’آسام میں گئو گھوٹالہ ہوا، بی جے پی کے لوگ گائے کی چوری کرتے ہیں‘، کانگریس صدر کھڑگے ریاستی حکومت پر حملہ آور

ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ کانگریس پارٹی آسام کی حکومت میں آئے گی تو یہاں سے بدعنوانی کا صفایا ہوگا۔ آسام کے وزیر اعلیٰ سب سے دھوکہ بازی کر رہے ہیں، سب کو ڈرا رہے ہیں اور یہاں زبردست لوٹ چل رہی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>آسام میں کانگریس کی تقریب کے دوران جمع بھیڑ کا منظر، تصویر @INCIndia</p></div>

آسام میں کانگریس کی تقریب کے دوران جمع بھیڑ کا منظر، تصویر @INCIndia

user

قومی آواز بیورو

’’آسام کے لوگوں پر 2 لاکھ کروڑ روپے کا قرض ہے۔ جب بی جے پی حکومت ترقی کی بات کرتی ہے تو اتنا قرض کیسے ہوا؟ یہ قرض عوام کو ادا کرنا ہوگا، اس لیے میں آپ کو یہی کہوں گا کہ آپ سب کو متحد رہنا ہے۔ گزشتہ ہفتہ دھبری میں بلڈوزر سے 2000 لوگوں کے گھر توڑ دیے گئے، لیکن ہماری حکومت آئے گی تو ہم ان لوگوں کی مدد کریں گے اور جنھوں نے غلط کام کیا، انھیں جیل جانا ہوگا۔ آج آسام میں چنندہ لوگوں کو زمین سونپی جا رہی ہے۔ یہاں لگاتار جنگل کاٹے جا رہے ہیں۔ ہر طبقہ کو پریشان کیا جا رہا ہے، لیکن ہم سب مل کر آپ کے ساتھ ہو رہی ناانصافی کے خلاف لڑیں گے۔‘‘ یہ بیان آج کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے آسام میں ایک عظیم الشان تقریب سے خطاب کرتے ہوئے دیا۔

آسام کے چیگاؤں میں لوگوں کی زبردست بھیڑ سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس صدر کھڑگے نے نہ صرف ریاست کی ہیمنت بسوا سرما حکومت کو ہدف تنقید بنایا، بلکہ مرکز کی مودی حکومت کی عوام مخالف پالیسیوں اور بی جے پی لیڈران کی بدعنوانیوں کو بھی عوام کے سامنے پیش کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’کانگریس پارٹی آسام کی حکومت میں آئے گی تو یہاں سے بدعنوانی کا صفایا ہوگا۔ آسام کے وزیر اعلیٰ سب سے دھوکہ بازی کر رہے ہیں، سب کو ڈرا رہے ہیں اور یہاں زبردست لوٹ کھسوٹ چل رہی ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’آسام میں ہماری حکومت آئے گی تو نوجوانوں کو ملازمت دیں گے، کیونکہ بی جے پی نے وعدہ تو کیا لیکن ملازمت نہیں دی۔ آج نوجوان بھٹک رہے ہیں۔ ملک میں تمام عہدے خالی پڑے ہیں، لیکن بھرتی نہیں ہو رہی۔‘‘ وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ ’’بی جے پی حکومت میں کوئی ایسا کام نہیں ہوا جس کے لیے ان کو یاد رکھا جا سکے۔ یہ بوگس حکومت ہے اور اسے آپ کو سبق سکھانا چاہیے۔‘‘


بی جے پی حکومت کو غریب و مزدور مخالف قرار دیتے ہوئے کھڑگے نے کہا کہ ’’بی جے پی حکومت غریبوں کو لوٹ رہی ہے، لوگوں کی زمینوں پر قبضہ کر رہی ہے، اس لیے انھیں سبق سکھانا ہے۔ ان کی حکومت میں غریب مزید غریب ہوتے جا رہے ہیں، امیر مزید امیر ہوتے جا رہے ہیں۔ نریندر مودی صرف اپنے دوستوں کی مدد کرتے ہیں، انھیں امیر بناتے ہیں۔ وہ اپنے دوستوں سے کہتے ہیں– غریبوں کو لوٹو، 75 فیصد تم رکھو اور 25 فیصد مجھے دو۔ مجھے آر ایس ایس کو بڑھانا ہے۔‘‘ ساتھ ہی وہ کہتے ہیں کہ ’’آسام میں ہمارے چائے باغان کے مزدوروں کو کم از کم مزدوری نہیں ملتی، انھیں کم از کم تنخواہ دی جاتی ہے۔ ریاست کے لوگ اتنے پریشان ہیں لیکن یہاں کے وزیر اعلیٰ کو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ وہ خود کو آسام کا راجہ سمجھتا ہے۔ عوام نے اسے ووٹ دیا، لیکن وہ عوام کا ہی گلا کاٹ رہا ہے۔‘‘

کھڑگے نے اپنی تقریر کے دوران گزشتہ دنوں وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعہ کچھ نوجوانوں کے درمیان ملازمت سے متعلق تقرری نامہ تقسیم کیے جانے کا ذکر بھی کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’میں نے 2 روز قبل سنا کہ نریندر مودی اپوائنٹمنٹ لیٹر تقسیم کر رہے تھے۔ میں نے کبھی نہیں سنا کہ جواہر لال نہرو جی ایسے اپوائنٹمنٹ لیٹر بانٹ رہے ہوں۔ لال بہادر شاستری جی، اندرا گاندھی جی، راجیو گاندھی جی نے بھی ایسا کبھی نہیں کیا۔ بی جے پی کے خود کے وزیر اعظم اٹل بہاری واجپئی جی نے بھی ایسا نہیں کیا، لیکن یہ محترم سب کو اپوائنٹمنٹ لیٹر تقسیم کر رہے ہیں۔ کیا وزیر اعظم کا یہ کام ہے؟‘‘ پی ایم مودی کو کٹہرے میں کھڑا کرتے ہوئے کانگریس صدر نے کہا کہ ’’منی پور میں آگ لگی ہے، خواتین کی عصمت دری ہو رہی ہے، گھر جلائے جا رہے ہیں، لیکن وزیر اعظم مودی آج تک منی پور نہیں گئے۔ وہ صرف بیرون ممالک گھوم رہے ہیں۔ جب راہل گاندھی منی پور جا سکتے ہیں تو نریندر مودی کیوں نہیں جا سکتے؟‘‘ کچھ پرانی باتوں کو یاد دلاتے ہوئے کانگریس لیڈر نے کہا کہ ’’نریندر مودی بغیر بلائے پاکستان جا کر گلے ملتے ہیں، چین کے صدر کے ساتھ جھولا جھولتے ہیں، لیکن منی پور نہیں جاتے۔ وہ ہر چھوٹے موٹے ایوارڈ لینے پہنچ جاتے ہیں۔ اگر میونسپلٹی والے بھی نریندر مودی کو ایوارڈ دینا چاہیں تو وہ وہاں بھی چلے جائیں گے۔ مودی ہر جگہ گھومتے ہیں، لیکن ان کے پاس منی پور جانے کا وقت نہیں ہے۔‘‘


کانگریس صدر نے آسام کی بی جے پی حکومت پر ’گئو گھوٹالہ‘ کا سنگین الزام عائد کیا اور کہا کہ اس میں حکومت کے کئی وزراء شامل ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ’’آسام میں گئو گھوٹالہ ہوا ہے۔ بی جے پی کے لوگ دوسروں سے کہتے ہیں کہ گائے کی پوجا کرو، لیکن خود گائے کے نام پر گھوٹالہ کرتے ہیں اور چوری کرتے ہیں۔‘‘ وہ بتاتے ہیں کہ ’’پتہ چلا ہے آسام میں غریبوں کو تقسیم کرنے کے لیے گجرات سے 300 گیر گائیں خریدی گئیں، لیکن ان میں سے تقریباً 100 غائب ہو گئیں۔ یہ گائے بی جے پی کے وزراء اور لیڈران کے درمیان تقسیم کی گئیں۔‘‘

ملکارجن کھڑگے کا کہنا ہے کہ ایک طرف تو بی جے پی حکومتیں غریب و پسماندہ طبقات کے خلاف کام کر رہی ہیں، اور دوسری طرف اپوزیشن لیڈران کو ای ڈی-آئی ٹی کا خوف بھی دکھایا جا رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’یہ لوگ ڈرانے کی تمام کوششیں کر رہے ہیں، لیکن ہم ڈریں گے نہیں۔ بی جے پی کے لوگ آئین کو ختم کرنے کا کام کر رہے ہیں، لیکن ہمیں مل کر اس کی حفاظت کرنی ہے۔ یہ لوگ آئین بدلنا چاہتے ہیں، لیکن ہمیں انھیں موقع نہیں دینا ہے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’اگر ہم نے انھیں دوبارہ موقع دیا تو یہ سب برباد کر دیں گے۔ ہم سب کو مل کر انھیں ووٹ کی چوٹ سے سبق سکھانا ہے۔ مہاراشٹر میں انتخاب کو چوری کر لیا گیا۔ وہی کام اب بہار میں بھی کر رہے ہیں، لیکن ہمیں آسام مین ان چوروں کو دور رکھنا ہے۔‘‘


اس تقریب سے آسام کانگریس کے صدر گورو گگوئی نے بھی خطاب کیا۔ انھوں نے کانگریس کارکنان سے کہا کہ ’’آج کانگریس کے کندھوں پر ایک اہم ذمہ داری ہے۔ آسام میں جو خوف اور دہشت کا ماحول ہے، اسے صرف کانگریس ہی ختم کر سکتی ہے۔ ہم آسام کے لوگوں سے کہنا چاہتے ہیں کہ آپ ڈریے مت، کانگریس پارٹی آپ کے ساتھ ہے۔ آج یہاں کے لوگ بی جے پی کی نفرت اور بدعنوانی سے تھک چکے ہیں۔‘‘ وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما کو ہدف تنقید بناتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’’آسام کا وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما ڈرا ہوا ہے، کیونکہ اسے پتہ ہے کہ آنے والے سال میں اقتدار اس کے ہاتھ میں نہیں رہے گا۔ جہاں بھی ان کے فیملی کے لوگوں نے زمین پر قبضہ کیا ہے، ان کو ایک ایک انچ کا حساب دینا ہوگا... یہ کانگریس کا وعدہ ہے۔‘‘

اس دوران آسام کانگریس انچارج جتیندر سنگھ الور نے پارٹی کارکنان کو ’بنیاد کا پتھر‘ قرار دیا اور کہا کہ ان کی کوششوں سے ریاست میں حالات بدلیں گے، بی جے پی حکومت کو منھ کی کھانی پڑے گی۔ وہ کہتے ہیں کہ ’’آج جو اجلاس منعقد ہوا ہے، وہ ایک مختلف انداز کا اجلاس ہے۔ اس اجلاس کے مہمانِ خصوصی ہمارے کارکنان ہیں۔ پارٹی کارکنان ہی پارٹی کی آن بان شان ہیں، ہماری بنیاد کا پتھر ہیں۔ یہ ہماری فوج کے سپاہی ہیں، جو کانگریس پارتی کے لیے، آسام کی عوام کے لیے لڑتے ہیں۔‘‘


ریاستی حکومت پر حملہ کرتے ہوئے جتیندر سنگھ نے کہا کہ ’’آسام میں جس طرح کی حکومت ہے، اس میں اگر کوئی سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ ڈال دے تو شام تک پولیس آ جاتی ہے۔ کسی کی دکان بند کر دی جاتی ہے، کسی کے بزنس پر انکم ٹیکس والے پہنچ جاتے ہیں۔ کوئی سرکاری ملازمت میں ہے تو اس کا ٹرانسفر کر دیتے ہیں۔ لیکن پھر بھی کانگریس کا ہر کارکن مضبوطی کے ساتھ کھڑا ہے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’بی جے پی کے گناہوں کا گھڑا بھر چکا ہے۔ پانی سر سے اوپر نکل چکا ہے اور آسام کی عوام نے طے کر لیا ہے کہ اس حکومت کو اکھاڑ پھینکنا ہے۔ 2026 کے انتخاب میں، آسام میں کانگریس کا پرچم لہرائے گا اور جتنے بھی بدعنوان لوگ ہیں، ان سب کو جیل کی سلاخوں کے پیچھے ڈالا جائے گا۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔