دہلی کی بی جے پی حکومت منتخب نمائندوں کو نظر انداز کر سرکاری بابوؤں سے حکومت چلانا چاہتی ہے: دیویندر یادو

دیویندر یادو نے سوال اٹھایا کہ کیا اراکین اسمبلی سے زیادہ علاقے کی جانکاری افسران کو ہے؟ کیا اراکین اسمبلی کو نظر انداز کر افسران کے ذریعے مقامی ضروریات کی شناخت کر زمینی سطح کے کام کرائے جا سکتے ہیں؟

<div class="paragraphs"><p>دیویندر یادو / تصویر آئی این سی</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: دہلی کانگریس کمیٹی کے صدر دیویندر یادو کا کہنا ہے کہ گزشتہ 7 ماہ سے روز نئی اعلانات کرنے والی بی جے پی کی ریکھا گپتا حکومت اب اپنی جوابدہی سے بچنے کے لیے راجدھانی میں ضلع مجسٹریٹ کو 10 کروڑ تک کے ترقیاتی کاموں کی ذمہ داری’ضلع پروجیکٹ فنڈ اسکیم‘ اور ’انٹگریٹیڈ ضلع پروجیکٹ فنڈ اسکیم‘ کو نافذ کر کے سونپ رہی ہے۔ میں وزیر اعلیٰ ریکھا گپتا سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ پچھلے 7 مہینوں میں ایسی کون سا منصوبہ ہے جسے انہوں نے پوری طرح نافذ کیا ہو؟ کیا بی جے پی حکومت کو اپنے منتخب عوامی نمائندہ، یعنی اراکینِ اسمبلی پر اعتماد نہیں ہے، جس کی وجہ سے دہلی حکومت ضلع مجسٹریٹ کے اختیارات بڑھا کر 10 کروڑ تک کے ترقیاتی کاموں کی ذمہ داری دے رہی ہے؟

دیویندر یادو نے سوال اٹھایا کہ کیا اراکینِ اسمبلی سے زیادہ علاقے کی جانکاری افسران کو ہے؟ کیا اراکینِ اسمبلی کو نظر انداز کر کے صرف افسران کے ذریعے مقامی ضروریات کی شناخت کر کے زمینی سطح کے کام کرائے جا سکتے ہیں؟ دیویندر یادو نے کہا کہ سڑک، اسکول، ڈسپنسری، کمیونٹی ہال، آنگن واڑی مراکز، گئو شالا، پارک، عوامی بیت الخلا، سی سی ٹی وی، اسٹریٹ لائٹس کی مرمت، نالوں کی صفائی، تالابوں کی بحالی جیسے کام جو دراصل کابینہ کی ذمہ داریاں ہیں، انہیں ضلع مجسٹریٹ کے ذریعے کروا کر وزیر اعلیٰ ریکھا گپتا اپنی اور اپنی کابینہ کی ذمہ داریوں سے بچنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ انہوں نے یاد دلایا کہ وزیر بننے کے بعد پرویش ورما نے خود کہا تھا کہ افسران ہمارے احکامات نہیں مانتے۔


دیویندر یادو کے مطابق جب ترقیاتی کاموں کو پورا کرنے کی ذمہ داری پی ڈبلیو ڈی، آبپاشی و سیلاب کنٹرول محکمہ، ایم سی ڈی، دہلی اربن شیلٹر امپرومنٹ بورڈ، ڈی ڈی اے اور دیگر سرکاری منظور شدہ ایجنسیوں کی ہے، جو براہِ راست بی جے پی حکومت کے وزیروں کے ماتحت ہیں، تو پھر 10 کروڑ تک کی اسکیموں کی منظوری کی ذمہ داری ضلع مجسٹریٹ کو کیوں دی جا رہی ہے؟ کیا منصوبوں میں ہونے والی بدعنوانی سے بچنے کے لیے ضلع مجسٹریٹ کو بیچ میں ڈالا جا رہا ہے؟ 10 کروڑ سے 50 کروڑ تک کے منصوبوں کو سکریٹری ریونیو کم ڈویژنل کمشنر منظور کریں گے اور 50 کروڑ سے زیادہ کے منصوبوں کو محکمہ مالیات سے منظوری ملے گی۔ کیا ترقیاتی کاموں کی منظوری میں متعلقہ وزیر یا مقامی رکن اسمبلی کا کوئی کردار نہیں ہوگا؟ اگر ایسا ہے تو یا تو بی جے پی افسران کی آڑ میں بدعنوانی کا بڑا کھیل شروع کرنے جا رہی ہے یا پھر انہیں اپنے وزیروں اور اراکینِ اسمبلی پر بھروسہ نہیں ہے۔

دہلی کانگریس صدر نے کہا کہ ہم نے بھی 15 سال دہلی کی حکومت میں رہ کر دہلی کی ترقی کے لیے کام کیا ہے، لیکن کبھی بھی منتخب عوامی نمائندوں کو علاقے کے ترقیاتی کاموں کے تعلق سے نظر انداز نہیں کیا۔ افسران حکومت کے ماتحت ہوتے ہیں اور ان کی جوابدہی بھی حکومت کے سامنے ہی ہوتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بی جے پی حکومت ترقیاتی کاموں کی ڈپلیکیشن، ہفتہ وار اور ماہانہ ترقیاتی رپورٹ اور اندرونی و قانونی آڈٹ کی بات کر کے کیا ثابت کرنا چاہتی ہے؟ کیا کوئی کام ایک ہی جگہ پر بار بار ہو سکتا ہے؟

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔