دہلی فسادات معاملہ: عمر خالد، شرجیل امام اور دیگر کی درخواست ضمانت پر سپریم کورٹ میں آج ہوگی سماعت

سپریم کورٹ میں آج 2020 دہلی فسادات سازش کیس میں عمر خالد، شرجیل امام، میران حیدر اور گلفشاں فاطمہ کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوگی۔ ہائی کورٹ پہلے ہی ضمانت دینے سے انکار کر چکا ہے

<div class="paragraphs"><p>عمر خالد اور شرجیل امام، تصویر سوشل میڈیا</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: سپریم کورٹ میں آج دہلی فسادات 2020 سے متعلق سازش کیس میں گرفتار جے این یو کے سابق طالب علم عمر خالد، شرجیل امام، میران حیدر اور گلفشاں فاطمہ کی درخواستِ ضمانت پر سماعت ہوگی۔ یہ معاملہ جسٹس اروند کمار اور جسٹس این وی انجاریا کی بنچ کے سامنے درج ہے۔

اس معاملے کی سماعت پہلے 12 ستمبر کو ہونی تھی، تاہم اس دن جسٹس کمار نے کہا تھا کہ انہیں کیس کی فائلیں رات ڈھائی بجے ملی تھیں اور تفصیلی مطالعے کا وقت نہیں مل سکا، اس لیے سماعت کو مؤخر کرتے ہوئے 19 ستمبر کے لیے فہرست میں شامل کیا گیا۔

ملزمان کی جانب سے سینئر وکلا کپل سبل، ڈاکٹر ابھشیک منو سنگھوی اور سی یو سنگھ دلائل پیش کر رہے ہیں۔ ان سب پر غیر قانونی سرگرمیاں (انسداد) قانون یعنی یو اے پی اے کے تحت سنگین دفعات لگائی گئی ہیں۔ دہلی پولیس کا دعویٰ ہے کہ یہ سبھی فروری 2020 میں شمال مشرقی دہلی میں ہوئے فسادات کے پیچھے رچی گئی ایک بڑی اور منظم سازش کا حصہ تھے۔

خیال رہے کہ دہلی ہائی کورٹ نے 2 ستمبر کو عمر خالد، شرجیل امام، میران حیدر اور گلفشاں فاطمہ سمیت اطہر خان، شفا الرحمٰن، محمد سلیم خان، شاداب احمد اور خالد سیفی کو ضمانت دینے سے انکار کر دیا تھا۔ ایک الگ بنچ نے ایک اور ملزم تسلیم احمد کی درخواست ضمانت بھی خارج کر دی تھی۔


پولیس نے اپنی جانب سے ضمانت کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ 2020 کے فسادات اچانک نہیں بلکہ منصوبہ بند اور پہلے سے طے شدہ سازش کا نتیجہ تھے۔ پولیس کے مطابق ملزمان نے احتجاجات کی آڑ میں عوام کو اکٹھا کیا اور اشتعال انگیز تقاریر کے ذریعے تشدد کو ہوا دی۔ ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں یہ بھی کہا تھا کہ عمر خالد اور شرجیل امام کے خلاف الزامات ابتدائی نظر میں سنگین دکھائی دیتے ہیں۔

یہ فسادات اس وقت پھوٹے جب ملک بھر میں شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) اور نیشنل رجسٹر آف سٹیزنز (این آر سی) کے خلاف زبردست احتجاج ہو رہا تھا۔ ان فسادات میں 53 افراد کی جانیں گئیں جبکہ 700 سے زائد لوگ زخمی ہوئے۔ شرجیل امام کو 2020 میں ہی گرفتار کیا گیا تھا اور ان پر الزام ہے کہ انہوں نے فسادات بھڑکانے میں اہم کردار ادا کیا۔

سپریم کورٹ کی آج کی سماعت کو نہایت اہم سمجھا جا رہا ہے کیونکہ اگر عدالت ملزمان کو ضمانت دیتی ہے تو یہ فیصلہ دیگر ملزمان کے مقدمات پر بھی اثرانداز ہو سکتا ہے۔ دوسری جانب دہلی پولیس کا موقف ہے کہ اگر ان افراد کو رہا کیا گیا تو اس سے تفتیش اور مقدمے پر برا اثر پڑے گا اور انصاف کی راہ میں رکاوٹ پیدا ہو گی۔