دہلی آبکاری پالیسی معاملہ: عدالت نے اروند کیجریوال کو 28 مارچ تک ای ڈی کی حراست میں بھیجا

ای ڈی نے دعویٰ کیا کہ کیجریوال آبکاری پالیسی گھوٹالہ کے سرغنہ تھے اور کچھ اشخاص کو فائدہ پہنچانے کے لیے آبکاری پالیسی 22-2021 تیار کرنے کی سازش میں شامل تھے۔

<div class="paragraphs"><p>وزیر اعلیٰ دہلی اروند کیجریوال / ویڈیو گریب</p></div>

وزیر اعلیٰ دہلی اروند کیجریوال / ویڈیو گریب

user

قومی آوازبیورو

دہلی کی راؤز ایونیو کورٹ نے جمعہ کے روز آبکاری پالیسی گھوٹالے سے متلق منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کو 28 مارچ تک ای ڈی کی حراست میں بھیج دیا۔ ای ڈی نے جمعرات کی شام کیجریوال کی سرکاری رہائش پر تقریباً دو گھنٹے کی پوچھ تاچھ کے بعد انھیں گرفتار کیا تھا۔ ایجنسی نے انھیں دہلی حکومت کے دیگر وزرا، عآپ لیڈران اور دیگر کی ملی بھگت میں مبینہ ایکسائز ڈیوٹی گھوٹالے کا سرغنہ اور اہم سازشی بتاتے ہوئے 10 دن کی حراست کا مطالبہ کیا تھا۔

اروند کیجریوال کو رات بھر اے پی جے عبدالکلام روڈ واقع ای ڈی دفتر میں رکھنے کے بعد جمعہ کی صبح راؤز ایونیو کورٹ کی اسپیشل جج کاویری باویجہ کے سامنے پیش کیا گیا۔ ای ڈی نے دعویٰ کیا کہ کیجریوال کچھ اشخاص کو فائدہ پہنچانے کے لیے آبکاری پالیسی 22-2021 تیار کرنے کی سازش رچنے اور مذکورہ پالیسی میں دیے گئے فائدہ کے بدلے میں شراب کاروباریوں سے رشوت مانگنے میں بھی شامل تھے۔


ایجنسی نے یہ بھی الزام لگایا کہ کیجریوال ’عآپ‘ کے گوا انتخابی مہم میں جرم سے ہوئی آمدنی کے استعمال میں شامل تھے، جس کے وہ کنوینر اور آخری فیصلہ لینے والے شخص ہیں۔ ای ڈی نے عدالت کو بتایا کہ ’آبکاری پالیسی 22-2021‘ کا مسودہ ’جنوب کے گروپ‘ کو دیے جانے والے فائدہ کو توجہ میں رکھ کر تیار کیا جا رہا تھا اور اس کا شریک ملزم وجئے نایر، سابق نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا اور ’جنوب کے گروپ‘ کے اراکین-نمائندوں کی ملی بھگت سے کیا گیا تھا۔

کیجریوال نے مبینہ طور پر پالیسی سازی اور عمل درآمد میں فائدہ دینے کے بدلے میں جنوب کے گروپ سے رشوت کا مطالبہ کیا تھا۔ کیجریوال اور عآپ کی طرف سے نایر کو جنوب کے گروپ سے 100 کروڑ روپے کی رشوت ملی، جس کے اہم شخص مگنٹا شرینواسولو ریڈی، راگھو مگنٹا، سرتھ ریڈی اور بی آر ایس لیڈر کے. کویتا ہیں۔ اب تک کی گئی جانچ کے مطابق ای ڈی نے ریمانڈ سے متعلق درخواست میں عآپ کو جرم کی آمدنی کا اہم استفادہ کنندہ بتایا اور دعویٰ کیا کہ جرم کے تقریباً 45 کروڑ روپے کی آمدنی کا استعمال، جو جنوب کے گروپ سے ملی رشوت کا حصہ تھی، 22-2021 میں گوا میں عآپ کی انتخابی مہم میں کیا گیا تھا۔


مرکزی ایجنسی نے کہا کہ منی لانڈرنگ کی جانچ کرنے پر یہ پتہ چلا کہ جو پیسہ گوا میں منتقل کیا گیا تھا، وہ چار راستوں سے آیا تھا۔ اس میں کہا گیا ہے کہ گوا میں عآپ کے ذریعہ انتخابی تشہیر سے متعلق سرگرمیوں میں شامل مختلف اشخاص کے بیانات سے پتہ چلا ہے کہ سروے کارکنان، علاقائی منتظمین، اسمبلی منیجرس وغیرہ کی شکل میں کیے گئے ان کے کام کے لیے انھیں نقد ادائیگی کی گئی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔