آوارہ کتوں سے متعلق سپریم کورٹ کا نیا حکم قابل استقبال: دیویندر یادو

دہلی کانگریس صدر دیویندر یادو نے کہا کہ دہلی میں آوارہ کتوں کو راحت دے کر انھیں شیلٹر ہوم سے رہا کرنے سے متعلق سپریم کورٹ کا نیا حکم انسانی بنیاد پر لیا گیا فیصلہ ہے، جس کا ہم استقبال کرتے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>آوارہ کتے / تصویر: سوشل میڈیا</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے آج آوارہ کتوں سے محبت رکھنے والوں کو بڑی خوشخبری سنائی۔ عدالت عظمیٰ نے اس حکم پر روک لگا دی جس میں سڑکوں سے اٹھائے گئے کتوں کو دوبارہ چھوڑنے پر پابندی عائد کی گئی تھی۔ عدالت کے اس فیصلے کا کانگریس نے بھی استقبال کیا ہے۔ دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر دیویندر یادو نے کہا کہ آوارہ کتوں کو راحت دے کر انہیں شیلٹر ہوم سے رہا کرنے کا سپریم کورٹ کا نیا حکم ایک انسانی بنیاد پر لیا گیا فیصلہ ہے، جس کا ہم خیر مقدم کرتے ہیں۔ عدالت کے حکم کے بعد صرف بیمار اور جارحانہ و خطرناک کتوں کو ہی شیلٹر ہوم میں رکھا جائے گا۔ باقی کتوں کو نس بندی کے بعد چھوڑ دیا جائے گا اور عوامی مقامات پر انہیں کھانا کھلانے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

دیویندر یادو نے کہا کہ سوال یہ پیدا ہوتا ہے راجدھانی میں کتوں کی اتنی بڑی تعداد کیسے بڑھ گئی کہ آج آوارہ کتوں کی تعداد 10 لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے۔ حالات ایسے پیدا ہو گئے ہیں کہ کارپوریشن اور متعلقہ محکموں کا ان آوارہ کتوں پر کوئی کنٹرول نہیں ہے۔ سپریم کورٹ کے آوارہ کتوں کو شیلٹر سے آزاد کرنے کے حکم کے بعد ’پشو کلیان ایکتا ٹرسٹ‘ نے دہلی کانگریس صدر دیویندر یادو سے ملاقات کی اور اس بات پر اتفاق کیا کہ کانگریس حکومت کے دور میں آوارہ کتوں پر قابو پانے کے طریقہ کار کو موجودہ بی جے پی زیرِ انتظام کارپوریشن کو اپنانا چاہیے۔


بہرحال، دیویندر یادو کا کہنا ہے کہ آخر سپریم کورٹ کو 11 اگست کو آوارہ کتوں کو ہٹانے کا حکم کیوں دینا پڑا، یہ بھی ایک سنجیدہ موضوع ہے۔ راجدھانی میں کتے کے کاٹنے اور ریبیز سے ہونے والی اموات کے بڑھتے واقعات اور آوارہ کتوں کی بڑھتی ہوئی تعداد پر نہ تو دہلی حکومت نے اور نہ ہی دہلی میونسپل کارپوریشن نے کبھی غور کیا۔ 2013 میں جہاں دہلی میں صرف 60,000 آوارہ کتے تھے، 2025 میں ان کی تعداد بڑھ کر 10 لاکھ ہو گئی، جو کہ دہلی میونسپل کارپوریشن کی مکمل ناکامی کا ثبوت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 2002 سے 2007 تک میونسپل کارپوریشن میں اور 1998 سے 2013 تک دہلی میں کانگریس کی حکومت تھی، جس نے آوارہ کتوں کی ٹیکہ کاری اور نس بندی جیسے اقدامات کے ذریعے ان کی تعداد کو مکمل طور پر قابو میں رکھا ہوا تھا۔

دیویندر یادو نے بتایا کہ 2007 سے 2022 تک میونسپل کارپوریشن پر بی جے پی اقتدار میں رہی، اور گزشتہ تین مہینوں سے دوبارہ بی جے پی کا کنٹرول ہے، جبکہ 2022 میں عام آدمی پارٹی کارپوریشن میں برسراقتدار آئی، اور 2014 سے لے کر فروری 2025 تک دہلی میں عام آدمی پارٹی کی حکومت تھی۔ دونوں پارٹیوں نے دہلی میں آوارہ کتوں کو پکڑ کر ویکسین دینے پر کوئی توجہ نہیں دی، جس کی وجہ سے راجدھانی میں آوارہ کتوں کی تعداد ہر سال تقریباً ایک لاکھ کے حساب سے بڑھ کر 10 لاکھ سے تجاوز کر گئی اور کتے کے کاٹنے کے معاملات میں بھی اضافہ ہوا۔ یہ ایک نہایت حساس مسئلہ رہا کہ آوارہ کتوں کے کاٹنے کی وجہ سے ریبیز سے لوگوں کی اموات بھی ہوئیں۔


دیویندر یادو نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ بڑے پیمانے پر کتوں کو ہٹانے کی بجائے، بہتر ویسٹ مینجمنٹ کے ساتھ ساتھ اجتماعی ٹیکہ کاری اور نس بندی جیسے حل پر توجہ دی جانی چاہیے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر دہلی میونسپل کارپوریشن میں بی جے پی اور عام آدمی پارٹی وقت پر آوارہ کتوں کی نس بندی اور ٹیکہ کاری کرتی، تو سپریم کورٹ کو مداخلت کرنے کی ضرورت پیش نہ آتی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔