دہلی فساد: ’اب تک جواب کیوں داخل نہیں کیا؟‘ شرجیل-عمر خالد کی ضمانت عرضی پر سپریم کورٹ نے دہلی پولیس کو لگائی پھٹکار
سپریم کورٹ نے کہا کہ ’’جب عرضی گزار پہلے ہی 5 سال جیل میں گزار چکے ہیں، تب بھی پولیس کی جانب سے جواب داخل نہ کرنا بے حد سنگین لاپرواہی ہے۔‘‘

دہلی فساد معاملہ میں آج سپریم کورٹ میں اہم سماعت ہوئی۔ عدالت نے سماعت کے دوران دہلی پولیس کو کچھ جواب داخل کرنے میں تاخیر کے لیے پھٹکار لگائی ہے۔ عدالت نے کہا کہ اب اس معاملہ میں مزید تاخیر برداشت نہیں کی جائے گی۔ سپریم کورٹ نے آج ہوئی سماعت کے بعد آئندہ سماعت کی تاریخ 31 اکتوبر طے بھی کر دی ہے اور تب تک دہلی پولیس کو اپنا جواب ہر حال میں داخل کرنے کا حکم دیا ہے۔
پیر کو اس معاملہ میں ملزم عمر خالد، شرجیل امام اور دیگر کی ضمانت عرضی پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے دہلی پولیس کی سخت سرزنش کی۔ عدالت نے کہا کہ جب گزشتہ تاریخ پر پولیس کو جواب داخل کرنے کے لیے کافی وقت دیا گیا تھا، تو پھر اب تک جواب کیوں داخل نہیں کیا گیا؟ سپریم کورٹ نے یہ بھی کہا کہ گزشتہ سماعت کے دوران اس نے واضح طور پر کہا تھا کہ پیر کو معاملے کی سماعت ہوگی۔ عدالت نے سوال کیا کہ ’’جب عرضی گزار پہلے ہی 5 سال جیل میں گزار چکے ہیں، تب بھی پولیس کی جانب سے جواب داخل نہ کرنا بے حد سنگین لاپرواہی ہے۔‘‘
یہ معاملہ پہلے بھی سپریم کورٹ میں اٹھ چکا ہے۔ دراصل عرضی گزاروں نے دہلی ہائی کورٹ کے اس حکم کو چیلنج دیا ہے جس میں ان کی ضمانت عرضیاں 2 ستمبر کو خارج کر دی گئی تھیں۔ سپریم کورٹ نے 22 ستمبر کو ہوئی سماعت کے دوران دہلی پولیس کو نوٹس جاری کر جواب داخل کرنے کو کہا تھا۔ حالانکہ پولیس کی جانب سے اب تک کوئی جواب داخل نہیں کیا گیا، جس کی وجہ سے عدالت نے ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ عدالت نے واضح طور پر کہا کہ یہ معاملہ سالوں سے زیر التوا ہے اور عرضی گزار پہلے سے ہی طویل مدت سے جیل میں ہیں، اس لیے اب اس پر فیصلہ کن سماعت ضروری ہے۔
قابل ذکر ہے کہ اس سے پہلے دہلی ہائی کورٹ نے اپنے تبصرہ میں کہا تھا کہ احتجاج یا مظاہرہ کے نام پر سازش کر کے تشدد کو کسی بھی صورت میں قبول نہیں کیا جا سکتا۔ عدالت نے کہا تھا کہ فسادات کے واقعات منصوبہ بند تھے، جن کا مقصد معاشرے میں تقسیم اور بدامنی پھیلانا تھا۔ ہائی کورٹ نے عمر خالد، شرجیل امام، گلفشاں فاطمہ، میران حیدر، محمد سلیم خان، شفاء الرحمن، اطہر خان، خالد سیفی اور شاداب احمد کی ضامنت عرضیاں خارج کر دی تھیں۔ جبکہ ایک دیگر ملزم تسلیم احمد کی عرضی بھی 2 ستمبر کو الگ بنچ نے خارج کر دی تھی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔