار میں روزانہ 953 جرائم کے واقعات پیش آتے ہیں

ایک ہفتہ میں 18 زناکاریاں ہوتی ہیں

انتخاب کے دوران مکامہ میں خونریزی ہوتی ہے

سیوان میں اے ایس آئی کا قتل ہوتا ہے

غنڈے اسپتال میں گھس کر قتل کر دیتے ہیں


نیتی آیوگ کی رپورٹ کا حوالہ پیش کرتے ہوئے سپریا شرینیت نے کہا کہ ’’بہار سبھی ریاستوں میں سب سے غریب ریاست ہے۔ اوسط فی کس آمدنی ملک میں اسی ریاست میں سب سے کم ہے۔‘‘ وہ مزید کہتی ہیں کہ بہار جسے ’چینی کی کٹوری‘ کہا جاتا تھا، جس کا چینی پروڈکشن میں 27 فیصد حصہ ہوتا تھا، وہ اب گھٹ کر 2 فیصد رہ گیا ہے۔ برسراقتدار طبقہ کو نشانہ بناتے ہوئے وہ کہتی ہیں ’’70 ہزار کروڑ روپے کا حساب بہار حکومت کے پاس ہے ہی نہیں۔ امت شاہ کہتے ہیں کہ بہار میں انڈسٹری نہیں لگ سکتی، کیونکہ زمین نہیں ہے، اور اسی بہار میں ایک ہزار ایکڑ زمین ایک روپے کی قیمت پر اڈانی کو دے دی جاتی ہے۔ یہ حال این ڈی اے نے بہار کا کر دیا ہے۔‘‘