لکھنؤ میں خطرناک سلینڈر دھماکہ، ایک ہی خاندان کے 5 افراد کی موت، 4 کی حالت تشویشناک

یہ حادثہ لکھنؤ کے کاکوری کے ہاتا حضرت صاحب میں پیش آیا ہے۔ یہاں رہنے والے مشیر علی کے گھر میں یہ دھماکہ ہوا ہے جس میں مشیرعلی و ان کی اہلیہ سمیت 5 لوگوں کی اسپتال میں موت واقع ہوگئی۔

<div class="paragraphs"><p>سیلنڈر دھماکےکی علامتی تصویر/ آئی اے این ایس</p></div>

سیلنڈر دھماکےکی علامتی تصویر/ آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

اتر پردیش کے دارالحکومت لکھنؤ میں دل دہلا دینے والا حادثہ پیش آیا ہے۔ یہاں ایک گھر میں سلینڈر کا زوردار دھماکہ ہوا ہے جس کی زد میں اس گھر کے 9 افراد آگئے ۔ ان تمام کو اسپتال لے جایا گیا جہاں 5 لوگوں کی موت ہو گئی اور چار کی حالت تشویشناک ہے۔ فائر بریگیڈ محکمہ کے اہلکاروں نے جائے حادثہ پر پہنچ کر کافی مشقت کے بعد آگ پر قابو پایا۔

نیوز پورٹل ’آج تک‘ کے مطابق یہ حادثہ لکھنؤ کے کاکوری کے ہاتا حضرت صاحب میں پیش آیا ہے۔ یہاں رہنے والے مشیر علی زردوزی کا کام کرتے تھے۔ مشیر کے گھر میں گیس سلینڈر رکھے ہوئے تھے۔ کسی طرح اچانک گھر میں آگ لگ گئی اور سلینڈر زوردار دھماکے کے ساتھ پھٹ گیا جس میں مشیر اور ان کے خاندان کے 9 افراد بری طرح زخمی ہوگئے۔ دھماکہ ہوتے ہی پورے علاقے میں خوف وہراس پھیل گیا۔ فوری طور پر فائر بریگیڈ و پولیس کو اطلاع دی گئی۔ فائر بریگیڈ کی ٹیم نے موقع پر پہنچ کر آگ پر قابو پایا۔


حادثے میں زخمی ہونے والے مشیر اور ان کے اہلِ خانہ کو فوری طور پر اسپتال لے جایا گیا جہاں مشیر اور ان کی اہلیہ حسنہ بانو، بھانجی ہما، حبا اور بھتیجی رائیا کی موت ہوگئی جبکہ مشیر کی دو بیٹیاں، ایک بھانجی اور بیٹا عظمت کی حالت کافی سنگین بتائی جا رہی ہے۔ یہ دھماکہ اتنا زو درا تھا کہ کمرے کی دیوار بھی اڑ گئی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ابتدائی طور پر معاملہ شارٹ سرکٹ کا لگتا ہے جس کی وجہ سے گھر میں رکھے سلینڈر پھٹ گئے۔ پولیس فورس اور فائر بریگیڈ کی مجموعی طور پر 3 گاڑیوں کی مدد سے آگ پر قابو پایا جا سکا۔

اس ضمن میں لکھنؤ پولیس کمشنریٹ نے بتایا کہ کاکوری قصبے میں ایل پی جی سلینڈر دھماکے سے کل 9 افراد زخمی ہوئے جن میں سے 5 لوگوں کی موت ہوگئی۔ جاں بحق ہونے والوں میں ایک خاتون، ایک مرد اور تین لڑکیاں شامل ہیں۔ ان سب کا تعلق ایک ہی خاندان سے تھا۔ 4 دیگر لوگ بری طرح زخمی ہوئے ہیں جنہیں علاج کے لیے لکھنؤ کے ٹراما سینٹر میں داخل کرایا گیا ہے۔ ان کی حالت اب بھی تشویشناک ہے۔ فی الحال معاملے کی تفتیش کی جا رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔