ایم سی ڈی وارڈوں کی حد بندی دلتوں اور مسلمانوں کے خلاف، بی جے پی-آر ایس ایس کا ایجنڈا چلا رہی کیجریوال حکومت: کانگریس

دہلی میں ہفتہ کے روز سابق کابینی وزیر سلمان خورشید، اے آئی سی سی کے دلت شعبہ کے چیرمین راجیش لیلوٹھیا سمیت دہلی کانگریس کے متعدد لیڈران نے ایک پریس کانفرنس کے ذریعے اس کی اطلاع دی۔

تصویر ٹوئٹر / @INCDelhi
تصویر ٹوئٹر / @INCDelhi
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: دہلی میونسپل کارپوریشن (ایم سی ڈی) کے وارڈوں کی حدبندی کے تعلق سے کانگریس پارٹی نے کیجریوال کی قیادت والی عام آدمی پارٹی کی حکومت کو ہدف تنقید بنایا ہے اور اس عمل کو مسلمانوں اور دلتوں کے خلاف قرار دیا ہے۔ دہلی میں ہفتہ کے روز سابق کابینی وزیر سلمان خورشید، اے آئی سی سی کے دلت شعبہ کے چیرمین راجیش لیلوٹھیا سمیت دہلی کانگریس کے متعدد لیڈران نے ایک پریس کانفرنس کے ذریعے اس کی اطلاع دی۔

سلمان خورشید نے کہا کہ دہلی میونسپل کارپوریشن کی حد بندی میں خامیاں جمہوری نظام پر سوال اٹھاتی ہیں۔ کانگریس نے ایک سیاسی پارٹی کی ذمہ داری نبھاتے ہوئے وارڈ کی حد بندی کا مشاہدہ کرنے کے بعد ریاستی کانگریس کے صدر چوہدری انیل کمار کی قیادت میں ایک وفد کے ذریعہ دہلی ریاستی الیکشن کمیشن کو اپنے اعتراضات اور تجاویز پیش کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سب کو اپنی رائے کے اظہار کا موقع ملنا چاہیے کیونکہ ووٹ کا صحیح اثر نمائندے کے انتخاب کے وقت آتا ہے، لیکن بی جے پی کے کہنے پر کارپوریشن نے وارڈ کی حد بندی صرف ایک پہلو کو ذہن میں رکھ کر کی ہے، جو کہ درست عمل نہیں ہے کیونکہ حد بندی جمہوری نظام کا ایک اہم حصہ ہے۔


انہوں نے کہا کہ دہلی کی آبادی بڑھ رہی ہے تو پھر ان کی تعداد 272 سے کم کر کے 250 کس بنیاد پر کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ جہاں پہلے 5 وارڈ تھے، وہاں آج بھی 5 ہی وارڈ ہیں، تو پھر ان وارڈوں کی آبادی اور حد میں تبدیلی کس مقصد سے کی گئی؟ انہوں نے کہا کہ حد بندی کمیٹی نے اپنے فارمولہ پر عمل نہیں کیا۔ سب سے کم آبادی والا وارڈ 35509 کی آبادی پر مشتمل ہے، جبکہ سب سے زیادہ آبادی والا وارڈ 93381 افراد پر مشتمل ہے۔

وہیں، راجیش لیلوٹھیا نے کہا کہ دہلی میونسپل کارپوریشن وارڈ کی حدبندی کا مسودہ سامنے آنے کے بعد بی جے پی کا دلت مخالف چہرہ بے نقاب ہو گیا ہے۔ بی جے پی حکومتی اداروں کو اپنے ہاتھوں کی کٹھ پتلی بنا کر آئینی نظام اور جمہوریت کو کمزور کرنے کے لیے مسلسل کام کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس اس کا دلت اور اقلیتوں کے ساتھ کبھی میل جول نہیں رہا۔ کارپوریشن وارڈ کی حد بندی کسی سازش کے تحت بی جے پی کے اشارے پر کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حد بندی 23 اسمبلیوں میں ہونی چاہئے تھی لیکن بی جے پی کو فائدہ پہنچانے کے لئے پوری 70 اسمبلیوں کے بیشتر وارڈوں کی آبادی اور حدود کو بغیر کسی وجہ کے منمانے طریقے سے الگ تھلگ کر دیا گیا۔ 


لیلوٹھیا نے مزید کہا کہ آبادی میں اضافے کے ساتھ ساتھ دلت اور اقلیتوں کی آبادی بھی مسلسل بڑھ رہی ہے۔ 272 وارڈوں میں سے 46 وارڈز کو مختص رکھا گیا تھا لیکن حد بندی کے مسودے میں مختص وارڈوں کی تعداد 42 کر کے دلت برادری کی نمائندگی کو کم کرنے کی سازش رچی گئی ہے۔ یہی نہیں دلت اور اقلیتی طبقے کے تئیں ناروا سلوک کے تحت دلت اور اقلیتی اکثریت والے وارڈوں کی آبادی کو قریبی وارڈوں میں تقسیم کر کے ان طبقات کی آواز کو دبانے کا کام بی جے پی کے اشارے پر کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کارپوریشن انضمام سے پہلے عام آدمی پارٹی بہت شور مچا رہی تھی لیکن کارپوریشن کی حد بندی کے مسودے کے بعد عام آدمی پارٹی مکمل طور پر خاموش ہے کیونکہ عام آدمی پارٹی بی جے پی کی ’بی ٹیم‘ ہے اور کیجریوال ہر شعبے میں بی جے پی کی پالیسیوں کی پیروی کر رہے ہیں۔


دہلی کانگریس کے چیئرمین شعبہ مواصلات انیل بھاردواج نے کہا ’’دہلی کانگریس کا مطالبہ ہے کہ حد بندی کا عمل منصفانہ اور جمہوری اصولوں کے مطابق ہونا چاہیے۔ وارڈوں کا ریزرویشن منصفانہ ہونا چاہئے اور عام لوگوں کے جذبات کو مدنظر رکھنا چاہئے۔ اگر کارپوریشن حد بندی کمیٹی کے مسودے میں بہتری نہیں لائی گئی تو ہم دہلی کی سڑکوں پر اپنا احتجاج درج کرائیں گے اور عدالت بھی جائیں گے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔