’دہلی بمقابلہ مرکز‘ معاملہ: نئی عرضی سپریم کورٹ میں داخل، بڑی بنچ کے سامنے سماعت کا مطالبہ

دہلی حکومت کی طرف سے پیش سینئر وکیل ابھشیک منو سنگھوی نے مرکزی حکومت کی عرضی کی مخالفت کی ہے، انھوں نے کہا کہ نئی عرضی سے صرف تاخیر ہوگی اور اس کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

سپریم کورٹ/ تصویر آئی اے این ایس
سپریم کورٹ/ تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

دہلی حکومت اور مرکزی حکومت کے درمیان کچھ اہم اختیارات کو لے کر رسہ کشی کا معاملہ فی الحال سلجھتا ہوا دکھائی نہیں دے رہا ہے۔ ایڈمنسٹریشن سروسز پر کنٹرول والے ’دہلی بمقابلہ مرکز‘ معاملے میں اب سپریم کورٹ میں نئی عرضی داخل کی گئی ہے۔ عرضی مرکزی حکومت کی طرف سے داخل کی گئی ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ معاملہ کی سماعت بڑی بنچ کے سامنے ہو۔

اس معاملے میں دہلی حکومت کی طرف سے پیش سینئر وکیل ابھشیک منو سنگھوی نے مرکزی حکومت کی عرضی کی مخالفت کی ہے۔ چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس پی ایس نرسمہا کی بنچ کے سامنے ابھشیک منو سنگھوی نے کہا کہ نئی عرضی سے صرف تاخیر ہوگی اور اس طرح کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ دوسری طرف مرکز کی طرف سے پیش سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ ایسی کوئی بات نہیں ہے جس کی تردید کی جا سکے۔ میں نے ایک عارضی درخواست داخل کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اس معاملے کو ایک بڑی بنچ کے سامنے پیش کیا جا سکتا ہے۔


سالیسٹر جنرل تشار مہتا کے بیان پر ابھشیک منو سنگھوی نے کہا کہ مرکز کی نئی عرضی عدالت عظمیٰ کے اس حکم کے تجزیہ کا مطالبہ جیسا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ اس معاملے کو ایک بڑی بنچ میں بھیجے جانے کی ضرورت نہیں ہے، کیونکہ پارٹیوں کے درمیان واحد ایشو دہلی میں سروسز پر کنٹرول کا ہے۔ چیف جسٹس آف انڈیا نے اس تعلق سے کہا کہ مرکز کی عارضی درخواست پر تب بھی فیصلہ کیا جا سکتا ہے جب آئینی بنچ اس پر سماعت کرے گی۔

ایسی امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ ’دہلی بمقابلہ مرکز‘ معاملے پر 6 دسمبر کو ہونے والی سماعت ملتوی ہو سکتی ہے۔ حالانکہ اس تعلق سے فی الحال کچھ بھی فیصلہ سامنے نہیں آیا ہے۔ چیف جسٹس آف انڈیا نے اتنا ضرور کہا ہے کہ پانچ ججوں والی آئینی بنچ کے ایک جج کرشن مراری بیمار ہیں، اس وجہ سے 6 دسمبر کو ہونے والی سماعت ملتوی ہو سکتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */