’دہلی میں خواتین، بچوں اور ضعیفوں کے خلاف جرائم سب سے زیادہ‘، اجئے ماکن نے راجیہ سبھا میں تلخ حقائق رکھے سامنے

اجئے ماکن نے ایوان بالا میں مرکزی وزارت داخلہ کی کارگزاریوں پر فکر ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ دہلی صرف ملک کی راجدھانی نہیں ہے، بلکہ یہ ’کرائم کیپٹل‘ بھی بن گئی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>راجیہ سبھا میں اپنی بات رکھتے ہوئے کانگریس لیڈر اجئے ماکن، ویڈیو گریب</p></div>

راجیہ سبھا میں اپنی بات رکھتے ہوئے کانگریس لیڈر اجئے ماکن، ویڈیو گریب

user

قومی آواز بیورو

کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق مرکزی وزیر اجئے ماکن نے آج پارلیمنٹ میں مرکزی وزارت داخلہ کی نااہلی و راجدھانی دہلی کے حالات سے متعلق کچھ تلخ حقائق رکھتے ہوئے برسراقتدار طبقہ کو کٹہرے میں کھڑا کر دیا۔ انھوں نے مرکزی وزارت داخلہ کی کارگزاریوں پر حملہ آور رخ اختیار کرتے ہوئے کہا کہ وہ پولیس کی تجدید، بارڈر سیکورٹی، مردم شماری جیسے اہم شعبوں میں پیسہ خرچ کرنے میں ناکام دکھائی دیتی ہے۔ کانگریس لیڈر نے پاکستان سے ہندوستان میں داخل ہونے والے اسلحوں اور نشہ آور اشیا معاملے پر بھی مرکزی وزارت داخلہ پر سوالات اٹھائے۔

راجدھانی دہلی کے تعلق سے اجئے ماکن نے کہا کہ یہ ملک کی راجدھانی کے ساتھ ’کرائم کیپٹل‘ بھی ہو گئی ہے۔ یہ براہ راست مرکزی وزارت داخلہ کے ماتحت ہے، پھر بھی حالات خراب ہوتے جا رہے ہیں۔ دہلی پولیس پر بجٹ میں ہزاروں کروڑ روپے خرچ کیے جاتے ہیں، پھر بھی بہتری دیکھنے کو نہیں ملتی۔ خصوصاً خواتین، بچوں اور بزرگوں سے متعلق جرائم کے معاملے میں دہلی سرفہرست بنی ہوئی ہے۔


راجیہ سبھا میں وزارت داخلہ کے تعلق سے بحث کے دوران وزارت کی کارگزاریوں پر سنگین سوالات کے ساتھ کانگریس لیڈر اجئے ماکن نے فنڈ نہ خرچ کرنے کا بھی تذکرہ کیا۔ اجئے ماکن نے وزارت داخلہ سے بڑھ رہے جرائم اور نشہ کے کاروبار سے لے کر مردم شماری، بارڈر سیکورٹی، پولیسنگ اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ پر فنڈ نہ خرچ کر پانے پر جواب مانگا۔ انھوں نے کہا کہ دہلی میں خواتین، بچوں اور ضعیفوں کے ساتھ جرائم کے واقعات غیر معمولی طور پر بڑھے ہیں۔ اعداد و شمار پر نظر ڈالنے سے پتہ چلتا ہے کہ دہلی کرائم کیپٹل بن گئی ہے۔ دہلی میں پولیس کا انتظام و انصرام مرکزی حکومت کے پاس ہے اور ہر سال اس پر 11 سے 12 ہزار کروڑ روپے خرچ کیے جاتے ہیں۔ لیکن اس کا خاطر خواہ نتیجہ دکھائی نہیں دے رہا۔ عدالتوں میں اب تک 77 ہزار کیسز خواتین پر جرائم سے متعلق اور 19 ہزار کیسز بچوں پر جرائم سے متعلق چل رہے ہیں۔ مرکزی حکومت کو اس طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ مرکزی حکومت اور دہلی حکومت کو زیر التوا کیسز پر مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ ساتھ ہی جرائم پر لگام لگانے کے لیے بہتر مینجمنٹ پالیسی کی بھی ضرورت ہے۔ اجئے ماکن نے بی جے پی کے ساتھ ہی دہلی کی سابقہ عآپ حکومت کو بھی ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ گزشتہ 10 سال اِدھر اُدھر کی باتیں ہوتی رہیں، لیکن اب دہلی حکومت اور مرکزی حکومت کو مل کر کام کرنا چاہیے۔

بارڈر سیکورٹی کے بارے میں بت کرتے ہوئے اجئے ماکن نے کہا کہ اس سے جڑے الگ الگ منصوبے ہیں۔ ان منصوبوں کے مد میں الاٹ بجٹ کو موجودہ حکومت اور وزارت داخلہ خرچ نہیں کر پا رہی۔ نتیجہ یہ ہے کہ سال در سال یہ ضائع ہو رہا ہے۔ بارڈر سیکورٹی کے ماتحت بارڈر ایریا ڈیولپمنٹ پروگرام 25-2024 میں بجٹ الاٹمنٹ 335 کروڑ روپے کا تھا، جن میں سے 110 کروڑ روپے ہی استعمال ہوئے، یعنی 225 کروڑ روپے کا استعمال نہیں ہو سکا۔ اسی طرح بارڈر انفراسٹرکچر اینڈ مینجمنٹ اسکیم میں 24-2023 میں 10.5 کروڑ روپے کا استعمال نہیں ہوا، اور 25-2024 میں 19 فیصد رقم بے کار گیا۔ علاوہ ازیں وزارت داخلہ گزشتہ 7 سالوں میں بارڈر انفراسٹرکچر اور پولیس مارڈنائزیشن پر 17697 کروڑ روپے خرچ ہی نہیں کر پایا۔ اس کے ساتھ ہی سنٹرل سیکورٹی فورس کی تجدید اسکیم میں 26-2022 تک 1523 کروڑ روپے طے کیے گئے، لیکن ابھی 2025 تک صرف 287 کروڑ روپے ہی خرچ ہو چکے ہیں۔ ہمارے پاس سنٹرل سیکورٹی فورس میں تقریباً 1.10 لاکھ عہدے خالی ہیں، وزارت داخلہ کو اس طرف توجہ دینی چاہیے۔


کانگریس لیڈر راجیہ سبھا میں مرکزی حکومت پر یکے بعد دیگرے حملے کرتے رہے اور موجودہ خراب حالات کے لیے اسے ذمہ دار ٹھہرایا۔ وزارت سے مردم شماری کو لے کر بھی انھوں نے سوال پوچھا۔ انھوں نے کہا کہ ہمارے ملک کی آبادی 2011 سے اب تک 25 فیصد بڑھی ہے۔ ممکنہ آبادی اس وقت 146 کروڑ ہو چکی ہے۔ نیشنل فوڈ سیکورٹی ایکٹ کے تحت 70 فیصد دیہی اور 50 فیصد شہری اشخاص اس ایکٹ سے ممکنہ طور پر مستفید ہوتے ہیں۔ اگر ابھی مردم شماری ہوتی ہے تو 15 کروڑ غریبوں کو اس کا فائدہ ملے گا۔ مردم شماری نہیں کرا کر حکومت 15 کروڑ لوگوں کو ان کے حق سے محروم رکھے ہوئے ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔