دہلی: فیروز شاہ کوٹلہ میں انٹری کے لئے لینا ہوگا 25 روپے کا ٹکٹ، تبھی ادا کر سکتے ہیں نماز

دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے ترجمان کنور شہزاد نے کہا کہ آپ کے مسلم ممبرانِ اسمبلی تبھی ہوش میں آتے ہیں جب مسلمان آواز اُٹھاتے ہیں اس سے قبل ان کو کچھ ہوش نہیں رہتا

فیروز شاہ کوٹلہ / تصویر محمد تسلیم
فیروز شاہ کوٹلہ / تصویر محمد تسلیم
user

محمد تسلیم

نئی دہلی: دارالحکومت دہلی کے آئی ٹی او پر واقع تاریخی اہمیت کا حامل فیروز شاہ کوٹلہ میدان ایک مرتبہ پھر سرخیوں میں آ گیا ہے، کیونکہ یہاں پر نماز کے لئے داخل ہونے افراد کو داخلہ فیس ادا کرنا پڑتی ہے۔ خیال رہے کہ فیروز شاہ کوٹلہ تاریخی اور عقیدت دونوں ہی اعتبار سے اہمیت کا حامل ہے اور یہاں جمعرات اور جمعہ کے روز عقیدت مندوں کی کثیر تعداد منت مانگنے اور نماز ادا کرنے کے لئے تشریف لاتی ہے۔

فیروز شاہ کوٹلہ میں داخل ہونے کے لئے اب 25 روپے کا ٹکٹ لینا لازمی ہے۔ اس بابت لوگوں کا کہنا ہے کہ اگر وہ نماز کے لئے فیروز شاہ کوٹلہ جائیں تو 25 روپے کا ٹکٹ لینا پڑتا ہے جبکہ نمازیوں کے لئے داخلہ مفت ہونا چاہئے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ اگر آثار قدیمہ کو فیروز شاہ کوٹلہ کی دیکھ رکھ کے لئے اگر نمازیوں پر فیس عائد کرنا پڑ رہی ہے، تو پھر اس نے شاہی جامع مسجد میں داخلہ پر ٹکٹ کیوں نہیں لگایا، جبکہ وہاں بھی پانچوں وقت نماز ادا کی جاتی ہے۔

اس معاملہ پر سوشل میڈیا پر بھی بحث ہو رہی ہے اور لوگ اس اقدام کو مسلم مخالف اور نماز پر پابندی کی نظر سے دیکھ رہے ہیں۔ حالانکہ فیروز شاہ کوٹلہ محکمہ آثارِ قدیمہ کے زیر اہتمام آتا ہے، یہاں کی مسجد میں دہلی وقف بورڈ کے امام اور موذن نماز پڑھاتے ہیں۔


دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے ترجمان کنور شہزاد نے قومی آواز سے اس معاملہ پر بات کی۔ انہوں نے کہا کہ اس تاریخی مسجد میں برسوں سے نماز ادا کی جا رہی ہے، تاہم گزشتہ برس سے لوگ مرکزی و ریاستی حکومت اور محکمہ آثار قدیمہ سے نماز کے لئے مفت داخلے کا مطالبہ کرتے آ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ فیروز شاہ کوٹلہ برسوں سے آثارِ قدیمہ کے زیر انتظام آتا ہے، یہاں کی مسجد میں دہلی وقف بورڈ کے امام اور موذن نماز پڑھاتے ہیں لیکن حیرت کی بات ہے کہ اگر فیروز شاہ کوٹلہ میں کسی شخص کو نماز ادا کرنی ہو تو اس کو 25 روپے کا ٹکٹ لینا پڑتا ہے۔

کنور شہزاد کا کہنا تھا کہ اگست 2021 میں جب کورونا کی وجہ سے نماز پر پابندی لگائی گئی تھی تب دہلی کانگریس نے آواز بلند کی تھی، اس کے بعد عام آدمی پارٹی کے لیڈران خواب خرگوش سے بیدار ہوئے تھے اور نماز شروع ہوئی تھی۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسی دوران عام آدمی پارٹی کے مسلم ممبرانِ اسمبلی اور دہلی وقف بورڈ کے چیئرمین امانت اللہ خان نے آثار ِ قدیمہ کو لیٹر بھی سونپا تھا، جس میں نمازیوں کو مفت داخلے کی مانگ کی گئی تھی لیکن عام آدمی پارٹی کے پانچوں مسلم ممبرانِ اسمبلی نے ابھی تک آثار ِ قدیمہ سے کوئی جواب طلب نہیں کیا۔ یہ لوگ تبھی حرکت میں آتے ہیں جب لوگ آواز اٹھانا شروع کرتے ہیں، اس سے قبل ان کو کچھ ہوش نہیں رہتا!


اس بابت نمائندہ نے دہلی وقف بورڈ کے چیئرمین امانت اللہ خان، عمران حسین، سے فون پر بات کرنے کی کوشش کی لیکن بات نہیں ہو سکی جبکہ مٹیا محل ممبر اسمبلی شعیب اقبال، اپنے فرزند کونسلر آل محمد اقبال کے ساتھ ان دنوں عمرہ کرنے کے لئے گئے ہوئے ہیں۔ دراصل، عام آدمی پارٹی کے مسلم ایم ایل اے مسلم ایشوز پر بات نہیں کرنا چاہتے۔ یا تو ان کا فون ان کا پی اے ریسیو کرتا ہے، یا پھر وہ مسلسل مصروف رہتے ہیں۔

اس معاملے پر دہلی مجلس کے صدر کلیم الحفیظ نے سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مسجد میں نماز کے لئے ٹکٹ لگانا بڑی حیرت کی بات ہے، وہ بھی ایسے ملک میں جہاں سب کو اپنے مذہب پر عمل کرنے کی یکساں آزادی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب سے فیروز شاہ کوٹلہ تعمیر ہوا ہے اس میں نماز ادا ہو رہی ہے اور محکمہ آثار قدیمہ دیکھ بھال کے نام پر جو ٹکٹ کی شکل میں پیسے وصول کر رہا ہے اس آرڈر کو واپس لینا چاہئے اور نمازیوں کو نماز ادا کرنے کے لئے مفت داخلے کی اجازت دینی چاہئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 16 Apr 2022, 10:16 PM