دہلی اسمبلی انتخاب: کھلی بحث کے لیے نہیں پہنچے اروند کیجریوال، انتظار کرتے رہ گئے سندیپ دیکشت
سندیپ دیکشت نے گزشتہ دہائی میں عآپ کی کارکردگی کو چیلنج کرتے ہوئے پوچھا کہ دہلی کے باشندوں کے لیے کتنے گھر بنائے گئے؟ انھوں نے کہا کہ ہمیں شہر میں 10-8 لاکھ مکانات کی ضرورت تھی، لیکن ایک بھی نہیں بنا۔

دہلی کے جنتر منتر میں کھلی بحث کے لیے اروند کیجریوال کا انتظار کرتے سندیپ دیکشت و دیگر افراد
نئی دہلی اسمبلی حلقہ سے کانگریس کے امیدوار اور سینئر لیڈر سندیپ دیکشت نے دہلی کے سابق وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کو ’کھلی بحث‘ کا چیلنج پیش کیا تھا۔ سندیپ دیکشت نے کیجریوال کو آج دوپہر جنتر منتر پر مدعو کیا تھا اور کہا تھا کہ انھوں نے جو بھی الزامات کانگریس پر لگائے ہیں اس کے ثبوت پیش کریں، اور ساتھ ہی عآپ حکومت کی کارگزاریوں سے متعلق حقائق پر بحث کریں۔ اس کھلی بحث کے لیے سندیپ دیکشت تو جنتر منتر پہنچے، لیکن اروند کیجریوال بحث میں شرکت سے پیچھے ہٹ گئے۔
دہلی کی سابق وزیر اعلیٰ شیلا دیکشت کے بیٹے سندیپ دیکشت کے ذریعہ منعقدہ کھلی بحث کو دیکھنے کے لیے بڑی تعداد میں عوام اور میڈیا کے لوگ بھی جنتر منتر پہنچے تھے، لیکن مقررہ وقت 2 بجے سے لوگ 3 بجے تک انتظار کرتے رہ گئے، اور پھر کیجریوال کی آمد کی امید بھی ختم ہو گئی۔ حالانکہ سندیپ دیکشت نے اس موقع پر وہاں موجود لوگوں کے سامنے کئی اہم باتیں کیجریوال اور عآپ حکومت کی رکھیں اور ان کی ناکامیوں کا بھی شمار کرایا۔
قابل ذکر ہے کہ سندیپ دیکشت اور اروند کیجریوال دونوں ہی نئی دہلی اسمبلی سیٹ پر قسمت آزمائی کر رہے ہیں۔ بی جے پی کی طرف سے پرویش ورما کو اس سیٹ پر امیدوار بنایا گیا ہے۔ یعنی مقابلہ سہ رخی ہے، لیکن کانگریس اس مرتبہ انتخاب میں اپنا پورا زور لگا رہی ہے اور پُرامید ہے کہ عوام کی حمایت اسے حاصل ہوگی۔ کانگریس کے سرکردہ لیڈران عآپ حکومت کی عوام مخالف پالیسیوں اور دلت و مسلم مخالف اعمال کا تذکرہ اپنی انتخابی تشہیروں میں کر رہے ہیں۔ سندیپ دیکشت بھی شیلا دیکشت حکومت کی کارگزاریوں اور عآپ حکومت کی ناکامیوں کو لوگوں کے سامنے بااثر طریقے سے پیش کر رہے ہیں۔

آج جنتر منتر پر انھوں نے کہا کہ گزشتہ انتظامیہ کے ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ شیلا دیکشت کے دور میں شروع کی گئی بجلی اصلاحت سے 3000 کروڑ روپے کا سالانہ منافع ہوا، اور اسی کی بدولت کیجریوال 2200 سے 2300 کروڑ روپے کی سبسیڈی فراہم کر سکے۔ دہلی میں کیجریوال حکومت کی کارکردگی پر سوال اٹھاتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’’کیجریوال نے کچی آبادیوں کے لیے مستقل رہائش کا وعدہ کیا تھا، لیکن اس سمت میں انھوں نے کچھ بھی کام نہیں کیا۔ 2013 میں کانگریس نے 70 ہزار مکانات تعمیر کیے جو کہ کچی آبادیوں کے لیے مختص کیے جانے چاہیے تھے، ایسا نہیں ہوا۔ نریلا میں موجود یہ مکانات اب خستہ حالی کے شکار ہیں۔‘‘ انھوں نے عوام سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ’’جب کوئی عآپ لیڈر آپ کے علاقوں میں آئے تو ان سے پوچھیے کہ یہ گھر کیوں تقسیم نہیں کیے گئے۔‘‘
سندیپ دیکشت نے گزشتہ دہائی میں عآپ کی کارکردگی کو چیلنج پیش کرتے ہوئے سوال کیا کہ دہلی کے باشندوں کے لیے کتنے گھر بنائے گئے؟ انھوں نے کہا کہ ہمیں شہر میں 10-8 لاکھ مکانات کی ضرورت تھی۔ اس کے باوجود کیجریوال حکومت کی رپورٹ یہی کہتی ہے کہ ایک بھی گھر تعمیر نہیں ہوا۔ کانگریس لیڈر نے مزید کہا کہ کیجریوال اکثر یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ جھگی جھونپڑی والوں کو مستقل آشیانہ دے دیا گیا ہے، لیکن دستاویزات تو اس دعوے کی تردید کرتی ہیں۔
سندیپ دیکشت نے ڈی ٹی سی بسوں کے عملہ کا بھی تذکرہ کیا اور کہا کہ کانگریس حکومت کے دوران ڈی ٹی سی بسوں میں تقریباً 17 ہزار لوگ کام کرتے تھے۔ ان میں 8500 ڈرائیور اور 5000 کنڈکٹر شامل تھے۔ آج صرف 4 ہزار ڈرائیور اور 400 کنڈکٹر ہیں۔ اس سے ظاہر ہے کہ کیجریوال کے دور حکومت میں ملازمتوں کی کیا حالت رہی ہے۔ جمنا ندی پر بات کرتے ہوئے سندیپ دیکشت کہتے ہیں کہ صرف کانگریس نے ہی اس کی صفائی سے متعلق ذمہ دارانہ کوششیں کی ہیں۔ وہ بتاتے ہیں کہ شیلا دیکشت کے دور میں 30 واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس قائم کیے گئے تھے، جبکہ کیجریوال نے گزشتہ ایک دہائی میں ایک بھی واٹر ٹریٹمنٹ قائم نہیں کیا۔ حد تو یہ ہے کہ پہلے سے موجود پلانٹس کی حالت بھی بدتر ہے۔ وہ عوام سے مخاطب ہوتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’’کیجریوال سے سوال کیجیے کہ جمنا کو آلودہ کرنے کا ذمہ دار کون ہے؟‘‘
واضح رہے کہ سندیپ دیکشت نے گزشتہ دنوں دہلی کے سابق وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کو ایک خط لکھا تھا جس میں انھیں کھلی بحث کی دعوت دی تھی۔ نئی دہلی سے رکن اسمبلی اور وزیر اعلیٰ کے طور پر کیجریوال اپنی کارگزاریوں سے متعلق جو بھی دعوے کر رہے ہیں، سندیپ دیکشت نے خط میں اس پر سوال اٹھایا تھا اور کہا تھا کہ دہلی حکومت کے ڈاٹا کو پیش کر کے ہی وہ سبھی دعووں کو غلط ثابت کر دیں گے۔ اسی کے لیے کانگریس لیڈر نے کھلی بحث کے لیے 31 جنوری کا دن طے کیا تھا، جب جنتر منتر پر دونوں ہی لیڈران کو پہنچنا تھا۔ جنتر منتر پر آج اسٹیج تیار تھا، سندیپ دیکشت پہنچ بھی گئے تھے، لیکن کیجریوال ندارد رہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔