نیدرلینڈ ’آوارہ کتوں‘ سے پاک دنیا کا پہلا ملک کیسے بن گیا؟

نیدرلینڈ حکومت نے آوارہ کتوں کے حملوں کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے مفت نس بندی مہم شروع کی تاکہ آوارہ کتوں کی آبادی میں اضافہ نہ ہو۔ ساتھ ہی صحت مند کتوں کو نہ مارنے کی پالیسی بھی بنائی گئی۔

آوارہ کتے، فائل تصویر آئی اے این ایس
i
user

قومی آواز بیورو

سپریم کورٹ نے 11 اگست کو دہلی-این سی آر میں آوارہ کتوں کو شیلٹر ہوم بھیجنے کا حکم دیا۔ اس حکم کے بعد لوگ 2 گروہ میں تقسیم ہو گئے۔ ایک فریق کا کہنا ہے کہ یہ کتوں کو کاٹنے کے بڑھتے واقعات کے درمیان بہتر قدم ہے۔ دوسری جانب جانوروں کے حق میں آواز اٹھانے والے لوگوں کی دلیل یہ ہے کہ یہ حکم کتوں کے ساتھ ظالمانہ سلوک کے مترادف ہے۔ ملک میں بھلے ہی لوگ آوارہ کتوں کو لے کر 2 حصوں میں تقسیم ہیں، لیکن نیدرلینڈ کی مثال بتاتی ہے کہ اس مسئلہ کا بہترین حل کیسے نکالا جاتا ہے؟ نیدرلینڈ کے لوگ بھی کبھی آوارہ کتوں اور ریبیز کے معاملوں سے پریشان تھے۔ اب نیدرلینڈ دنیا کا پہلا ایسا ملک ہے جہاں آوارہ کتے نہ کے برابر ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ یہاں آوارہ کتوں کو ہٹانے کی مہم کے دوران نہ تو بہت زیادہ قتل عام ہوا اور نہ ہی ان کے ساتھ غیر انسانی سلوک کیا گیا۔ آئیے یہ جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ نیدرلینڈ نے آوارہ کتوں پر کس طرح قابو پایا۔

نیدرلینڈ وہ ملک ہے جہاں کتوں کو خوشحالی کی علامت سمجھا جاتا تھا۔ امیر لوگوں کے گھروں میں کتوں کو پالنے کا رواج تھا۔ 19ویں صدی سے حالات مزید خراب ہوتے گئے، ریبیز کے واقعات میں تیزی سے اضافہ ہونے لگا، ساتھ ہی اس نے وبا کی شکل اختیار کرنی شروع کر دی۔ نتیجتاً لوگوں نے بڑی تعداد میں اپنے پالتو کتوں کو سڑکوں پر چھوڑنا شروع کر دیا۔ اس طرح لوگوں کی سوچ بدلنے لگی۔ ابتدائی دور میں کتوں کا قتلِ عام کیا گیا، لیکن کوئی حل نہیں نکلا۔ دھیرے دھیرے نیدرلینڈ حکومت اور یہاں کے لوگوں نے یہ سمجھ لیا کہ انہیں مارنا مسئلہ کا حل نہیں ہے۔


حکومت نے اسے کنٹرول کرنے کے لیے کئی قدم اٹھائے۔ ہر ایک پالتو کتے کے لیے رجسٹریشن کے عمل کو لازمی بنایا گیا۔ کئی شہروں میں خریدے گئے کتوں پر بھاری ٹیکس لگا دیا گیا، تاکہ لوگ باہر سے کتوں کو خریدنے کی جگہ شیلٹر ہوم سے انہیں لے جائیں اور بغیر سوچے سمجھے انہیں نہ پالیں، پوری طرح خیال رکھیں۔ آوارہ کتوں کو کنٹرول کرنے کے لیے لوگوں کو انہیں پالتو جانور کے طور پر گود لینے کے لیے راغب کیا گیا۔ این جی او اور رضاکاروں نے مل کر ہزاروں کتوں کو گود دلانے میں مدد کی۔

نیدرلینڈ میں شہریوں کو اس بات کے لیے راغب کیا گیا کہ وہ جانوروں کو ’پیٹ شاپ‘ کی جگہ شیلٹر ہوم سے لیں۔ میڈیا کے ذریعہ اور اسکولوں کی مدد سے جانوروں سے حسن سلوک کرنے کے پیغامات عام کیے گئے۔ جانوروں کے تئیں ظالمانہ رویہ اختیار کرنے والوں کے لیے سخت سزاؤں کے التزام کیے گئے۔ دھیرے دھیرے اس کا اثر نظر آنے لگا، آوارہ کتوں کی تعداد میں کمی آ گئی۔


حکومت نے آوارہ کتوں کے حملوں کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے مفت نس بندی مہم شروع کی تاکہ آوارہ کتوں کی آبادی میں اضافہ نہ ہو۔ ساتھ ہی صحت مند کتوں کو نہ مارنے کی پالیسی بھی بنائی گئی۔ اس کا ایسا اثر ہوا کہ نیدرلینڈ دنیا کا پہلا ایسا ملک بن گیا جو آوارہ کتوں سے پاک ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اگر آپ نیڈرلینڈ جاتے ہیں تو شاید ہی آپ کو کوئی آوارہ کتا دکھائی دے۔ نیدرلینڈ میں آج ہر کتے کا گھر ہے، وہاں کی سڑکوں پر آوارہ کتے کا ملنا انتہائی نایاب ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔