عدالت نے امانت اللہ خان کو 4 دن کے لیے پولیس حراست میں بھیجا، اے سی بی نے کہا ’اسلحہ اور نقدی امانت اللہ کے ہی ہیں‘

امانت اللہ خان نے عدالت کو بتایا کہ ’’جہاں تک میری جانکاری ہے، میرے گھر سے کچھ نہیں ملا، کسی اور کے گھر سے ملا ہے تو میں نہیں جانتا، میرا کوئی بزنس پارٹنر نہیں ہے۔‘‘

تصویر ٹوئٹر
تصویر ٹوئٹر
user

قومی آوازبیورو

عآپ رکن اسمبلی امانت اللہ خان کو راؤز ایونیو کورٹ نے آج 4 دنوں کے لیے پولیس حراست میں بھیج دیا ہے۔ دہلی پولیس نے عدالت سے 14 دنوں کے لیے حراست کا مطالبہ کیا تھا، لیکن صرف 4 دن کی پولیس حراست کو منظوری ملی۔ اس تعلق سے آج ہوئی سماعت کے دوران اے سی بی (انسداد دہشت گردی بیورو) نے عدالت کو بتایا کہ چھاپہ ماری کے دوران دو اسلحے برآمد ہوئے ہیں۔ ان میں سے ایک غیر ملکی پستول ہے جو غیر لائسنسی ہے۔ اس سلسلے میں امانت اللہ خان کے بزنس پارٹنر حامد علی خان اور کوثر امام صدیقی کی بھی گرفتاری عمل میں آئی ہے۔ نقدی اور اسلحے حامد اور کوثر کے گھروں سے ہی برآمد ہوئے ہیں۔ حالانکہ اے سی بی نے عدالت کو بتایا کہ ’’حامد نے جو بیان دیا ہے اس کے مطابق 12 لاکھ روپے اور جو پستول ملے ہیں، وہ امانت اللہ نے رکھنے کے لیے دیا تھا اور کہا تھا کہ جب اس کا کام ہوگا آپ کو بتاؤں گا۔‘‘

’آج تک‘ پر شائع ایک رپورٹ کے مطابق حامد نے عدالت کو بتایا کہ وہ بنیادی طور پر بلند شہر کا رہنے والا ہے۔ دہلی میں پراپرٹی کا کام کرتا ہے اور شروع سے ہی عآپ رکن اسمبلی امانت اللہ کان کے ساتھ جڑا ہوا ہے۔ حامد نے یہ بھی بتایا کہ وہ عآپ رکن اسمبلی کے مالی معاملات کو دیکھتا ہے اور سبھی پراپرٹی کا ٹرانجیکشن امانت اللہ خان کی ہدایت پر ہی ہوتی ہے۔ حامد کا کہنا ہے کہ ’’اے سی بی نے میرے گھر پر چھاپہ ماری کی۔ انھیں میرے گھر سے ایک کنٹری میڈ پستول، 16 زندہ کارتوس، 12 خالی کارتوس، 16 پیلیٹس اور تقریباً 1209000 روپے برآمد ہوئے، جنھیں امانت اللہ خان نے رکھنے کے لیے دیا تھا، اور کہا تھا کہ ضرورت پڑنے پر بتاؤں گا کہ ان کا کیا کرنا ہے۔‘‘


اے سی بی نے عدالت کے سامنے جمعہ کے روز ہوئی چھاپہ ماری سے متعلق تفصیلات بھی پیش کیں۔ اس نے بتایا کہ امانت اللہ کے گھر اور چار دیگر ٹھکانوں پر چھاپہ ماری کی گئی تھی۔ اس چھاپہ ماری میں 34 رجسٹر، 6 چیک بک، ایک ڈائری اور دو مقامات پر ہوئی چھاپہ ماری میں 24 لاکھ رقپے نقد برآمد ہوئے تھے۔ اے سی بی نے مزید بتایا کہ ڈائری میں 4 کروڑ نقدی ’بائی ہینڈ‘ کی انٹری ملی ہے جو امانت اللہ کے نام پر ہے۔ بہار میں بھی الگ الگ انٹری ملی ہے، جس میں لاکھوں روپے بہار میں بھیجے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ ’جی یو جے‘ 5 کروڑ 60 لاکھ نقدی کی انٹری ملی۔ ہم ’جی یو جے‘ کو گجرات مان رہے ہیں۔ اس کے علاوہ دو ٹھکانوں سے غیر قانونی پستول برآمد ہوئی ہے، جن میں ایک پستول غیر ملکی ہے۔

اے سی بی نے چھاپہ ماری کے دوران ٹیم پر امانت اللہ خان کے گھر کے باہر حملہ کی باتیں بھی عدالت سے کہیں۔ اے سی بی کا کہنا ہے کہ امانت اللہ خان کے رشتہ داروں اور دیگر لوگوں نے پولیس فورس کو گھیر لیا تھا۔ اس کے بعد سرکاری کام میں رخنہ اندازی کی گئی۔ اے سی بی افسران نے ثبوت کے طور پر عدالت کو حملے کی ایک ویڈیو بھی دکھائی۔


سماعت کے دوران امانت اللہ خان نے عدالت کو بتایا کہ ’’جہاں تک میری جانکاری ہے، میرے گھر سے کچھ نہیں ملا ہے۔ کسی دیگر کے گھر سے کچھ ملا ہے تو میں نہیں جانتا۔ میرا کوئی بزنس پارٹنر نہیں ہے۔ ایف آئی آر میں بھی کوئی مواد نہیں ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’مجھے بلاوجہ خوفزدہ اور دھمکانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ یہ صرف عآپ کو بدنام کرنے کی کوشش ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */