دہلی: دو گروپوں کے درمیان تصادم میں نوجوان کی موت، فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش، پولیس کی تردید

بی جے پی لیڈر اور سپریم کورٹ کے وکیل پرشانت نے ٹوئٹر پر الزام لگایا کہ نتیش کو اس لیے مارا گیا کیونکہ وہ ایک ہندو اور بجرنگ دل کا کارکن تھا۔ تاہم دہلی پولیس نے ان کے اس دعوے کو یکسر مسترد کر دیا ہے۔

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

دہلی کے رنجیت نگر کے شادی پور میں دو گروپوں کے درمیان تصادم میں ایک شخص کی موت ہو گئی جبکہ اس کے دو دوست شدید زخمی ہو گئے۔ مرنے والے کی شناخت نتیش کے طور پر کی گئی ہے جو بجرنگ دل کا کارکن بتایا جا رہا ہے۔ دوسری طرف دوسرے گروپ کے لوگوں کو اقلیتی طبقہ سے بتایا جا رہا ہے۔ تب سے اس معاملے کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوششیں شروع ہوگئیں۔

بی جے پی لیڈر اور سپریم کورٹ کے وکیل پرشانت نے ٹوئٹر پر الزام لگایا کہ نتیش کو اس لیے مارا گیا کیونکہ وہ ایک ہندو اور بجرنگ دل کا کارکن تھا۔ تاہم دہلی پولیس نے ان کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ دو گروپوں کے درمیان لڑائی تھی اور اس معاملے میں کوئی فرقہ وارانہ زاویہ نہیں ملتا تھا۔


ایک سینئر پولیس افسر نے بتایا کہ جمعہ کو شادی پور علاقے میں دو گروپوں میں تصادم ہوا۔ افسر نے بتایا کہ ایک گروپ میں نتیش، آلوک اور مونٹی شامل تھے، جب کہ دوسری طرف تین اور نوجوان تھے۔ جھگڑے کے بعد دونوں میں لڑائی ہو گئی۔ اس واقعہ میں نتیش اور آلوک شدید زخمی ہو گئے۔ ابتدائی طور پر متاثرین نے پولیس کے سامنے کوئی بیان نہیں دیا۔ ہم نے آئی پی سی کی دفعہ 308 اور 34 کے تحت ایف آئی آر درج کی ہے۔

افسر نے بتایا کہ پولیس نے ایک ٹیم تشکیل دے کر تفتیش شروع کر دی ہے۔ پولیس نے واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کرلی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ انہوں نے کیس میں ملوث ملزمان کی بھی شناخت کر لی ہے۔ ملزمان کی شناخت عفیزہ، عدنان اور عباس کے نام سے ہوئی ہے۔ تمام ملزمان مفرور بتائے جاتے ہیں۔ پولیس نے کہا کہ نتیش اور آلوک کا پرانا مجرمانہ ریکارڈ ہے۔ اس معاملے میں مزید تفتیش جاری ہے۔ 

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔