دہلی: بجلی بحران کے درمیان کانگریس نے وزیر اعلیٰ ریکھا گپتا کو پیش کی عرضداشت، سبسڈی کی آڑ میں لوٹ کا الزام

ڈاکٹر نریش کمار نے کہا کہ بی جے پی حکومت نے انتخابی منشور میں وعدہ کیا تھا کہ ڈسکام سبسڈی کا آزادانہ آڈٹ کرایا جائے گا، لیکن 5 ماہ گزرنے کے بعد بھی نہ آڈٹ ہوا اور نہ ہی کوئی رپورٹ سامنے آئی۔

<div class="paragraphs"><p>ڈاکٹر نریش کمار / تصویر بشکریہ ایکس /&nbsp;DrNareshkr@</p></div>

ڈاکٹر نریش کمار / تصویر بشکریہ ایکس /DrNareshkr@

user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: دہلی میں لگاتار ہو رہی بجلی تخفیف اور بڑھتی گرمی سے پریشان عوام کی تکلیف کو دیکھتے ہوئے کانگریس نے بی جے پی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ کانگریس نے وزیر اعلیٰ ریکھا گپتا کو عرضداشت پیش کرتے ہوئے کہا کہ دہلی کے شہری ایک طرف جھلساتی گرمی سے نبرد آزما ہو رہے ہیں، دوسری طرف گھنٹوں کی بجلی کٹوتی سے بے حال ہیں۔ اس معاملے میں حکومت کی خاموشی فکر انگیز ہے۔

کانگریس کے سینئر لیڈر ڈاکٹر نریش کمار کا کہنا ہے کہ بی جے پی حکومت اب سابقہ کیجریوال حکومت کے طرز پر چل رہی ہے، جہاں عوام کے نام پر بجلی کمپنیوں کو موٹی رقم دی جاتی ہے، لیکن نہ عوام کو راحت ملتی ہے اور نہ ہی جوابدہی طے ہوتی ہے۔ انھوں نے الزام عائد کیا کہ کیجریوال حکومت نے بجلی کمپنیوں کو تقریباً 57 ہزار کروڑ روپے کی سبسڈی دی تھی، جس کا کوئی آزادانہ آڈٹ نہیں ہوا، اب بی جے پی حکومت بھی اسی نقش قدم پر چل رہی ہے۔


کانگریس نے سوال اٹھایا کہ 2015 سے 2025 کے درمیان بجلی کمپنیوں کو کتنی سبسڈی دی گئی، کتنی رقم وصول کی گئی اور صارفین سے کس شرح پر بجلی فروخت کی گئی، اس کی پوری جانکاری آج تک ظاہر نہیں کی گئی۔ ڈاکٹر نریش نے کہا کہ یہ جاننا ضروری ہے کہ ہر سال عوام کی جیب سے جو پیسہ سبسڈی کے نام پر نکالا گیا، اس کا فائدہ آخر کار پہنچا کسے؟ انھوں نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ 2015 سے 2025 تک بجلی کمپنیوں نے صارفین سے کتنی سبسڈی وصول کی اور اس دوران بجلی کی شرحیں کیا تھیں؟ اس کی پوری جانکاری ظاہر کرنے کا مطالبہ کانگریس نے کیا۔ کانگریس لیڈر نے کہا کہ گزشتہ 10 سالوں میں دہلی حکومت نے بجلی سبسڈی کے نام پر ہزاروں کروڑ روپے بجلی کمپنیوں کو دیے، لیکن یہ واضح نہیں ہے کہ اس کا فائدہ کتنے صارفین کو حقیقی طور سے ملا۔

کانگریس نے بی جے پی حکومت کو اس کے ہی انتخابی منشور کی یاد دلاتے ہوئے کہا کہ حکومت نے وعدہ کیا تھا کہ ڈسکام سبسڈی کا آزادانہ آڈٹ کرایا جائے گا، لیکن 5 ماہ گزرنے کے بعد بھی نہ آڈٹ ہوا اور نہ ہی کوئی رپورٹ سامنے آئی۔ کانگریس نے مطالبہ کیا ہے کہ اس ایشو کو نہ صرف اسمبلی میں اٹھایا جائے بلکہ اگر ضرورت پڑی تو اسے لیفٹیننٹ گورنر اور مرکزی وزارت برائے توانائی کے سامنے بھی رکھا جائے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔