دہلی فساد: قتل کی کوشش کے 2 ملزمین بری، جج نے کہا ’’100 اندیشوں سے ثبوت نہیں بنتا‘‘

ایڈیشنل سیشن جج امیتابھ راوت نے سرکاری وکیل کی دلیلوں پر عدم اطمینان ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ملزمین کے خلاف الزام طے کرنے کے لیے کچھ مواد ہونا چاہیے، صرف اندیشہ کی بنیاد پر ثبوت تیار نہیں کیا جا سکتا۔

فائل، تصویر آئی اے این ایس
فائل، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

دہلی کی ضلع عدالت نے آج دہلی فسادات کے معاملے میں دو لوگوں پر لگائے گئے قتل کی کوشش اور آرمس ایکٹ کے الزامات کو ہٹاتے ہوئے ان الزامات سے بری کر دیا ہے۔ ایڈیشنل سیشن جج امیتابھ راوت نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے روسی ناول نگار فیوڈور دوستووسکی کا حوالہ دیا۔ انھوں نے ناول نگار کے ذریعہ لکھی لائنوں کو پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’’100 خرگوشوں سے آپ ایک گھوڑا نہیں بنا سکتے، ویسے ہی 100 اندیشوں سے ایک ثبوت نہیں بنا سکتے ہیں۔‘‘

ایڈیشنل سیشن جج امیتابھ راوت نے پیر کو دہلی فسادات کے دو ملزمین عمران عرف تیلی اور بابو کی عرضی پر سماعت کی۔ ریاست کی جانب سے پیش ہوئے سلیم احمد نے کہا کہ ملزمین کو 25 فروری 2020 کو اسلحوں سے لیس ہو کر غیر قانونی گروپ کا حصہ بننے اور فساد میں حصہ لینے کے لیے ملزم بنایا جانا چاہیے۔ انھوں نے عدالت سے اپیل کی کہ دونوں پر دفعہ 143، 144، 147، 148، 149، 307 کے تحت چارج لگانا چاہیے۔ لیکن اس بات سے جج نے عدم اطمینان ظاہر کیا۔ ایڈیشنل سیشن جج امیتابھ راوت نے کہا کہ ’’کرائم جیوڈیشیل سائنس کا کہنا ہے کہ جن پر الزام عائد کیا گیا ہے، ان کے خلاف الزام طے کرنے کے لیے کچھ مواد ہونا چاہیے۔ صرف اندیشہ کی بنیاد پر ثبوت کو تیار نہیں کیا جا سکتا ہے۔‘‘


جج امیتابھ راوت نے مزید کہا کہ ’’چارج شیٹ میں آئی پی سی یا آرمس ایکٹ کی دفعہ 307 کے تحت انھیں ملزم بنانے کے لیے کچھ بھی نہیں دکھایا گیا ہے۔ دوستووسکی نے ’کرائم اینڈ پنشمنٹ‘ میں کہا ہے کہ- 100 خرگوشوں سے آپ گھوڑا نہیں بنا سکتے اور 100 اندیشوں سے کوئی ثبوت نہیں بنا سکتے ہیں۔ لہٰذا ملزمین کو آئی پی سی کی دفعہ 307 اور آرمس ایکٹ سے بری کیا جاتا ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔