دہلی فسادات: آتش زنی، توڑ پھوڑ اور چوری کے سات ملزمان ثبوتوں کی عدم دستیابی کی بنا پر رہا

ایڈیشنل سیشن جج پلتسیا پرماچلا کی سربراہی میں عدالت نے کہا کہ استغاثہ یہ ثابت کرنے میں ناکام رہا کہ ملزمان شکایات کنندہ کی دکان پر آتش زنی، توڑ پھوڑ اور چوری میں ملوث فسادی ہجوم کا حصہ تھے

<div class="paragraphs"><p>عدالتی فیصلہ / آئی اے این ایس</p></div>

عدالتی فیصلہ / آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: دہلی کی ایک عدالت نے پیر کو 2020 کے دہلی فسادات سے متعلق ایک معاملے میں سات ملزمان کو تمام الزامات سے بری کر دیا۔ ایڈیشنل سیشن جج پلتسیا پرماچلا کی سربراہی میں عدالت نے کہا کہ استغاثہ یہ ثابت کرنے میں ناکام رہا کہ ملزمان شکایات کنندہ کی دکان پر آتش زنی، توڑ پھوڑ اور چوری میں ملوث فسادی ہجوم کا حصہ تھے۔

جج نے شکایت کنندہ سلمان ملک کی دکان کی توڑ پھوڑ اور آتش زنی کو نوٹ کرتے ہوئے مشتعل ہجوم کے ایک حصے کے طور پر ملزمان کی شناخت پر تشویش کا اظہار کیا۔ استغاثہ کے اہم گواہ نثار احمد نے اپنے موبائل فون پر ایک ویڈیو ریکارڈ کی، جس میں چاروں ملزمان کی شناخت کی گئی۔ تاہم، عدالت نے کہا کہ ویڈیو کو چھیڑ چھاڑ یا جعل سازی کے لیے فارنسک سائنس لیبارٹری (ایف ایس ایل) نے جانچ نہیں کیا تھا۔


واقعے کے وقت میں عدم مطابقت سمیت استغاثہ کے مقدمے میں تضادات کو نوٹ کرتے ہوئے جج نے کہا کہ اس طرح کے تضادات ملزمان کے حق میں ہیں۔ واقعے کی ویڈیو بھی عدالت میں پیش نہیں کی گئی جس سے استغاثہ کے کیس پر مزید شکوک پیدا ہو گئے۔ نتیجے کے طور پر، جج نے فیصلہ دیتے ہوئے کہا، ’’استغاثہ بھیڑ میں ملزمان کی موجودگی کو معقول شک سے بالاتر ثابت کرنے میں ناکام رہا ہے، جس کے نتیجے میں تمام ساتوں ملزمان کو بری کیا جاتا ہے۔‘‘

خیال رہے کہ ملزمان کے خلاف گوکل پوری پولیس اسٹیشن میں تعزیرات ہند کی مختلف دفعات بشمول فسادات، آتش زنی اور چوری کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔