حیدرآباد: کورونا کے مریض کا ایک ہفتہ کا بل 4.2 لاکھ! ادا نہ کرنے پر اسپتال کا ڈسچارج سے انکار

اسپتال نے منوج کوٹھاری کو ڈسچارج کرنے سے انکار کر دیا اور کہا گیا کہ وہ علاج کی باقی رقم پہلے ادا کریں۔ بعد میں یہ معاملہ تلنگانہ کے وزیر کے ٹی راما راؤ اور وزیر صحت کی مداخلت کے بعد ختم ہو سکا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

حیدرآباد: کورونا کے ساتھ ساتھ اس کے علاج کے اخراجات نے بھی لوگوں کا حال بے حال کیا ہوا ہے۔ حیدرآباد میں ایک ایسا ہی معاملہ منظر عام پر آیا، جہاں کورونا کے علاج کے لئے 4.2 لاکھ روپے کا بل بنایا گیا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق علاج کے خرچ کے حوالہ سیے کمپنی سے تنازعہ ہونے کے بعد حیدرآباد اسپتال نے ایک مریض کو ڈسچارج کرنے سے انکار کر دیا۔

دراصل کورونا وائرس کی تصدیق ہونے کے بعد منوج کوٹھاری نام کے ایک شخص کو 20 جون کو حیدرآباد کے ایک مہنگے کارپوریٹ اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔ اس کی ماں اور بھائی کو بھی کورونا پازیٹو پائے جانے پر علاج کے لئے اسی اسپتال میں خادل کرایا گیا۔ کنبہ کا یونائٹڈ انڈیا انشورس کمپنی لمیٹڈ میں بیمہ بھی ہے۔ لیکن ایک ہفتہ کے علاج کے بعد جب وہ پوری طرح ٹھیک ہو گئے، تو بھی اسپتال نے مریضوں کو ڈسچارج کرنے سے انکار کر دیا۔


کورونا وائرس کے علاج کے کوٹھاری کا 4.2 لاکھ کا بل بنایا گیا۔ تاہم انشورنس کمپنی نے صرف 1.23 لاکھ روپے کے دعوے (کلیم) کی ہی منظوری دی۔ انشورنس کمپنی کا دعویٰ ہے کہ اس نے علاج کی لاگت کا حساب تلنگانہ حکومت کی کووڈ- 19 قیمتوں کا تعین GO-248 پر مبنی ہے۔ اور حکومت کے احکامات صرف ان مریضوں پر لاگو ہوتے ہیں جو خود کورونا وائرس کے علاج معاوضے کی ادائیگی کرتے ہیں اور میڈیکل انشورنس ان ادائیگیوں کا انتخاب نہیں کرتے ہیں۔

ایسی صورتحال میں اسپتال نے منوج کوٹھاری کو ڈسچارج کرنے سے انکار کر دیا۔ ان سے کہا گیا کہ وہ علاج کی باقی رقم پہلے ادا کریں۔ بعد میں یہ معاملہ تلنگانہ کے وزیر کے ٹی راما راؤ اور وزیر صحت کی مداخلت کے بعد ہی ختم ہو سکا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔