’ہمارے عہد میں مکاریاں نہیں چلتیں‘، عمران پرتاپ گڑھی نے راجیہ سبھا میں اقلیتی طلبا کی تعلیم پر حکومت کو گھیرا
کانگریس رکن پارلیمنٹ عمران پرتاپ گڑھی نے راجیہ سبھا میں مطالبہ کیا کہ حاجیوں کے رجسٹریشن فیس اور سروس چارج سے چلنے والا کوچنگ سنٹر حکومت نے بند کر دیا ہے، اسے پھر سے شروع کیا جانا چاہیے۔

مشہور و مقبول شاعر اور کانگریس رکن پارلیمنٹ عمران پرتاپ گڑھی نے آج راجیہ سبھا میں اقلیتی طلبا کی تعلیم معاملے پر مرکزی حکومت کو کٹہرے میں کھڑا کر دیا۔ انھوں نے آر سی اے (ریزیڈنشیل کوچنگ اکیڈمی) کے طرز پر ممبئی حج ہاؤس میں چلنے والے کوچنگ سنٹر کو بند کیے جانے سے متعلق حکومت کے فیصلہ کو ہدف تنقید بنایا اور مطالبہ کیا کہ یہ سنٹر پھر سے شروع کیا جانا چاہیے۔
ایوان بالا میں اپنی بات رکھتے ہوئے عمران پرتاپ گڑھی نے کہا کہ ’’میں یو پی اے چیئرپرسن رہی سونیا گاندھی جی اور سابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ جی کو سلام کرتا ہوں۔ ان کی کوششوں سے سچر کمیٹی کی سفارشات کے بعد 2009 میں کوچنگ کی کمی کے پیش نظر مقابلہ جاتی امتحانات میں حصہ لینے والے ایس سی، ایس ٹی، اقلیتی طبقہ سے آنے والے بچوں کے لیے ریزیڈنشیل کوچنگ اکیڈمی (آر سی اے) شروع کی گئی تھی۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’دور دراز گاؤں سے آنے والے بچوں نے مہنگی یو پی ایس سی کوچنگ کی جگہ ریزیڈنشیل کوچنگ اکیڈمی میں داخلہ لینا شروع کیا، جس کے بعد ان کے خواب پورے ہونے شروع ہوئے۔ اسی سے متاثر ہو کر ممبئی کے حج ہاؤس میں 2009 میں کوچنگ سنٹر شروع ہوا۔ اس کے لیے حکومت سے کوئی فنڈ نہیں لیا گیا، بلکہ حاجیوں کے رجسٹریشن فیس اور سروس چارج سے بننے والے حج کمیٹی کے کارپس کے ایک حصہ سے اسے چلایا جا رہا تھا۔‘‘
اس کوچنگ سنٹر کو بند کیے جانے پر عمران پرتاپ گڑھی نے اپنی شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’تقریباً 10 سال تک چلے اس کوچنگ سنٹر کے اچھے نتائج برآمد ہوئے۔ کئی بچے آئی اے ایس، آئی پی ایس بنے۔ کئی مہاراشٹر اسٹیٹ سروس میں سلیکٹ ہوئے۔ لیکن کورونا آنے کے بعد کوچنگ سنٹر کی سیٹیں گھٹائی گئیں، اور آخر میں اس وقت کے اقلیتی وزیر نے موقع دیکھ کر سنٹر کو بند کر دیا۔ ان کے اس فیصلے سے لاکھوں بچوں کے خواب ٹوٹ گئے۔‘‘
راجیہ سبھا میں اپنی تقریر کے دوران عمران پرتاپ گڑھی نے وزارت اقلیتی امور سے گزارش کی کہ اس سنٹر کو از نو شروع کیا جائے، کیونکہ اس کی بہت ضرورت محسوس کی جا رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’میں اقلیتی وزارت سے گزارش کرتا ہوں کہ حاجیوں کے پیسے سے چلنے والے اس سنٹر کو پھر سے شروع کیا جائے، اس کی سیٹیں بڑھائی جائیں، کیونکہ جب اس میں حکومت کا پیسہ نہیں خرچ ہوتا ہے تو ان کی پریشانی کیا ہے؟‘‘ اس موقع پر انھوں نے حکومت وقت کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کیف بھوپالی کے کچھ اشعار بھی سنائے، جو اس طرح ہیں:
یہ داڑھیاں، یہ تلک دھاریاں نہیں چلتیں
ہمارے عہد میں مکاریاں نہیں چلتیں
ہم قبیلے والوں کے دل جوڑیے مرے سردار
سروں کو کاٹ کر سرداریاں نہیں چلتیں
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔