اروند کیجریوال کو وزیر اعلیٰ کے عہدے سے ہٹانے کی پی آئی ایل عدالت نے خارج کر دی

عدالت نے پوچھا کہ کیا یہ قانونی طور پر لازم ہے کہ حراست کے بعد کیجریوال اپنے عہدے پر برقرار نہ رہیں؟ عدالت نے یہ معاملہ لیفٹیننٹ گورنر پر چھوڑ دیا ہے۔

دہلی ہائی کورٹ، تصویر آئی اے این ایس
دہلی ہائی کورٹ، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

دہلی شراب گھوٹالہ معاملے میں ای ڈی کی گرفتاری کے بعد بھی وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کے ان کے عہدے پر برقرار رہنے کے خلاف دہلی ہائی کورٹ میں داخل پی آئی ایل کو عدالت نے خارج کر دیا ہے۔ عدالت نے پی آئی ایل کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ عدالت اس معاملے میں مداخلت نہیں کر سکتی، یہ معاملہ عدالت کے دائرہ اختیار سے باہر ہے۔ لیفٹیننٹ گورنر اس معاملے پر غور کر کے مناسب فیصلہ لے سکتے ہیں۔

دہلی ہائی کورٹ نے کہا کہ یہ معاملہ سیاسی ہے۔ عدلیہ اس معاملے میں کوئی مداخلت نہیں کر سکتی۔ عدالت نے پوچھا کہ کیا یہ قانونی طور پر لازم ہے کہ حراست کے بعد کیجریوال اپنے عہدے پر برقرار نہ رہیں؟ عدالت نے یہ معاملہ لیفٹیننٹ گورنر پر چھوڑ دیا ہے۔ واضح رہے کہ ہائی کورٹ میں سرجیت کمار یادو نے مفاد عامہ کی عرضداشت داخل کرتے ہوئے کہا تھا کہ کیجریوال پر بدعنوانی کا الزام ہے اور انہیں سرکاری عہدے پر فائز نہیں ہونے دیا جانا چاہئے۔ عرضداشت میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ جیل سے حکم جاری  کرنا وزیر اعلیٰ کے حلفِ رازداری کی خلاف ورزی ہو گا۔


ہائی کورٹ میں مفاد عامہ کی اس عرضداشت پر سماعت کے دوران قائم مقام چیف جسٹس منموہن کی سربراہی والی بنچ نے کہا کہ اگر کوئی آئینی ناکامی ہے تو اسے لیفٹیننٹ گورنر دیکھیں گے۔ صدر مملکت اپنی سفارش پر صدر راج کے حوالے سے بھی فیصلہ کریں گے۔ سماعت کے دوران دہلی ہائی کورٹ نے درخواست گزار کے وکیل سے پوچھا کہ کیا عہدے پر برقرار رہنے پر کوئی قانونی پابندی ہے؟ عدالت نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ کچھ عملی مشکلات ہوسکتی ہیں لیکن ہم صدر یا ایل جی کو کوئی ہدایت نہیں دے سکتے۔

واضح رہے کہ پی آئی ایل میں درخواست گزار نے کہا تھا کہ وزیر اعلیٰ کا قید میں ہونا نہ صرف قانون کی مناسب عمل میں رکاوٹ ڈالتا ہے بلکہ ریاست کی آئینی مشینری کو بھی کمزور کرتی ہے۔ عرضی گزار نے آئین کے آرٹیکل 163 اور 164 کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ قیدی ہونے کی وجہ سے کیجریوال وزیر اعلیٰ کے طور پر اپنے فرائض اور ذمہ داریاں نبھانے سے قاصر رہیں گے۔ وہ جیل میں بند رہ کر کوئی ایسا کام نہیں کر سکیں گے جس کی قانون انہیں اجازت دیتا ہے۔ اگر انہیں ایسا کرنے کی اجازت دی گئی تو ریاست کی فلاح و بہبود سے متعلق کوئی بھی معاملہ چاہے وہ خفیہ ہی کیوں نہ ہو، جیل میں ان تک پہنچنے سے قبل سیکورٹی کے تحت جیل حکام تک پہنچے گا۔ اس سے کیجریوال کی طرف سے آئین کے تیسرے شیڈول کے تحت وزیر اعلیٰ کی رازداری کے حلف کی براہ راست خلاف ورزی ہوگی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔