بنارس ہندو یونیورسٹی: سیکورٹی میں لگی سیندھ، 7 اے سی کمپریشر اور تانبے کی پائپ غائب!

چوری کے واقعہ کی جانکاری اس وقت لوگوں کو ہوئی جب سنٹرل لائبریری کی چھت پر لگے سولر پلانٹ میں آئی خامی کو ٹھیک کرنے کے لیے ٹیکنیشین کے ساتھ ساتھ کچھ یونیورسٹی اسٹاف بھی چڑھے۔

بنارس ہندو یونیورسٹی، تصویر آئی اے این ایس
بنارس ہندو یونیورسٹی، تصویر آئی اے این ایس
user

تنویر

بنارس ہندو یونیورسٹی (بی ایچ یو) میں چوری کا ایک بڑا معاملہ سامنے آیا ہے جس نے یونیورسٹی کے سیکورٹی انتظامات پر ایک بڑا سوال کھڑا کر دیا ہے۔ میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق چوروں نے سنٹرل لائبریری کے 7 اے سی کمپریشر کو تو غائب کیا ہی، ساتھ ہی تانبے کی پائپ بھی لے کر چلتے بنے۔ اس واقعہ پر لوگ کافی حیران ہیں کیونکہ بی ایچ یو میں سیکورٹی انتظامات پر کروڑوں روپے خرچ ہوتے ہیں اور جگہ جگہ سی سی ٹی وی کیمرے میں بھی لگے ہوئے ہیں۔ ان سختیوں کے باوجود چوری کی واردات نے یونیورسٹی انتظامیہ کو کٹہرے میں کھڑا کر دیا ہے۔

موصولہ اطلاعات کے مطابق چوری کے واقعہ کی جانکاری اس وقت لوگوں کو ہوئی جب سنٹرل لائبریری کی چھت پر لگے سولر پلانٹ میں آئی خامی کو ٹھیک کرنے کے لیے ٹیکنیشین کے ساتھ ساتھ کچھ یونیورسٹی اسٹاف بھی چڑھے۔ انھوں نے دیکھا کہ 7 اے سی کمپریشر غائب ہیں اور اے سی کی تانبے کی تار بھی موجود نہیں ہے۔ اسٹاف نے اس کی خبر سنٹرل لائبریری کے لائبریرین کو دی۔ لائبریرین نے چیف پراکٹر ڈاکٹر او پی رائے کو صورت حال سے واقف کرایا جس کے بعد پراکٹوریل بورڈ کی ٹیم نے موقع کا معائنہ کرتے ہوئے اپنی رپورٹ چیف پراکٹر کے سپرد کی۔


یہاں قابل غور بات یہ ہے کہ بی ایچ یو میں چوری کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے، بلکہ اس سے قبل بھی کیمپس میں چوروں نے ہاتھ صاف کیے ہیں۔ تقریباً 6 سال قبل بھی تانبے کا تار چوری کر لیا گیا تھا اور اس وقت ایف آئی آر بھی درج نہیں کی گئی تھی۔ سنٹرل لائبریری اور پراکٹوریل بورڈ کے درمیان ایف آئی آر لکھوائے جانے کی پیش قدمی کو لے کر رسہ کشی دیکھنے کو ملی تھی۔ حالانکہ سی سی ٹی وی میں نظر آئے چوروں کی تصویر بی ایچ یو میں چاروں طرف لگوا دی گئی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔