دلتوں نے اعلیٰ ذات کی مخالفت کے درمیان تمل ناڈو کے ترووَنّاملائی واقع مندر میں رکھا قدم، انتظامیہ تھی مستعد

موقع پر موجود ترووَنّاملائی کے کلکٹر اور ایس پی نے مظاہرین سے کہا کہ یہ مندر حکومت کی تحویل میں ہے اور اس میں دلتوں کو داخلے سے روکنا قانون کے خلاف ہے۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر آئی اے این ایس</p></div>

تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

تمل ناڈو کے ترووَنّاملائی ضلع کے تھینموڈیانور گاؤں میں پیر کو اعلیٰ ذات کے مظاہرین کی سخت مخالفت کے باوجود دلتوں نے شری متھلمن مندر میں قدم رکھا۔ ریاستی حکومت کے ہندو رلیجن ڈپارٹمنٹ کے ذریعہ انتظام کردہ مندر میں بچوں اور خواتین سمیت دلت طبقہ کے اراکین نے پھول مالا اور پھل کے ساتھ داخلہ لیا۔

تھینموڈیانور گاؤں میں 1700 کنبے ہیں جن میں سے 500 دلت ہیں اور بقیہ مختلف ذاتوں سے تعلق رکھتے ہیں۔ رسوم و رواج اور روایات کے مطابق پونگل تہوار کے بعد اس مندر میں 12 طبقات کے ذریعہ پوجا وغیرہ کی جاتی ہیں اور ہر ایک کو پوجا کرنے کے لیے ایک دن کا وقت دیا جاتا ہے۔ مندر میں دلتوں کے داخل ہونے پر روک لگا دی جاتی ہے۔


دلتوں اس معاملے میں ضلع کلکٹر اور پولیس سپرنٹنڈنٹ سمیت ضلع انتظامیہ سے اپیل کی تھی، جس کے بعد انتظامیہ نے گاؤں میں ایک امن میٹنگ طلب کی جہاں یہ فیصلہ لیا گیا کہ کسی کو بھی مندر میں داخل ہونے سے روکنے کا حق نہیں ہے۔ ضلع انتظامیہ نے دلتوں کو مندر میں داخل ہونے کی اجازت دی تھی۔ حالانکہ دلتوں کے مندر میں داخل ہونے کو لے کر اعلیٰ ذات کے لوگوں نے سخت مخالفت کی۔

کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہ آئے، اس سے بچنے کے لیے وہاں پر 300 سے زیادہ پولیس اہلکاروں کی فوج تعینات کی گئی تھی۔ اس درمیان دلتوں نے پہلی بار مندر میں داخلہ کیا۔ اس موقع پر ترووَنّاملائی ضلع کلکٹر بی مروگیسٹ اور پولیس سپرنٹنڈنٹ کے کارتیکین موجود رہے۔ انھوں نے مظاہرین کو بتایا کہ مندر میں دلتوں کے داخلے کو روکنے جیسی تفریق آمیز باتیں قانون کے خلاف ہیں اور یہ مندر ریاستی حکومت کے کنٹرول میں ہے۔ پولیس اور ضلع انتظامیہ نے ہنگامہ کر رہے لوگوں کو خاموش کرایا اور دلتوں کے لیے مندر میں داخلے کو آسان بنایا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔