کیرالہ: راہل گاندھی کے دفتر میں توڑ پھوڑ معاملے پر کئی جگہ مظاہرے، سَب انسپکٹر معطل

راہل گاندھی کے وائناڈ واقع دفتر میں توڑ پھوڑ کے بعد کانگریس کارکنان نے ریاست میں کئی مقامات پر احتجاجی مظاہرے کیے، کانگریس کارکنان نے وزیر اعلیٰ پینارائی وجین پر سنگین الزامات بھی عائد کیے۔

تصویر ٹوئٹر @IYC
تصویر ٹوئٹر @IYC
user

قومی آوازبیورو

کیرالہ کے وائناڈ سے کانگریس رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی کے وائناڈ واقع دفتر میں جمعرات کو توڑ پھوڑ کی گئی تھی۔ کانگریس نے اس توڑ پھوڑ کا الزام ایس ایف آئی کارکنان پر عائد کیا ہے۔ اس واقعہ کی کیرالہ کے وزیر اعلیٰ پینارائی وجین نے سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ قصورواروں کے خلاف سخت کارروائی کریں گے۔ بعد ازاں حکومت نے جمعہ کی شب اے ڈی جی پی عہدہ کے افسر کو اعلیٰ سطحی جانچ کا حکم دے دیا ہے۔ جانچ پوری ہونے تک کلپیٹا کے پولیس سَب انسپکٹر کو معطل بھی کر دیا گیا ہے۔

اس درمیان راہل گاندھی کے دفتر میں توڑ پھوڑ سے ناراض کانگریس کارکنان نے ریاست بھر میں کئی مقامات پر احتجاجی مظاہرے کیے۔ کانگریس کارکنان نے وزیر اعلیٰ پینارائی وجین پر الزام عائد کیا ہے کہ کیرالہ کی برسراقتدار پارٹی سی پی ایم کی اسٹوڈنٹس وِنگ یعنی فیڈریشن آف انڈیا (ایس ایف آئی) کا احتجاجی مارچ اور راہل گاندھی کے دفتر میں توڑ پھوڑ ان کی جانکاری میں کی گئی ہے۔


اے آئی سی سی جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال نے اس سلسلے میں جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ سی پی ایم کی اعلیٰ قیادت کو اس معاملے کی پوری جانکاری تھی۔ اگر ایسا نہیں ہوتا تو کیا موقع پر موجود ضلع پولیس کا اعلیٰ افسر محض تماشائی بنا رہتا؟ انھوں نے کہا کہ ’’آر ایس ایس کی طرح سی پی ایم گاندھی کو پسند نہیں کرتی ہے اور اس لیے مہاتما گاندھی کی تصویر کو ایس ایف آئی کارکنان نے ہٹا دی۔‘‘ اپوزیشن کے لیڈر وی ڈی ستیسن نے اسے وزیر اعلیٰ پینارائی وجین کے دفتر کے ذریعہ تیار کیا گیا ’گیم پلان‘ قرار دیا، کیونکہ وہ ان کے اور ان کے کنبہ کے خلاف دھماکہ خیز انکشافات کے بعد سونے کی اسمگلنگ معاملے سے لوگوں کا دھیان ہٹانا چاہتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔