دہلی کی عوام بوتل بند پانی خرید کر پینے کو مجبور، کمر توڑ مہنگائی میں غریبوں کا بڑھ گیا خرچ: دیویندر یادو
ایک پرائیویٹ ایجنسی کے ذریعہ کیے گئے ’واٹر آڈٹ‘ نے کانگریس کے ذریعہ دہلی میں آبی بحران کے الزام کو درست ثابت کر دیا ہے۔ عآپ اور بی جے پی کی بدعنوانی کے سبب دہلی میں آبی فراہمی کی کمی کا سامنا ہے۔

نئی دہلی: سینئر لیڈر اور دہلی کانگریس صدر دیویندر یادو نے آج اپنے ایک بیان میں کہا کہ ’’دہلی کانگریس کی طرف سے دہلی میں پانی کے بحران سے متعلق الزام کو ’گرین پیس انڈیا‘ کے ’واٹر آڈٹ‘ نے درست ثابت کر دیا ہے۔ اس آڈٹ میں دہلی میں پانی کی فراہمی سے متعلق حیران کر دینے والے اعداد و شمار سامنے آئے ہیں۔ ان اعداد و شمار سے یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ گزشتہ 11 سالوں میں آبادی میں اضافے کے تناسب سے پانی کی فراہمی میں عام آدمی پارٹی اور موجودہ بی جے پی حکومت مکمل طور پر ناکام رہی ہے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’یہ بات تشویشناک ہے کہ دہلی میں ہر 3 میں سے ایک فرد پرائیویٹ واٹر سپلائرز پر انحصار کرتا ہے، اور تقریباً اتنے ہی افراد دہلی جل بورڈ کے ٹینکروں پر انحصار کرتے ہیں، جو ہفتے میں بمشکل ایک یا دو بار آتے ہیں۔‘‘
دہلی کانگریس صدر کا کہنا ہے کہ یہ انکشاف دہلی کی 12 بستیوں میں 500 سے زیادہ گھروں پر کیے گئے سروے کے دوران سامنے آیا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ جہاں پانی عوام کے لیے ایک بنیادی حق ہے، وہیں موجودہ بی جے پی اور سابقہ عام آدمی پارٹی نے ہر انتخاب میں یہ وعدہ کیا تھا کہ وہ ہر گھر کے نل تک پانی پہنچائیں گے، لیکن دونوں ہی حکومتوں کی بے حسی کے سبب آج دہلی کی نصف سے زیادہ آبادی پرائیویٹ سپلائرز اور ٹینکروں کے رحم و کرم پر ہے۔ پرائیویٹ سپلائرز فی گیلن 15 سے 30 روپے رقم لیتے ہیں، اور دہلی میں 6000 سے 10000 روپے ماہانہ آمدنی والے خاندان اپنی آمدنی کا 15 فیصد پانی پر خرچ کرنے پر مجبور ہیں۔ نتیجہ کار خوراک، صحت اور تعلیم جیسے بنیادی اخراجات متاثر ہو رہے ہیں۔ گرمیوں میں نچلے طبقے کے غریب افراد کے لیے پانی کا بحران مزید سنگین ہو جاتا ہے۔ سروے میں 70 فیصد لوگوں نے انکشاف کیا کہ پانی کی قیمتوں میں اضافے سے ان کا ماہانہ بجٹ متاثر ہوتا ہے۔
دیویندر یادو نے بتایا کہ شکور بستی، ساودا گھیوڑا، دیا بستی، چونا بھٹی، خزان بستی، بی آئی ڈبلیو کالونی، سیماپوری، سندر نگری، لوہار بستی، سنگم وہار (کچرا چننے والوں کی بستی)، رگھوبیر نگر جے جے کالونی اور کسم پور پہاڑی سمیت کئی بستیوں میں واٹر آڈٹ کیا گیا۔ یہ انتہائی سنگین بات ہے کہ مانسروور پارک میں 200 خاندان پینے کے پانی کے لیے سالانہ 60 لاکھ روپے خرچ کرنے پر مجبور ہیں۔ دہلی کی 34 فیصد آبادی پرائیویٹ سپلائرز سے خریدے گئے بوتل بند پانی پر انحصار کرتی ہے، 29 فیصد ٹینکروں پر، 21 فیصد واٹر اے ٹی ایم پر، 14 فیصد زیرِ زمین واٹر ٹینکس پر اور 2 فیصد لوگ پڑوسیوں سے پانی قرض لے کر گزارہ کر رہے ہیں۔
دیویندر یادو نے کہا کہ بی جے پی نے اسمبلی انتخاب میں اپنے منشور میں مفت اور صاف پانی فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا اور کہا تھا کہ اقتدار میں آنے پر صحت، ٹرانسپورٹ، بجلی، پانی اور دیگر مسائل کے لیے کوئی بہانہ نہیں بنائیں گے۔ ریکھا گپتا حکومت نے اپریل 2025 میں 3000 واٹر اے ٹی ایم لگانے کا اعلان کیا تھا، لیکن جون 2025 تک صرف 20 واٹر اے ٹی ایم ہی لگائے گئے، جو کہ تشویشناک ہے۔ سروے میں شامل بستیوں میں تو ایک بھی واٹر اے ٹی ایم نصب نہیں کیا گیا ہے۔
دیویندر یادو کا کہنا ہے کہ کانگریس کے 15 سالہ دورِ حکومت میں دہلی جل بورڈ منافع بخش ادارہ تھا، جسے کیجریوال حکومت نے 63 ہزار کروڑ روپے کے قرض میں پہنچا دیا، جبکہ بی جے پی کی ریکھا گپتا حکومت نے دہلی جل بورڈ کو قرض سے نکالنے اور دہلی کی عوام کو مناسب پانی فراہم کرنے کے لیے کچھ کرنے کے بجائے صرف بہانے بنا کر مستقبل کے اعلانات پر توجہ دی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔