بلقیس بانو کیس کے مجرموں کی رِہائی ہندو ووٹ بینک متحد کرنے کی حکمت عملی!

گجرات سرکار نے بلقیس بانو کے اہل خانہ و دیگر کے قاتلوں کو رہا کر یہ پیغام دینا چاہتی ہے کہ اس کی نگاہ میں مسلمانوں کے قاتل گناہ گار نہیں ہیں، اور بلقیس بانو جیسے کیس میں قاتلوں کو معاف کر دیا جائے گا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز تجزیہ

غضب! اب یہ دن آ گئے ہیں کہ گجرات میں یومِ آزادی کے موقع پر گیارہ افراد کو رِہائی کا ’تحفہ‘ دیا گیا جن کو 2002 فساد کے دوران بلقیس بانو کیس میں عمر قید کی سزا ملی تھی۔ سنہ 2002 میں گجرات فساد کے دوران ان 11 افراد نے بلقیس بانو کی اجتماعی عصمت دری کی تھی۔ اس وقت بلقیس حاملہ تھی۔ 3 مارچ سنہ 2002 کو ایک گروہ نے 14 افراد کا قتل کیا تھا۔ مارے جانے والے افراد میں بلقیس کی بیٹی صالحہ بھی شامل تھی۔

اس سلسلے میں 11 افراد کو عمر قید کی سزا ہوئی، لیکن یومِ آزادی کے موقع پر گجرات حکومت نے ان تمام افراد کو رِہائی کا حکم دے دیا۔ گجرات حکومت کے ایک اعلیٰ افسر کے مطابق یہ تمام افراد جیل میں 14 برس پورے کر چکے تھے اور سزا کے دوران ان کا طرز عمل اچھا تھا لہٰذا ان کی بقیہ سزا معاف کر دی گئی۔


ظاہر ہے کہ گجرات سرکار بلقیس بانو کے اہل خانہ اور دیگر افراد کے قاتلوں کو رہا کر یہ پیغام دینا چاہتی ہے کہ اس کی نگاہ میں مسلمانوں کے قاتل قابل گناہ گار نہیں ہیں، اور بلقیس بانو جیسے کیس میں قاتلوں کو معاف کر دیا جائے گا۔ یہ اس بات کا بھی اعلان ہے کہ گجرات باقاعدہ ہندو راشٹر ہے۔ یوں تو سنہ 2002 میں گجرات فسادات کے بعد سے ہی گجرات کو ’ہندوتوا لیباریٹری‘ کا لقب دے دیا گیا تھا۔ فساد کے دوران وزیر اعلیٰ نے فساد کو ’ہندو رد عمل‘ سے تشبیہ دے کر فساد کو گویا درست بھی ٹھہرا دیا تھا۔ صرف اتنا ہی نہیں بلکہ فساد سے متاثر ہونے والے افراد کو نریندر مودی حکومت نے کسی قسم کی راحت دینے سے انکار بھی کر دیا تھا۔

حقیقت تو یہ ہے کہ سنہ 2002 کی مسلم کشی کے بعد ہی نریندر مودی نے ’ہندو ہردے سمراٹ‘ کا روپ دھارن کیا اور بس اس کے بعد ہی مسلم منافرت کی بنیاد پر وہ نہ صرف گجرات بلکہ دیکھتے دیکھتے سارے ہندوستان کے ہندو ہیرو بن گئے۔ اس بات سے انکار نہیں کیا جا سکتا ہے کہ مودی جی آزاد ہندوستان کے سب سے بلند و بالا ہندو لیڈر ہیں۔ وہ اپنی اسی امیج کی بنا پر نہ صرف گجرات میں تین بار وزیر اعلیٰ منتخب ہوئے بلکہ سنہ 2014 سے اب تک ہندو ووٹ بینک یکجا کر دو بار ملک کے وزیر اعظم بھی ہوئے۔


ظاہر ہے کہ سنہ 2002 میں ہوئے فساد نے مودی جی کے سیاسی کیریر کو آسمان پر پہنچا دیا۔ حالانکہ گجرات فسادات کے معاملے میں سپریم کورٹ مودی جی کو کلین چٹ دے چکا ہے۔ لیکن ان فسادات کا فائدہ سب سے زیادہ نریندر مودی اور ان کی پارٹی بی جے پی کو حاصل ہوا۔ مبصرین کا قیاس ہے کہ اگلے برس گجرات میں ہونے والے صوبائی چناؤ میں بی جے پی پھر سے ہندوتوا کارڈ کا استعمال شد و مد سے کرنا چاہتی ہے۔ بلقیس بانو کیس کے مجرموں کو رِہائی کا ’تحفہ‘ دے کر گجرات حکومت ایک بار پھر سے ہندو ووٹ بینک کو متحد کرنے کی حکمت عملی پر کارگر ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 16 Aug 2022, 2:40 PM