برج بھوشن کے خلاف پاکسو کا الزام ہٹانے کی عرضی پر نابالغ سے جواب طلب، آئندہ سماعت یکم اگست کو

پولیس نے 550 صفحات کی رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکسو معاملے میں جانچ مکمل ہونے کے بعد ہم نے سی آر پی سی کی دفعہ 173 کے تحت رپورٹ سونپی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>برج بھوشن سنگھ، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

برج بھوشن سنگھ، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

دہلی کی پٹیالہ ہاؤس کورٹ نے آج ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا (ڈبلیو ایف آئی) کے چیف برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف مبینہ جنسی استحصال معاملے میں پاکسو کی دفعات کو رد کرنے کے لیے دہلی پولیس کی ردکاری رپورٹ پر نابالغ شکایت دہندہ سے جواب مانگا ہے۔ ایڈیشنل سیشن جج چھوی کپور نے کمرے میں کارروائی کے دوران شکایت دہندہ کو نوٹس جاری کیا اور سماعت کی اگلی تاریخ یکم اگست تک پولیس رپورٹ پر جواب دینے کی ہدایت دی۔

دہلی پولیس نے 15 جون کو نابالغ پہلوان کے الزامات پر برج بھوشن سنگھ کے خلاف پاکسو کے تحت درج ایف آئی آر رد کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ پولیس کے ذریعہ پٹیالہ ہاؤس کورٹ میں داخل 550 صفحات کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ نابالغ کے الزامات میں کوئی مصدقہ ثبوت نہیں ملا۔ پولیس نے کہا تھا کہ ’’پاکسو معاملے میں جانچ پوری ہونے کے بعد ہم نے سی آر پی سی کی دفعہ 170 کے تحت ایک پولیس رپورٹ سونپی ہے، جس میں شکایت دہندہ، یعنی متاثرہ کے والد اور خود متاثرہ کے بیانات کی بنیاد پر معاملے کو رد کرنے کی گزارش کی گئی ہے۔‘‘


پہلوانوں کی عرضی پر سپریم کورٹ کے حکم کے بعد ایک نابالغ پہلوان کے ذریعہ لگائے گئے جنسی استحصال کے الزامات پر برج بھوشن کے خلاف جنسی جرائم سے بچوں کے تحفظ (پاکسو) ایکٹ کے ساتھ ساتھ منکسرالمزاجی کو ٹھیس پہنچانے کے عمل کے لیے تعزیرات ہند کی متعلقہ دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔

حالانکہ الزام لگانے والی نابالغ پہلوان کے والد نے جانچ کے دوران ہی سب کو حیران کرتے ہوئے سامنے آ کر دعویٰ کیا تھا کہ انھوں نے ڈبلیو ایف آئی چیف کے خلاف جنسی استحصال کی ’جھوٹی‘ شکایت درج کی تھی۔ والد نے الزام لگایا ہے کہ اس کی حرکتیں ان کی بیٹی کے تئیں برج بھوشن سنگھ کے مبینہ متعصبانہ سلوک پر غصے اور مایوسی سے متاثر تھیں۔ ذرائع کے مطابق نابالغ کا سی آر پی سی کی دفعہ 164 کے تحت دوسرا بیان 5 جون کو عدالت میں درج کیا گیا جس میں اس نے جنسی استحصال کا الزام نہیں لگایا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔