شاہین باغ کی ’دادی‘ کو ’ٹائم میگزین‘ نے دنیا کے 100 بااثر لوگوں کی فہرست میں شامل کیا

شاہین باغ مظاہرہ میں مہینوں بیٹھنے والی بلقیس کے تعلق سے معروف صحافی رعنا ایوب لکھتی ہیں کہ "بلقیس کو مشہور ہونا چاہیے تاکہ دنیا تاناشاہی کے خلاف جدوجہد کی طاقت کا احساس کرے۔"

تصویر ٹوئٹر
تصویر ٹوئٹر
user

تنویر

یہ تو ہر کوئی جانتا ہے کہ سی اے اے کے خلاف شاہین باغ میں خواتین کا مظاہرہ پوری دنیا میں اپنی ایک الگ شناخت قائم کرنے میں کامیاب رہا، لیکن تازہ خبر یہ ہے کہ شاہین باغ کی 'دادی' بلقیس کو بھی عالمی سطح پر پہچان مل گئی ہے۔ انھیں 'ٹائم میگزین' نے 100 بااثر شخصیتوں کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔ جی ہاں، ٹائم کی جاری کردہ تازہ فہرست میں انھیں 'آئیکن' کی کٹیگری میں جگہ ملی ہے۔

شاہین باغ میں سی اے اے مخالف مظاہرے کے دوران لوگوں کی کشش کا مرکز بنی 82 سالہ دادی بلقیس کی یہ کامیابی صرف ان کی کامیابی نہیں ہے بلکہ شاہین باغ مظاہرہ میں شامل ہر خواتین کے لیے اہمیت کا حامل ہے۔ مہینوں شاہین باغ مظاہرہ میں بیٹھنے والی بلقیس کے تعلق سے معروف صحافی رعنا ایوب لکھتی ہیں کہ "بلقیس کو مشہور ہونا چاہیے تاکہ دنیا تاناشاہی کے خلاف جدوجہد کی طاقت کا احساس کرے۔"


دلچسپ بات یہ ہے کہ ٹائم میگزین کی طرف سے جاری فہرست میں دادی بلقیس کا نام سامنے آنے کے بعد ٹوئٹر پر ایک بار پھر 'شاہین باغ' ٹرینڈ کرنے لگا ہے۔ کئی ٹوئٹر یوزر نے لکھا ہے کہ اس عمر میں بلقیس کے جدوجہد کا جذبہ قابل تعریف ہے اور وہ صحیح معنوں میں ایک آئیکن ہیں۔ کانگریس لیڈر سلمان نظامی نے بھی بلقیس کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے ایک ٹوئٹ کیا ہے جس میں لکھا ہے کہ "ٹائم میگزین کے ذریعہ دنیا کی بااثر شخصیتوں میں شمار کیے جانے پر بلقیس دادی کو بہت بہت مبارکباد۔ یہ ہم سبھی کے لیے فخر کا موقع ہے۔ شاہین باغ زندہ باد۔"

ٹوئٹر پر بلقیس دادی کو مبارکباد دینے کا سلسلہ تیزی کے ساتھ جاری ہے۔ دیپانشو نامی ٹوئٹر ہینڈل سے "دادی جی راکنگ" کا پیغام پوسٹ کیا گیا ہے تو گنیش نامی ٹوئٹر ہینڈل سے لکھا گیا ہے "ہماری دیش کی دادی کسی سے کم ہیں کیا۔" ٹی وی جرنلسٹ ساکشی جوشی نے بھی بلقیس دادی کو دنیا کی بااثر شخصیتوں میں شمار کیے جانے کے بعد ایک ٹوئٹ کیا جس میں انھوں نے شاہین باغ مظاہرہ کے وقت دادی بلقیس سے بات چیت کا ویڈیو شیئر کیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔