دہلی میں آوارہ کتوں کی بڑھتی آبادی پر قابو پانے کے لیے نئی سخت گائیڈ لائن جاری

دہلی حکومت نے آوارہ کتوں کی آبادی کو قابو میں رکھنے کے لیے نئی گائیڈ لائن جاری کی ہے۔ اب صرف تسلیم شدہ این جی اوز کو ہی اے بی سی پروگرام چلانے کی اجازت ہوگی اور سخت نگرانی کا نظام نافذ ہوگا

<div class="paragraphs"><p>آوارہ کتے / تصویر آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: دہلی حکومت نے دارالحکومت میں آوارہ کتوں کی تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی پر قابو پانے کے لیے ایک نئی اور جامع گائیڈ لائن جاری کی ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ اس اقدام کا مقصد عوامی تحفظ اور جانوروں کی فلاح و بہبود دونوں کو یقینی بنانا ہے۔

اس نئی پالیسی کے تحت اب اینمل ویلفیئر بورڈ آف انڈیا (اے ڈبلیو بی آئی) سے منظور شدہ غیر سرکاری تنظیموں (این جی اوز) کو ہی ’اینمل برتھ کنٹرول‘ (اے بی سی) پروگرام چلانے کی اجازت ہوگی۔ ان مراکز میں تربیت یافتہ ڈاکٹروں اور معاون عملے کی تعیناتی لازمی قرار دی گئی ہے تاکہ کتوں کی نس بندی اور ریبیز ویکسینیشن کے عمل کو محفوظ اور معیاری طریقے سے انجام دیا جا سکے۔

گائیڈ لائن کے مطابق ہر اے بی سی مرکز میں خصوصی انتظامات کرنا ضروری ہوں گے، جن میں قرنطینہ کینل، آپریشن تھیٹر، وین، لاشوں کے محفوظ نپٹان کے لیے انسی نیریٹر، سی سی ٹی وی کیمرے اور باقاعدہ ریکارڈ رکھنے کا نظام شامل ہے۔ اس کے ساتھ ہی ہر ماہ مقامی اے بی سی مانیٹرنگ کمیٹی کارکردگی کا جائزہ لے گی اور سالانہ رپورٹ اے ڈبلیو بی آئی کو بھیجی جائے گی۔

فریڈنگ کے حوالے سے بھی نئی پالیسی سخت ہے۔ اب ہر وارڈ میں مخصوص فریڈنگ پوائنٹ ہوں گے جہاں شہری آوارہ کتوں کو کھانا دے سکیں گے۔ کسی اور مقام پر کتوں کو کھلانا ممنوع ہوگا۔ ساتھ ہی ان پوائنٹس پر صفائی کا خیال رکھنا بھی ضروری قرار دیا گیا ہے۔


عوام کو ذمہ دارانہ رویہ اپنانے کے لیے حکومت بڑے پیمانے پر آگاہی مہم چلائے گی، جس میں کتوں کے برتاؤ، نس بندی کی اہمیت، ریبیز ویکسینیشن اور انسان و جانور کے درمیان متوازن تعلق پر معلومات فراہم کی جائیں گی۔

پالتو کتوں کے لیے بھی سخت شرائط عائد کی گئی ہیں۔ اب تین ماہ سے زائد عمر کے ہر پالتو کتے کا سالانہ اندراج اور ریبیز ویکسینیشن لازمی ہوگا۔ البتہ ہندوستانی نسل کے کتے اپنانے والوں کو رجسٹریشن فیس سے استثنیٰ دیا گیا ہے اور ان کے لیے نس بندی اور ویکسینیشن کی سہولت مفت ہوگی۔

حکومت نے یہ بھی ہدایت دی ہے کہ آوارہ یا پرتشدد برتاؤ کرنے والے کتوں کو الگ رکھ کر ان کی نگرانی کی جائے۔ اگر کوئی کتا ریبیز سے متاثر پایا جاتا ہے تو سائنسی طریقے سے اس کے جسم کا نپٹان کیا جائے گا۔ مزید یہ کہ ایسے کتوں کے لیے مستقل شیلٹر ہوم قائم کیے جائیں گے۔

شہریوں کی شکایات کے فوری حل کے لیے ہر مقامی ادارے میں 24×7 ہیلپ لائن اور آن لائن پورٹل قائم کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ شکایات کا ریکارڈ رکھا جائے گا اور انہیں وقت پر نمٹایا جائے گا۔


واضح رہے کہ حکومت نے اس بات پر زور دیا ہے کہ کسی بھی کتے کو مارنا یا زبردستی اس کے علاقے سے ہٹانا غیر قانونی ہے۔ ایسا کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

یہ نئی پالیسی عوامی شکایات، سڑکوں پر بڑھتی آوارہ کتوں کی موجودگی اور بڑھتے حادثات کے پس منظر میں سامنے آئی ہے۔ حکومت کا ماننا ہے کہ ان اقدامات سے نہ صرف کتوں کی آبادی پر قابو پایا جا سکے گا بلکہ انسان اور جانور کے درمیان پرامن بقائے باہمی کو بھی فروغ ملے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔