دہلی: کورونا کی دہشت برقرار، اسپتال میں لاش رکھنے کی نہیں جگہ، فرش پر نظر آئیں 28 لاشیں

کورونا کی وجہ سے پورے ملک میں کہرام مچا ہے۔ ملک کے سبھی بڑے شہر اس وائرس کی زد میں ہیں۔ راجدھانی دہلی بھی کورونا وائرس سے بری طرح متاثر ہے۔ حالت یہ ہے کہ اسپتال میں لاشوں کو رکھنے کی جگہ بھی نہیں بچی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

کورونا انفیکشن کی وجہ سے پورے ملک میں کہرام مچا ہوا ہے۔ ملک کے سبھی بڑے شہر اس وائرس کی زد میں ہیں۔ راجدھانی دہلی بھی کورونا وائرس کی وبا سے بری طرح متاثر ہے۔ یہاں اب تک سینکڑوں لوگوں کو اپنی جان گنوانی پڑی ہے اور عالم یہ ہے کہ اسپتال میں لاشوں کو رکھنے کی جگہ بھی نہیں بچی ہے۔ لوک نایک اسپتال کے کووڈ-19 میت خانہ کے افسران نے بتایا کہ ایک کے اوپر ایک لاش کو رکھا گیا ہے۔ حالات کس قدر مشکل ہو چکے ہیں، اس کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ اسپتال میں فرش پر تقریباً 28 لاشیں پڑی ہوئیں نظر آئیں۔

انگریزی روزنامہ 'ہندوستان ٹائمز' کی ایک خبر کے مطابق منگل کو نگم بودھ گھاٹ سی این جی کریمیٹوریم سے آٹھ لاشوں کو واپس کر دیا گیا کیونکہ وہاں نمٹان کے لیے زیادہ لاشوں کو رکھنے کی سہولت نہیں تھی۔ یہاں 6 میں سے صرف دو ہی بھٹیاں کام کر رہی ہیں۔

راجدھانی میں کورونا کے مریضوں کی تعداد لگاتار بڑھتی ہی جا رہی ہے۔ بدھ کو یہاں کورونا انفیکشن کے 792 نئے معاملوں کی تصدیق ہوئی جس کے بعد شہر میں مریضوں کی تعداد بڑھ کر 15 ہزار سے اوپر چلی گئی۔ اس درمیان 15 لوگوں کی موت بھی ہوئی جس سے مجموعی اموات کی تعداد 300 کے پار پہنچ گئی۔ شہر میں 2 مارچ کو پہلی بار کورونا انفیکشن کا معاملہ سامنے آیا تھا اور اس کے بعد کورونا انفیکشن کے معاملے بڑھتے ہی جا رہے ہیں۔


قابل ذکر ہے کہ لوک نایک اسپتال شہر کا سب سے بڑا کووڈ-19 کے لیے مختص اسپتال ہے۔ دہلی میں کورونا سے بڑھ رہی ہلاکتوں کی وجہ سے لاشوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے جس کی وجہ سے اسپتال کے افسران پریشان ہیں کہ آخر انھیں رکھا کہاں جائے۔ لاشیں کئی دنوں تک پڑی رہتی ہیں اور ان کی آخری رسوم ادا نہیں ہو پاتیں۔ دراصل نگم بودھ گھاٹ الیکٹرک کریمیٹوریم کی 6 سی این جی بھٹیوں میں سے 3 پیر کے روز تک کام کر رہی تھیں، لیکن ان میں سے ایک اسی رات خراب ہو گئی۔ شمشان گھاٹ کے ایک افسر نے بتایا کہ ہم لوڈ نہیں لے سکے اور اس لیے لاش واپس لوٹا دیا گیا۔ افسر کا کہنا ہے کہ منگل کے روز تو اضافی گھنٹے کام کرنے کے بعد بھی صرف 15 لاشوں کو ہی قبول کیا جا سکا، بقیہ سبھی لاشیں واپس کر دی گئیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔