اتر پردیش: گورکھپور میں درجنوں چمگادڑ اچانک ہلاک، لوگوں میں دہشت

اتر پردیش کے گورکھپور واقع بیلگھاٹ علاقہ میں موجود ایک آم کے باغیچے میں منگل کی صبح چاروں طرف کئی سارے چمگادڑوں کو مردہ پایا گیا۔ باغ کے مالک نے اس کی خبر محکمہ جنگلات کے افسران کو دی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

اتر پردیش کے گورکھپور واقع بیلگھاٹ علاقہ میں موجود ایک آم کے باغیچے میں منگل کی صبح چاروں طرف درجنوں کی تعداد میں چمگادڑوں کو مردہ پایا گیا، جس کے بعد باغ کے مالک پنکج شاہی نے اس کی خبر محکمہ جنگلات کے افسران کو دی۔ محکمہ جنگلات کے اہلکار جس وقت تک وہاں پہنچے تب تک مزید چمگادڑوں کی درخت سے گر کر موت ہو چکی تھی۔ بتایا جاتا ہے کہ مجموعی طور پر مردہ چمگادڑوں کی تعداد 52 تک پہنچ گئی۔

محکمہ جنگلات کے افسر اونیش کمار کا کہنا ہے کہ "موت کے اسباب کا پتہ لگانے کے لیے تین چمگادڑوں کی لاش کو بریلی میں انڈین انیمل میڈیکل ریسرچ سنٹر بھیجا گیا ہے۔" انھوں نے مزید کہا کہ "موت کی وجہ گرم ہواؤں کی لپٹیں یا پھر جراثیم کش دوائیں ہو سکتی ہیں۔ اس وقت اسے کورونا سے جوڑ کر دیکھا جانا مناسب نہیں۔"


بہر حال، درجنوں کی تعداد میں چمگادڑوں کی موت کی خبر کچھ ہی گھنٹوں کے اندر گورکھپور اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں پھیل گئی جس سے لوگ کافی خوفزدہ نظر آ رہے ہیں۔ ایک مقامی ضعیف شخص اشوک ورما کا اس حادثہ کے تعلق سے کہنا ہے کہ "گرم ہواؤں کا تجربہ ہم نے پہلے بھی کیا ہے، لیکن اس سے پہلے اتنے بڑے پیمانے پر اموات پہلے کبھی نہیں ہوئی ہیں۔ اس کے علاوہ چمگادڑوں کے لیے پانی کون رکھتا ہے؟ دال میں کچھ کالا تو ہے، لیکن افسر اسے چھپانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ محض ایک گھنٹے کے اندر 52 چمگادڑ یوں ہی اچانک کیسے مر سکتے ہیں؟"

سہجنوا باشندہ وشیش کمار سنگھ کا کہنا ہے کہ یہ حادثہ کورونا وبا سے جڑا ہوا ہی معلوم پڑتا ہے۔ انھوں نے زور دے کر کہا کہ "میں نے ٹی وی پر دیکھا ہے کہ کورونا وائرس کے لیے چمگادڑ ذمہ دار ہیں۔ افسران کو چاہیے کہ وہ بڑی تعداد میں چمگادڑوں کی موت کو سنجیدگی سے لیں اور اسی کے مطابق آگے کی کارروائی کرنی چاہیے۔ ہم سبھی فکرمند ہیں کیونکہ اس سے پہلے ایسا کبھی نہیں ہوا۔"

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 27 May 2020, 2:11 PM