کارپوریٹ ٹیکس میں چھوٹ سے ملک کو 1.84 کروڑ روپے کا خسارہ ہوا: کانگریس

گزشتہ تین سال میں حکومت اور حکومت کے ایجنٹس نے ڈھنڈھورا پیٹا کہ کارپوریٹ ٹیکس تخفیف کے سبب حکومت کا مجموعی ریونیو بڑھ گیا، لیکن اسٹیمیٹ کمیٹی نے اس جھوٹ سے پردہ ہٹا دیا۔

گورو ولبھ
گورو ولبھ
user

قومی آوازبیورو

کانگریس نے کارپوریٹ ٹیکس میں چھوٹ کو لے کر مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ کانگریس ترجمان پروفیسر گورو ولبھ نے آج کہا کہ دو سال میں کارپوریٹ ٹیکس کٹوتی سے ملک کو 1.84 لاکھ کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے۔ انھوں نے پوچھا کہ آخر کمپنیوں تک ہی کیوں محدود ہے سوٹ بوٹ کی حکومت؟ متوسط اور ذیلی آمدنی والے طبقہ کو بھی ٹیکس کٹوتی کی درکار ہے۔

پروفیسر گورو ولبھ نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ اسٹیمیٹ کمیٹی نے جو اعداد و شمار پیش کیے ہیں اس کے مطابق مالی سال 2020 اور مالی سال 2021 کے ان دو سالوں میں کارپوریٹ ٹیکس کٹوتی کے سبب 1.84 لاکھ کروڑ روپے خزانہ کا نقصان ہوا ہے۔ انھوں نے کہا کہ 20 ستمبر 2019 کو سوٹ بوٹ کی حکومت نے کارپوریٹس ٹیکس کو 30 فیصد سے گھٹا کر 22 فیصد کر دیا اور نئی مینوفیکچرنگ کمپنیوں کے ٹیکس کو 18 فیصد سے گھٹا کر 15 فیصد کر دیا۔ 20 ستمبر 2019 کی تاریخ اس لیے اہم ہے کیونکہ وزیر اعظم مودی 22 ستمبر 2019 کو ’ہاؤڈی ہاؤڈی‘ کرنے امریکہ گئے تھے۔ کارپوریٹ ٹیکس میں تخفیف کا اعلان تب ہوتا ہے جب وزیر مالیات جی ایس ٹی کونسل کی میٹنگ میں کہتی ہیں کہ ریاستوں کو جی ایس ٹی کمپنسیشن دینے کا پیسہ نہیں ہے۔


کانگریس ترجمان نے کہا کہ گزشتہ تین سالوں میں حکومت اور حکومت کے ایجنٹس نے ڈھنڈھورا پیٹا کہ کارپوریٹ ٹیکس کٹوتی کے سبب حکومت کا اوور آل ریونیو بڑھ گیا۔ لیکن اسٹیمیٹ کمیٹی نے کہا کہ کارپوریٹ ٹیکس تخفیف کے سبب محض 2 سال میں 1.84 لاکھ کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔ سنٹر فار مانیٹرنگ انڈین اکونومی کے اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 2020 کے موازنے میں 2021 میں ان کمپنیوں کا منافع 138 فیصد بڑھا اور 2022 میں 21 کے مقابلے میں 66.2 فیصد بڑھا۔ لیکن اسی دوران کارپوریٹ ٹیکس کلیکشن گھٹ گیا۔

گورو ولبھ نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ یہ ٹیکس کی تخفیف کس کے لیے کی گئی؟ سوٹ بوٹ حکومت 2.0 میں ٹیکس تخفیف کا فیصلہ 2019 میں کس کے کہنے سے لیا گیا؟ محض 2 سال میں 1.84 لاکھ کروڑ روپے کا نقصان کیوں کیا گیا؟ کارپوریٹ ٹیکس 22 فیصد اور 15 فیصد اور متوسط آمدنی والے طبقہ کے کنبوں پر انکم ٹیکس کی زیادہ سے زیادہ 30 فیصد کی شرح سے ٹیکس لیا جاتا ہے، یہ تفریق کیوں؟


کانگریس ترجمان نے کہا کہ دو اہم باتیں ہیں- کارپوریٹ ٹیکس سے 457719 کروڑ روپے کا کلیکشن ہوا، جبکہ ذیلی آمدنی اور متوسط آمدنی والے طبقہ سے ٹیکس کلیکشن 487144 کروڑ روپے ہوا۔ مطلب ہم کارپوریٹس سے زیادہ ٹیکس دے رہے ہیں۔ مالی سال 2022 میں کارپوریٹ ٹیکس کٹوتی کے سبب ایک لاکھ کروڑ روپے کا نقصان ہونے کا اندازہ ہے۔ حکومت نے 20 فی صد گھرانوں کو سالانہ 20,000 روپے فراہم کرنے کے لئے 1 لاکھ کروڑ روپے کا استعمال کرنا کیوں ضروری نہیں سمجھا؟ انھوں نے پوچھا کہ یہ حکومت ذیلی آمدنی والے کنبہ اور متوسط آمدنی والے کنبہ سے نفرت کیوں کرتی ہے؟ وزیر اعظم نے امریکہ میں ’ہاؤڈی مودی‘ کے نعرے لگوانے سے دو دن پہلے یہ کارپوریٹ ٹیکس میں کٹوتی کیوں کی؟

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔