دہلی تشدد: جیل میں بند عشرت جہاں سے مار پیٹ، عدالت نے مانگی رپورٹ

عدالت نے جیل افسر سے کہا کہ ’’وہ (عشرت جہاں) پوری طرح سے ڈری ہوئی ہیں۔ برائے کرم فوراً ان سے بات کریں اور حالات کو سمجھیں۔‘‘

عشرت جہاں، تصویر ٹوئتر @ishratjj
عشرت جہاں، تصویر ٹوئتر @ishratjj
user

تنویر

کانگریس لیڈر اور سابق کونسلر عشرت جہاں اس وقت دہلی تشدد سے جڑے ایک معاملہ میں قید و بند کی صعوبتیں برداشت کر رہی ہیں۔ انھیں دہلی کے منڈولی جیل میں رکھا گیا ہے جہاں ان کے ساتھ بہت برا سلوک ہو رہا ہے۔ عشرت جہاں نے الزام عائد کیا ہے کہ ان کے ساتھ نہ صرف مار پیٹ کی جا رہی ہے، بلکہ لگاتار استحصال کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ یہ بات عشرت جہاں نے منگل کے روز عدالت کے سامنے کہی جس پر جج امیتابھ راوت نے جیل افسران کو فوراً تفصیلی رپورٹ جمع کرنے کی ہدایت دی۔

عدالت کے سامنے عشرت جہاں نے کہا کہ جیل میں قیدیوں نے ان کی پٹائی کی اور اچھا سلوک نہ ہونے کی وجہ سے انھیں ذہنی اذیت کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ان کا یہ بیان سن کر ایڈیشنل سیشن جج امیتابھ راوت نے جیل افسران سے کہا کہ عشرت جہاں کی سیکورٹی یقینی بنائی جائے اور فوری طور پر ایسے اقدام کیے جائیں جس سے مسئلہ کا حل نکل سکے۔ عدالت نے جیل افسران سے بدھ کے روز تفصیلی رپورٹ پیش کرنے اور یہ بتانے کے لیے بھی کہا کہ عشرت جہاں کی سیکورٹی کو یقینی بنانے کے لیے کس طرح کے اقدامات کیے گئے ہیں اور کیا عشرت جہاں کو کسی دیگر جیل میں منتقل کرنے کی ضرورت ہے۔


میڈیا ذرائع کے مطابق جب عدالت نے منڈولی جیل کی اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ سے پوچھا کہ کیا کوئی ایسا واقعہ ہوا ہے، تو انھوں نے اس کی تصدیق کی اور کہا کہ ضروری اقدام اٹھائے گئے ہیں۔ اس پر عدالت نے جیل افسر سے کہا کہ ’’وہ (عشرت جہاں) پوری طرح سے ڈری ہوئی ہیں۔ برائے کرم فوراً ان سے بات کریں اور حالات کو سمجھیں۔ ان کے اندیشے اور خوف کو دور کرنے کے لیے اٹھائے گئے اقدام کے بارے میں تفصیلی رپورٹ داخل کریں۔‘‘

خبروں کے مطابق عشرت جہاں نے عدالت کے سامنے اپنی بات رکھتے ہوئے کہا کہ ’’یہ ایک مہینے کے اندر دوسرا واقعہ تھا اور میں لگاتار جسمانی اور ذہنی استحصال کے سبب کافی تناؤ میں ہوں۔‘‘ عشرت جہاں نے الزام عائد کیا کہ ’’آج صبح 6.30 بجے انھوں نے (قیدیوں نے) مجھے بری طرح پیٹا اور گالی گلوچ کی۔ ان میں سے ایک نے اپنا ہاتھ بھی کاٹ لیا تاکہ مجھے جھوٹی شکایت کرنے پر سزا دی جائے۔ خوش قسمتی سے جیل افسران نے ان کی بات نہیں سنی۔ میں نے تحریری شکایت بھی کی ہے۔ وہ مجھے دہشت گرد کہتے رہتے ہیں۔ انھوں نے مجھ سے کینٹین میں پیسے کا بھی مطالبہ کیا۔‘‘


اس درمیان عشرت جہاں کی طرف سے پیش وکیل پردیپ تیوتیا نے بھی الزام عائد کیا ہے کہ پہلے بھی قیدیوں نے ان کے ساتھ مار پیٹ کی تھی، جس کے بعد قیدیوں میں سے ایک کو دوسری جیل بھیج دیا گیا۔ سماعت کے دوران موجود وکیل مصباح بن طارق نے عدالت سے فوری کارروائی کرنے اور عشرت جہاں کے حالات پر فوری غور کرنے کی گزارش کی، کیونکہ عشرت وکلاء کے بار کی رکن ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔