دہلی کے اسکولوں کو پھر دھمکی بھرے ای میل، پولیس ٹیم جانچ کے لیے اسکول پہنچی

7 دنوں میں تیسری بار دہلی کے اسکولوں کو بم سے اڑانے کی دھمکی دی گئی ہے۔ ابھی تک دھمکی بھرے سبھی ای میل فرضی ثابت ہوئے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>دہلی پولیس/ ویڈیو گریب</p></div>

دہلی پولیس/ ویڈیو گریب

user

قومی آواز بیورو

دہلی کے کئی اسکولوں میں 7 دن کے اندر تیسری بار بم کی دھمکی ملی ہے۔ دھمکی کی خبر کے بعد ڈی پی ایس آر کے پورم میں پولیس کی ٹیم اسکول میں پہنچ گئی ہے اور جانچ شروع کر دی ہے۔ دھمکی والا ای میل صبح 6 بجے آیا تھا۔ دہلی کے اسکولوں میں دھمکی سے جڑا دو دن میں یہ دوسرا معاملہ ہے۔ حالانکہ ابھی تک جتنے بھی دھمکی کے ای میل آئے ہیں سبھی فرضی ثابت ہوئے ہیں۔

اے این آئی نے پولیس کے حوالے سے بتایا کہ آر کے پورم کے دہلی پبلک اسکول سمیت دہلی کے کئی اسکولوں کو ہفتہ کو ایک بار پھر ای میل کے ذریعہ بم کی دھمکی ملی۔ پولیس افسراور دیگر ٹیمیں ان اسکولوں میں موجود ہیں۔ افسروں نے ابھی تک اس بات کی تصدیق نہیں کی ہے کہ یہ بم کی دھمکیاں جھوٹی ہیں یا نہیں۔ ویسے دھمکی بھرے ای میل میں کوئی مطالبہ نہیں کیا گیا ہے۔

واضح ہو کہ جمعہ کو بھی دہلی کے 30 اسکولوں کو دھمکی ملی تھی۔ اسکولوں میں ای میل بھیجنے والے نے لکھا تھا کہ 13 سے 14 دسمبر کو پیرینٹس میٹنگ اور اسپورٹس ڈے پر بم دھماکے ہوں گے۔ جانچ میں پتہ چلا تھا کہ ای میل ملک کے باہر سے آئے تھے۔ شرینواس کے کیمبرج اسکول کی پرنسپل مادھوی گوسوامی نے کہا تھا کہ صبح 5:50 بجے دھمکی بھرا ای میل دیکھا تو پولیس اور پیرینٹس اور اسکول بس کے ڈرائیورس کو خبر دی تھی۔

13 دسمبر کو پچھم وِہار کے بھٹناگر انٹرنیشنل اسکول،شری نواس پوری کے کیمبرج اسکول، ڈی پی ایس امر کالونی، ڈیفنس کالونی کے ساؤتھ دہلی پبلک اسکول، صفدر جنگ کے دہلی پولیس پبلک اسکول اور روہنی کے وینکٹیشور گلوبل اسکول میں فون آئے تھے، جس کے بعد جانچ ٹیم پہنچی لیکن کچھ بھی مشتبہ نہیں ملا۔


اس سے پہلے 9 دسمبر کو صبح میں دہلی کے 40 اسکولوں کو ای میل کے ذریعہ بم سے اڑانے کی دھمکی ملی تھی۔ ان میں مادر میری اسکول، برٹش اسکول، سلوان پبلک اسکول، کیمبرج اسکول شامل تھے۔ دھمکی ای میل کے ذریعہ دی گئی۔ میل بھیجنے والے نے بم دھماکہ نہ کرنے کے بدلے 30 ہزار امریکی ڈالر مانگے تھے۔ اس کے بعد پولیس، ڈاگ اسکواڈ، سرچنگ اسکواڈ اور فائر بریگیڈ کی ٹیمیں وہاں بھیجی گئیں۔ حالانکہ تلاشی میں کچھ بھی مشتبہ نہیں ملا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔