دہلی: دیہات کے لیے بند کی گئی اے سی بسوں کو پھر سے شروع کرنے کا کانگریس نے کیا مطالبہ

کانگریس لیڈر ڈاکٹر نریش کمار نے وزیر اعلیٰ کیجریوال اور ٹرانسپورٹ وزیر پر ملازم مخالف اور مایوس کن رویہ کا الزام عائد کرتے ہوئے ایل جی سے گزارش کی کہ اسے اپنے ماتحت لے لیں۔

<div class="paragraphs"><p>ڈاکٹر نریش کمار، تصویر ٹوئٹر @DrNareshkr</p></div>

ڈاکٹر نریش کمار، تصویر ٹوئٹر @DrNareshkr

user

قومی آوازبیورو

کانگریس کے سینئر ترجمان ڈاکٹر نریش کمار نے دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر کو ایک عرضداشت پیش کرتے ہوئے وقت مانگا ہے تاکہ انھیں ڈی ٹی سی بسوں سے متعلق لوگوں کو ہو رہی پریشانیوں سے مطلع کرایا جا سکے۔ ڈاکٹر نریش کمار نے بتایا کہ عرضداشت میں ورکشاپ کے خستہ حال ہونے کی وجہ سے بسوں کے خراب ہونے کے معاملے زیادہ بڑھ رہے ہیں۔ ایسے میں ورکشاپ کو بہتر انداز میں چالو کروانے کے ساتھ ہی دہلی دیہات کے لیے بند کی گئی اے سی بسوں کو پھر سے شروع کروائی جائے۔ اس کے علاوہ ریٹائرڈ پنشن ہولڈرس کو گزشتہ چار ماہ سے جو پنشن نہیں مل رہی ہے، اس کو جاری کروایا جائے۔ عرضداشت میں انھوں نے وزیر اعلیٰ کیجریوال اور وزیر برائے ٹرانسپورٹ پر ملازم مخالف اور مایوس کن رویہ ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے اسے اپنے ماتحت لینے کی گزارش بھی کی ہے۔

ڈاکٹر نریش کا کہنا ہے کہ دہلی حکومت کی ڈی ٹی سی بسیں جگہ جگہ خراب ہونے سے حکومت کے دعووں کی قلعی کھلتی نظر آ رہی ہے۔ بسوں کی خرابی کے سبب عام لوگوں کو کافی دقتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ سڑکوں پر اس کی وجہ سے جام بھی لگ جاتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ جن لوگوں نے دھوپ اور دھول سے بچنے کے لیے اے سی بسوں کے پاس بنوا رکھے ہیں انھیں کافی دقتیں ہو رہی ہیں۔ عرضداشت میں ان بسوں کو پھر سے چلانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ محکمہ وزیر اعلیٰ اور ٹرانسپورٹ وزیر سے نہیں سنبھل رہا ہے۔ ایسے میں اسے ایل جی اپنے ماتحت لے لیں تاکہ بسوں کا مینجمنٹ ٹھیک طریقے سے ہو سکے۔


ڈاکٹر نریش کمار نے اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے بتایا کہ ڈی ٹی سی کی حالت یہ ہے کہ محض 3000 ڈرائیور مستقل ہیں او رباقی 20000 ڈرائیور اور کنڈکٹر غیر مستقل۔ علاوہ ازیں ڈی ٹی سی کی اپنی 2700 گرین (نان اے سی) اور لال (اے سی) بسیں ہیں۔ حالانکہ کیجریوال نے وعدہ کیا تھا کہ 11000 بسیں ڈی ٹی سی کی ہوں گی۔ کلسٹر بس ٹھیکے پر ہے۔ جو بجلی والی بسیں آئی ہیں وہ 500 ہیں۔ اس میں کنڈکٹر ڈی ٹی سی کا ہے اور ڈرائیور کمپنی کا۔ اسی لیے بسوں کی ایسی حالت ہو رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔