کف سیرپ معاملہ: ایف آئی آر منسوخی اور گرفتاری پر روک سے الہ آباد ہائی کورٹ کا انکار، ملزمان کو جھٹکا
الہ آباد ہائی کورٹ نے کوڈین پر مبنی کف سیرپ کے معاملات میں ایف آئی آر منسوخی اور گرفتاری پر روک کی درخواستیں مسترد کر دیں اور کہا کہ غیر قانونی ذخیرہ اور استعمال این ڈی پی ایس ایکٹ کے دائرے میں آتا ہے

لکھنؤ: کف سیرپ کے معاملے میں الہ آباد ہائی کورٹ نے مرکزی ملزم سمیت تمام درخواست گزاروں کی جانب سے ایف آئی آر منسوخ کرانے اور گرفتاری پر روک لگانے کی درخواستیں مسترد کر دیں۔ عدالت نے واضح کیا کہ اگر کوڈین ملا کف سیرپ کا استعمال، ذخیرہ یا تقسیم غیر قانونی طریقے سے اور مقررہ ضوابط سے ہٹ کر کی جائے تو اس پر این ڈی پی ایس ایکٹ کے تحت کارروائی پوری طرح جائز ہے۔
عدالت نے دونوں فریقین کی تفصیلی سماعت کے بعد 22 درخواستوں کو یکجا طور پر خارج کر دیا۔ ان درخواستوں میں یہ مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ کوڈین ملا کف سیرپ پر این ڈی پی ایس ایکٹ کی دفعات لاگو نہیں ہوتیں، اس لیے درج مقدمات کو منسوخ کیا جائے اور گرفتاری پر روک دی جائے۔ تاہم ہائی کورٹ نے ان تمام دلائل کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہر کیس کے حقائق اور شواہد فیصلہ کن ہوتے ہیں، اور جہاں ضابطوں کی خلاف ورزی ثابت ہو، وہاں سخت قانونی دفعات نافذ ہوں گی۔
عدالت نے اپنے حکم میں یہ بھی کہا کہ اگر بغیر درست لائسنس، مقررہ مقدار سے زیادہ ذخیرہ، یا غیر مجاز فروخت و ترسیل پائی جاتی ہے تو ایسے افعال منشیات سے متعلق جرائم کے زمرے میں آتے ہیں۔ اس بنیاد پر عدالت نے گرفتاری پر روک (ارِیسٹ اسٹے) کی تمام درخواستیں بھی خارج کر دیں، جس سے ملزمان کے خلاف قانونی کارروائی کی راہ ہموار ہو گئی۔
اس معاملے میں ریاستی حکومت کی جانب سے پیش کی گئی مؤثر دلائل کو عدالت نے اہمیت دی۔ سرکاری وکیل نے مختلف ہائی کورٹس اور سپریم کورٹ کے نظائر پیش کیے جن میں کوڈین ملا سیرپ کے معاملات میں این ڈی پی ایس ایکٹ کے اطلاق کو درست قرار دیا گیا ہے۔ عدالت کے سامنے یہ مؤقف بھی رکھا گیا کہ کف سیرپ کی آڑ میں منشیات کا غیر قانونی کاروبار چلایا جا رہا ہے، جس کے سماج اور نوجوانوں پر سنگین اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
عدالتی حکم میں ایف ایس ڈی اے اور پولیس ایس ٹی ایف کی جانب سے جمع کرائے گئے شواہد کو بھی وزن دیا گیا۔ بتایا گیا کہ متعدد معاملات میں مقدار، ذخیرہ اندوزی کے طریقے اور تقسیم کا نظام این ڈی پی ایس قواعد کی صریح خلاف ورزی پر مبنی تھا۔ انہی حقائق کی روشنی میں عدالت نے تمام 22 رِٹ درخواستیں خارج کر دیں۔
یہ معاملات وارانسی، غازی آباد، جونپور، کانپور نگر، بستی، سون بھدر اور بدایوں سے متعلق ہیں۔ عدالت کے فیصلے کو منشیات کے خلاف ریاست کی سخت پالیسی اور مؤثر پیروی کی بڑی کامیابی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔