ایم سی ڈی قائمہ کمیٹی کے دوبارہ انتخاب پر دہلی ہائی کورٹ نے لگائی روک، بی جے پی کا اظہارِ خوشی

شکھا رائے کی عرضی پر سماعت کے دوران ہائی کورٹ نے کہا کہ انتخاب کے نتائج کو منظر عام پر لائے بغیر پھر سے انتخاب کرانا اصول کے خلاف ہے۔

دہلی ہائی کورٹ، تصویر یو این آئی
دہلی ہائی کورٹ، تصویر یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

ایم سی ڈی میئر اور ڈپٹی میئر انتخاب کے بعد اب اسٹینڈنگ کمیٹی (قائمہ کمیٹی) کے اراکین کا انتخاب بھی طول پکڑتا نظر آ رہا ہے۔ یہ معاملہ دہلی ہائی کورٹ پہنچ گیا ہے اور ہفتہ کے روز قائمہ کمیٹی کے اراکین کے نئے سرے سے انتخاب کو لے کر عدالت نے ایک اہم فیصلہ صادر کیا ہے۔ ہائی کورٹ میں نئے سرے سے انتخاب کرانے پر روک لگانے کا مطالبہ بی جے پی کی طرف سے کیا گیا تھا۔ اس پر دہلی ہائی کورٹ نے کہا کہ میئر کے پاس قائمہ کمیٹی کے اراکین کے انتخاب کو رد کرنے کا حق نہیں ہے۔ عدالت کا فیصلہ سامنے آنے کے بعد بی جے پی نے خوشی کا اظہار کیا ہے۔

آج ہوئی سماعت کے دوران ہائی کورٹ نے کہا کہ انتخاب کے نتائج کو منظر عام پر لائے بغیر پھر سے انتخاب کرانا اصول کے خلاف ہے۔ دراصل بی جے پی کی طرف سے عرضی داخل کرنے والی شکھا رائے نے دوبارہ انتخاب کرائے جانے پر اعتراض کیا تھا۔ انھوں نے اپنی عرضی میں کہا کہ قائمہ کمیٹی کے اراکین کا دوبارہ انتخاب کرانا اصولوں کے خلاف ہے، اور دہلی ہائی کورٹ نے بھی اس بات پر مہر لگا دی۔


واضح رہے کہ 24 فروری کو میونسپل کارپوریشن دہلی (ایم سی ڈی) کی قائمہ کمیٹی کے لیے انتخاب کا عمل کونسلروں کے ہنگامہ اور مار پیٹ کی نذر ہو گیا تھا۔ سوک سنٹر میں ہنگامہ کے درمیان دہلی کی میئر شیلی اوبرائے نے کہا تھا کہ اب ایم سی ڈی قائمہ کمیٹی کے اراکین کا انتخاب 27 فروری کو دوبارہ ہوگا۔ حالانکہ بی جے پی نے اس کے خلاف آواز اٹھائی تھی۔

جمعہ کے روز ایم سی ڈی ایوان میں ہوئی ہاتھا پائی کے درمیان کئی کونسلرس سنگین طور پر زخمی ہوئے تھے۔ اس درمیان عآپ نے الزام عائد کیا تھا کہ بی جے پی کونسلروں نے میئر پر بھی حملہ کیا۔ دراصل میئر شیلی اوبرائے نے اسٹینڈنگ کمیٹی کے ایک ووٹ کو ناجائز قرار دے دیا تھا، جس کے بعد بی جے پی کونسلرس غصے میں لال پیلے ہو گئے۔ انھوں نے ایوان میں ہی نعرے بازی شروع کر دی اور ’چور-چور‘ کی آوازیں بلند کرنے لگے۔


بتایا جاتا ہے کہ بی جے پی کونسلرس کے مطالبہ پر ایوان میں ووٹ شماری پھر سے شروع ہوئی اور دیکھتے ہی دیکھتے پھر سے مار پیٹ کا ماحول پیدا ہو گیا تھا۔ کونسلرس نے ایک دوسرے پر گھونسے برسانے شروع کر دیئے تھے، اورسبھی ایک دوسرے کے ساتھ کھینچ تان پر آمادہ نظر آ رہے تھے۔ ایوان کا نظارہ خوفناک ہوتا جا رہا تھا اور جنگ کا اکھاڑہ بن گیا تھا۔ خراب حالات کو دیکھتے ہوئے میئر شیلی اوبرائے نے ایوان کی کارروائی 27 فروری تک کے لیے ملتوی کر دی تھی، اور ساتھ ہی اعلان کیا تھا کہ 27 فروری کو قائمہ کمیٹی کے اراکین کا انتخاب دوبارہ عمل میں آئے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔