ایودھیا: مندر میں بھگوان رَام کی 'مونچھ' والی مورتی لگانے کا مطالبہ

سنبھا جی بھڑے کا تعلق آر ایس ایس سے بہت گہرا رہا ہے اور رام مندر تعمیر کی تیاریوں کو لے کر وہ بہت خوش ہیں۔ لیکن وہ یہ نہیں چاہتے کہ اس عظیم الشان مندر میں بھگوان رام کی بغیر مونچھ والی مورتی لگے۔

سنبھا جی بھڑے، تصویر سوشل میڈیا
سنبھا جی بھڑے، تصویر سوشل میڈیا
user

تنویر

ایودھیا میں بھومی پوجن کی تیاریوں کے درمیان ایک نیا مطالبہ سامنے آیا ہے جو کئی لوگوں کے لیے انتہائی حیران کرنے والا ہے۔ دراصل ایک معروف ہندو لیڈر کا کہنا ہے کہ ایودھیا میں تعمیر ہونے والے رام مندر میں بھگوان رام کی جو مورتی لگے اس کی مونچھ ہونی چاہیے۔ گویا کہ رام مندر میں بھگوان رام کی مونچھ والی مورتی لگانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ یہ خواہش ظاہر کی ہے کی مشہور و معروف ہندو لیڈر سنبھا جی بھِڑے نے جو کہ ایک وقت آر ایس ایس کے قدآور لیڈر رہ چکے ہیں۔

مہاراشٹر سے تعلق رکھنے والے سنبھا جی بھڑے اس وقت اپنا ایک الگ ہندوتوادی تنظیم چلا رہے ہیں اور رام مندر تعمیر کی تیاریوں کو لے کر وہ بہت خوش ہیں۔ لیکن وہ یہ نہیں چاہتے کہ اس عظیم الشان مندر میں بھگوان رام کی بغیر مونچھوں والی مورتی لگے۔ انھوں نے اپنے ایک بیان میں زور دے کر کہا ہے کہ اصلی بھگوان رام کی مورتی تو مونچھوں کے ساتھ ہی ہونی چاہیے۔ وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ اگر بھگوان رام کی مونچھ والی مورتی نہیں ہوگی تو صحیح طریقے سے بھگوان رام کو ظاہر نہیں کرے گی۔


یقیناً سنبھا جی کا یہ مطالبہ دلچسپ ہے، کیونکہ ابھی تک بھگوان رام کی بغیر داڑھی اور مونچھوں والی مورتی ہی مندروں میں دیکھنے کو ملی ہے۔ ساتھ ہی اب لوگ اس سوال پر بھی بحث کرنے لگے ہیں کہ بھگوان رام کی مونچھیں تھیں یا نہیں۔ دراصل ہندوستان میں کئی جگہ دیوتاؤں کی مورتیاں مونچھوں کے ساتھ ہیں، لیکن بیشتر مندر میں بغیر مونچھ والی مورتیاں ہی دیکھنے کو ملتی ہیں۔

بھگوان کو مونچھ تھی یا نہیں، اس سلسلے میں پہلے کبھی تنازعہ کھڑا نہیں ہوا، لیکن سنبھاجی کے مطالبہ کے بعد لوگ یہ سوچنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ دلچسپ بانت یہ ہے کہ مدھیہ پردیش کے اندور میں شری رام کا ایک ایسا مندر ہے جہاں ان کی مونچھ والی مورتی لگی ہوئی ہے۔ شری رام کے علاوہ اس مندر میں لکشمن کی بھی مونچھ والی مورتی موجود ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ یہ مندر 150 سال قدیم ہے۔ اس طرح دیکھا جائے تو مونچھ والی مورتی کے مطالبے کو بلاوجہ نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔


ویسے بھگوان رام کے جس اَوتار کا تذکرہ ویدوں میں ہوا ہے، اس میں کہیں یہ تذکرہ نہیں ہے کہ ان کی مونچھیں تھیں یا نہیں۔ لیکن وہ جس دور میں دنیا میں آئے، اس کو تریتا یُگ مانا جاتا ہے۔ اس وقت عام طور پر سناتن مذہب میں مونچھ اور داڑھی رکھنے کا رواج تھا۔ ایسے میں بھگوان رام کی مونچھ ہونے کو بغیر تحقیق کیے مسترد نہیں کیا جا سکتا۔ ہاں، یہ ضرور ہے کہ دیوتاؤں کی جب مورتی بنائی جاتی ہے تو وہ کم عمری کے ہوتے ہیں اور ایسے وقت میں مونچھ نہیں نکلتی ہے۔ عمردراز بھگوان رام کی مورتی بھی کہیں بنی تو اس سے بھی مونچھیں ہٹا دی گئیں۔ اب دیکھنے والی بات یہ ہے کہ سنبھا جی کے مطالبہ پر کتنا غور کیا جاتا ہے اور ایودھیا میں تعمیر ہونے والے رام مندر میں مونچھوں والی مورتی رکھی جاتی ہے یا پھر بغیر مونچھوں والی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 04 Aug 2020, 8:11 PM