دہلی ہائی کورٹ کا نیوز کلِک کے ایچ آر ہیڈ کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ

یو اے پی اے کی دفعات کے تحت درج مقدمے میں چکرورتی پر میڈیا آؤٹ لیٹ کے ذریعے چینی موقف کی تشہیر کے لیے رقم وصول کرنے کا الزام ہے

<div class="paragraphs"><p>نیوز کلک، تصویر سوشل میڈیا</p></div>

نیوز کلک، تصویر سوشل میڈیا

user

آئی اے این ایس

نئی دہلی:  دہلی ہائی کورٹ نے نیوز کلک ایچ آر (محکمہ انسانی وسایل) کے سربراہ امیت چکرورتی کی درخواست ضمانت پر اپنا فیصلہ محفوظ رکھ لیا ہے۔ یو اے پی اے کی دفعات کے تحت درج اس مقدمے میں چکرورتی پر میڈیا آؤٹ لیٹ کے ذریعے چینی موقف کی تشہیر کے لیے رقم وصول کرنے کا الزام ہے۔ 9 جنوری کو دہلی کی پٹیالہ ہاؤس کورٹ نے چکرورتی کو کیس میں سرکاری گواہ بننے کی اجازت دی تھی۔ انہوں نے خصوصی جج ہردیپ کور کے سامنے معافی کی درخواست دائر کی تھی۔

چکرورتی کے وکیل نے جسٹس سورن کانتا شرما کے روبرو کہا کہ ان کے موکل کو ٹرائل کورٹ نے معاف کر دیا ہے اور وہ تحقیقات میں مکمل تعاون کر رہے ہیں۔ چکرورتی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ’’3  اکتوبر 2023 سے میرے موکل کے حراست میں ہونے کے باوجود کیس ابھی بھی زیر تفتیش ہے اور کوئی چارج شیٹ داخل نہیں کی گئی ہے۔‘‘ 29 جنوری کو ٹرائل کورٹ نے اس معاملے میں نیوز کلک کے بانی ایڈیٹر پربیر پورکایستھ اور چکرورتی کی عدالتی تحویل میں 17 فروری تک توسیع کر دی تھی۔ اس سے قبل خصوصی جج نے چکرورتی کو سرکاری گواہ بننے کی اجازت دی تھی، جنہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے پاس کچھ ایسی اہم معلومات ہیں جنہیں وہ دہلی پولیس کے سامنے ظاہر کرنا چاہتے ہیں۔


گزشتہ سال 22 دسمبر کو عدالت نے دہلی پولیس کو تحقیقات مکمل کرنے کے لیے مزید 60 دن کا وقت دیا تھا، لیکن پولیس نے عدالت میں درخواست دائر کرتے ہوئے مزید تین ماہ کا وقت مانگا۔ پولیس نے اس درخواست میں دستاویزات اور شواہد کی نوعیت پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ کیس کی تحقیق کے سلسلے میں پولیس کو دہلی سے باہر مختلف مقامات پر جانے کی ضرورت ہے اور  اس کی وجہ سے تحقیقات مکمل کرنے مزید وقت صرف ہوگا۔ دہلی پولیس کی اسپیشل سیل نے اس معاملے میں یو اے پی اے اور تعزیرات ہند کی مختلف دفعات کے تحت 17 اگست 2023 کو نیوز کلک کے خلاف ایف آئی آر درج کی تھی۔

واضح رہے کہ نیویارک ٹائمز کی اگست 2023 کی ایک رپورٹ میں نیوز کِلک پر مبینہ طور پر چینی موقف کی تشہیر کرنے کے لیے امریکی کروڑپتی نیول رائے سنگھم سے جڑے نیٹ ورک کے ذریعے مالی اعانت حاصل کرنے کا الزام لگایا گیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔