دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر نے 13 سال پرانے معاملے میں اروندھتی رائے کے خلاف مقدمہ چلانے کو دی منظوری

اروندھتی رائے اور ڈاکٹر شوکت حسین کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعات 153اے، 153بی اور 505 کے تحت معاملہ درج کرنے کا حکم نئی دہلی کے میٹرو پولیٹن مجسٹریٹ نے 27 نومبر 2010 کو دیا تھا۔

<div class="paragraphs"><p>اروندھتی رائے، تصویر سوشل میڈیا</p></div>

اروندھتی رائے، تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آوازبیورو

دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر (ایل جی) ونئے کمار سکسینہ نے مشہور خاتون مصنف اروندھتی رائے کے خلاف مقدمہ چلانے کو منظوری دے دی ہے۔ یہ مقدمہ سی آر پی سی کی دفعہ 196 کے تحت اروندھتی رائے اور شیخ شوکت حسین کے خلاف چلانے کو منظوری دی گئی ہے۔ دونوں کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعات 153اے، 153بی اور 505 کے تحت معاملہ درج کرنے کا حکم نئی دہلی کے میٹرو پولیٹن مجسٹریٹ نے 27 نومبر 2010 کو دیا تھا، جس کے بعد ان کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔ یعنی معاملہ 13 سال پرانا ہے۔

مقدمہ چلانے کی تجویز کو منظوری دیتے ہوئے ایل جی نے اس بات کو مانا کہ دہلی میں ایک عوامی تقریب کے دوران اروندھتی رائے اور سنٹرل یونیورسٹی، کشمیر کے بین الاقوامی قانون کے پروفیسر ڈاکٹر حسین کی طرف سے دیے گئے بیانات کے لیے تعزیرات ہند کی دفعات 153اے (مذہب، ذات، مقامِ پیدائش، رہائش، زبان وغیرہ کی بنیاد پر مختلف گروپوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینا)، 153بی (قومی سالمیت پر منفی اثر ڈالنے والے الزامات، دعوے) اور 505 (شرارتی بیانات) کے تحت پہلی نظر میں جرم کا معاملہ بنتا ہے۔


دراصل کشمیر کے ایک سماجی کارکن سشیل پنڈت نے 21 اکتوبر 2010 کو ’آزادی-دی آنلی وے‘ (آزادی- واحد راستہ) موضوع پر ’کمیٹی فار رلیز آف پالیٹکل پریزنرس‘ کے ذریعہ منعقد ایک تقریب میں مبینہ طور پر اشتعال انگیز تقریر کرنے والے مختلف لوگوں اور مقررین کے خلاف 28 اکتوبر کو تلک مارگ تھانہ میں شکایت درج کرائی تھی۔ شکایت دہندہ نے الزام لگایا تھا کہ جس معاملے پر اظہارِ خیالات کیے گئے وہ کشمیر کو ہندوستان سے علیحدہ کرنے پر مبنی تھے۔ شکایت دہندہ نے الزام لگایا کہ تقریر اشتعال انگیز نوعیت کی تھی جو امن اور عوامی سیکورٹی کو خطرے میں ڈالنے والی بھی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔